- کراچی میں موسم گرم و مرطوب، موہن جودڑو میں درجہ حرارت 52.5 ریکارڈ
- امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو جنگی اسلحے کی فروخت پر پابندی ہٹانے کا امکان
- حماس کا تل ابیب پر بڑی تعداد میں راکٹوں سے حملہ
- وفاقی دارالحکومت میں پہلی ’ اسلا م آباد نائٹ رن‘ کا انعقاد
- لاہور کے پارک پینے کے صاف پانی کی سہولت سے محروم
- دلہا کی جانب سے دلہن کا بوسہ لینے پر شادی میدان جنگ بن گئی
- کیٹوجینک ڈائیٹ ذہنی صحت کےلیے مفید قرار
- گوگل فوٹوز اینڈرائیڈ صارفین کے لیے جلد ایک نیا فیچر متعارف کرائے گا
- وزیراعظم کا ناروے کے ہم منصب سے رابطہ، فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلے کا خیرمقدم
- آسٹریلین والی بال ٹیم ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان پہنچ گئی
- دوسری جنگ عظیم میں ڈوبنے والی امریکی آبدوز کا ملبہ 80 سال بعد مل گیا
- سیف سٹی کراچی منصوبے کیلئے 3 ارب سے زائد کی خطیر رقم جاری
- کوئٹہ: مسلح افراد کی فائرنگ سے لیویز اہلکار جاں بحق
- بشام حملہ ٹی ٹی پی نے کیا، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، وزیرداخلہ
- بھارت میں بچوں کے اسپتال میں آگ بھڑک اُٹھی؛7 نومولود ہلاک
- کراچی؛ سیف سٹی منصوبے کیلیے 3ارب سے زائد کی خطیر رقم جاری
- خود کو سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، ملک ریاض
- غزہ؛ گھات لگائے حماس کے جانبازوں نے متعدد اسرائیلی فوجیوں کو قیدی بنالیا
- وزیراعلیٰ کے پی کی وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات، معاملات ملکر حل کرنے پر اتفاق
- بھارت کے گیمنگ زون میں خوفناک آتشزدگی؛ بچوں سمیت 27 افراد ہلاک
بھارت کے 11 ایٹمی سائنس دانوں کی پراسرار ہلاکت
نئی دھلی: بھارت کے ایٹمی توانائی کے شعبے نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران 11 ایٹمی سائنسداں پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سال 2009 سے 2013 کے درمیان 11 سائنسدان مختلف تجربہ گاہوں اور تحقیقی اداروں میں کام کررہے تھے کہ وہ دھماکوں اور دیگر حادثات میں ہلاک ہوئے جن میں سے کئ نے خود کو پھانسی لگا کر اور سمندر میں کود کر بھی اپنی جان ختم کی۔ بھارتی صوبے ہریانہ میں 21 ستمبر کو دائر کی گئی اطلاعات کے حق کی ایک درخواست پر بھارتی ایٹمی ادارے نے بتایا کہ نیوکلیئر پاور کارپوریشن کے 3 ماہرین نے مبینہ طور پر خودکشی کی اور ایک سڑک کے حادثے میں ہلاک ہوا ۔
سال 2010 میں ٹرامبے میں واقع بھابھا ایٹمی تحقیقی سینٹر میں “سی” گروپ سے وابستہ 2 سائنسدانوں کی پھندے سے لٹکی لاشیں ان کے گھر سے ملیں اور 2012 میں اسی گریڈ کا ایک اور سائنسداں راجستھان کے علاقے روت بھٹہ میں اپنے گھر میں پراسرار طور پر مردہ حالت میں پایا گیا۔ بھابھا ایٹمی مرکز کے ایک سائنسداں کے بارے میں پولیس نے بیان دیا کہ ایک ایٹمی سائنسدان نے خودکشی کرلی تھی کیونکہ وہ اپنی طویل بیماری سے عاجز آچکا تھا جس کے بعد پولیس نے اس کا کیس بند کرکے اسے داخلِ دفترکردیا تھا۔ تاہم باقی سائنسدانوں کی ہلاکت پرتفتیش جاری ہے۔
اس کے علاوہ دو تحقیقی معاون 2010 میں ایک پراسرار آگ لگنے کے بعد ہلاک ہوئے تھے جو بھابھا ایٹمی مرکز کی ایک تجربہ گاہ میں لگی تھی جبکہ ایک ایف گریڈ کے سائنسدان کو ممبئی میں قتل کردیا گیا تھا۔اسی طرح مدھیا پردیش کے شہر اندور میں واقع راجہ رمنا سینٹر فار ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ ایک ڈی درجے کے سائنسداں نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی تاہم بعدازاں پولیس نے اس مقدمے کی فائل بھی بند کردی۔
تامل ناڈو میں کالپکم سے وابستہ ایک اور سائنسداں نے 2013 میں سمندر میں کود کر جان دیدی تھی جبکہ ممبئی میں ایک سائنسدان پھانسی کے پھندے پر جھول گیا تھا۔ اسی طرح ایک اور سائنسداں نے کرناٹک کے شہر کروار میں کالی نامی دریا میں کود کر خودکشی کرلی تھی جب کہ پولیس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سائنسداں گھریلو ناچاقیوں کے باعث شدید پریشان تھا جس کے بعد اس نے انتہائی قدم اٹھایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔