- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
یادداشت کھودینے والے افراد کے ساتھ گھلنے ملنے سے ان کی بیماری کم کی جاسکتی ہے، تحقیق
لندن: بڑھاپا خود ایک بڑی بیماری ہے اور اس عمر میں ہر بیماری زیادہ قوت اور شدت کےساتھ حملہ آور ہوتی ہے لیکن بڑھاپے میں یاداشت کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے جو زندگی کو اور بھی اجیرن بنا دیتا ہے لیکن اب ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسے افراد کے رشتے داروں اور دوستوں کے ان کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے جس سے وہ خود کو تنہا محسوس نہ کریں تو اس بیماری کی شدت کو روکا جاسکتا ہے۔
یاداشت کی کمی یا ڈائمینشیا کے ایک عالمی ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق 42 فیصد افراد کا یہ خیال ہے کہ ڈائمینشیا کے شکار افراد کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن ادارے کا کہنا ہے کہ لوگوں کی یہ رائے غلط ہے بلکہ ایسے افراد کے رشتے داروں اور دوستوں کے ان سے ملنے سے ان میں خوشی، سکون اور تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ یاداشت کی انتہائی کمی سے بھی بچ جاتے ہیں بلکہ اس بیماری کے بڑھنے کا عمل رک جاتا ہے۔
ایلزہائمرز سوسائٹی کے مطابق ڈائمینشیا کا شکار افراد اب بھی ’’جذباتی یادداشت‘‘ محسوس کر سکتے ہیں یعنی جب لوگ ان سے نہیں ملتے تو ڈائمینشیا کا شکار افراد ایک لمبے عرصے یا تجربے کے طور پر اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ انہیں بھلا دیا گیا ہے اس لیے سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ لوگ اس بیماری کے شکار دوستوں اور رشتہ داروں کے پاس باقاعدگی سے جایا کریں تاکہ وہ انہیں سرگرمیوں میں حصہ لینے میں مدد کریں جس سے وہ بھی لطف اندوز ہو سکیں۔
ڈائمینشیا کی بیماری پر کام کرنے والے ادارے کی جانب سے کروائے جانے والے ایک دوسرے سروے کے مطابق اس بیماری کے شکار 300 افراد میں سے نصف کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی معاشرتی سرگرمی میں مشکل ہی سے حصہ لیتے ہیں جب کہ اس بیماری کا شکار 64 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ وہ خود کو تنہا سمجھتے ہیں۔ ایلزہائمرز سوسائٹی کے چیف ایگزیکٹیو کا کہنا ہے کہ ڈائمینشیا کے شکار افراد کے ساتھ تہواروں اور نئے سال کے موقع پر وقت گزارنا ایسے افراد کی تنہائی کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس لیے یہ بات اہم ہے کہ ایسے افراد کے ساتھ سال بھر رابطہ رکھا جائے۔ سروے میں شامل 4 ہزار افراد نے اس بات کا عندیہ دیا کہ 68 فیصد افراد اب بھی ڈائمینشیا کے شکار افراد کے پاس جاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔