- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
پارلیمانی کمیٹی کے ملکی ٹریکٹرزپرتحفظات ؛ مقامی کمپنیوں کو درآمد کا انتباہ دیدیا
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے کہا ہے کہ مقامی ٹریکٹر ساز کمپنیاں معیاری اور اچھی کوالٹی کے ٹریکٹرز بنانے میں ناکام ہوچکی ہیں، اگر یہی رویہ رہا تو خریداری بند کرکے ٹریکٹرز کی درآمد شروع کر دیں گے۔
گزشتہ روز این اے آر سی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین شاکر بشیر اعوان کی زیرصدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سکندر بوسن، ممبران کمیٹی اور وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی، وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے حکام نے ٹینڈر کے ذریعے مختلف اشیا کی خریداری کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ ٹینڈر کے ذریعے شفاف طریقے سے امور سر انجام دیے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر زرعی ٹریکٹرز کے مختلف امور زیر غور آئے۔
وفاقی وزیر سکندر بوسن نے کہا کہ ملکی سطح پر ناقص زرعی ٹریکٹرز تیار ہو رہے ہیں جو 1لاکھ کلو میٹر بھی نہیں چلتے اور خراب ہو جاتے ہیں، اس لیے ملک میں عالمی معیار کے ٹریکٹرز کی تیاری کے لیے اقدامات کیے جائیں۔قائمہ کمیٹی نے کہاکہ مقامی ٹریکٹر ساز کمپنیاں معیاری اور اچھی کوالٹی کے ٹریکٹرز بنانے میں ناکام ہوچکی ہیں، اگر ان کا یہی رویہ رہا تو ٹریکٹرز کی مقامی سطح پر خریداری بند کرکے درآمد شروع کر دیں گے۔ کمیٹی نے ملک میں ٹریکٹرز تیار کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی کہ معیاری ٹریکٹرز تیار کیے جائیں، اس حوالے سے حکومتی ادارے چیک اینڈ بیلنس کے لیے اقدامات کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔