- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
پنجاب میں پختونوں کی گرفتاریوں کا ایشو
پنجاب میں افغانوں‘ فاٹا اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے افراد کی گرفتاریوں اور پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر تنگ کیے جانے کے ایشو پر گزشتہ روز خیبرپختونخوا کی اسمبلی نے قرار داد منظور کر لی‘ ارکان اسمبلی نے جذباتی اور غصہ بھری تقاریر کیں اور پنجابیوں کو خیبرپختونخوا سے نکالنے‘ پنجاب کی بجلی بند کرنے اور پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دینے جیسی اشتعال انگیزتقریریں کیں‘ پنجاب کے بعض شہروں میں لاہور میں مال روڈ خود کش حملے کے بعد افغانوںاور فاٹا سے تعلق رکھنے والے مشکوک افراد کی گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
دہشت گردی کے کسی سانحہ کے بعد کسی مخصوص قومیت یا کمیونٹی پر شک کرنا اور اس کمیونٹی کے بے گناہ افراد کو گرفتار کرنا یا ہراساں کرنا انتہائی قابل مذمت بات ہے‘ بلاشبہ سانحہ مال روڈ لاہور کے خود کش حملے کے سہولت کار انوار الحق کا تعلق باجوڑ سے ہے جب کہ خود کش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تمام پختون دہشت گرد ہیں یا وہ دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں‘ سوشل میڈیا پر پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے مبینہ سرکلرز نے بھی صورت حال کو خراب کیاحالانکہ بیانات جاری کرنے کے پہلے ان سرکلرز کی تصدیق کی جانی چاہیے تھی تاہم یہ امر خوش آیند ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے وضاحت کر دی ہے کہ پنجاب میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن پختونوں کے خلاف نہیں ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پنجاب پولیس اور سیکیورٹی ادارے ٹارگٹڈ آپریشن کریں‘ اندھا دھند کسی مخصوص کمیونٹی کے افراد کی گرفتاریاں مسائل کو جنم دیتی ہیں‘ ادھر سیاستدانوں اور پارلیمنٹیرینز کا فرض ہے کہ وہ وقتی سیاسی مفاد کی خاطر منفی اور اشتعال انگیز بیان بازی سے باز رہیں‘ دہشت گردی ایک ایسا عفریت ہے جسے مذہب‘ لسانیت یا قومیت کے پردے میں چھپنے نہ دیا جائے۔ جس طرح کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کا تعلق اسلام سے نہیں اسی طرح دہشت گرد پنجابی ہوتا ہے نہ پختون اور نہ ہی سندھی یا بلوچ ہوتا ہے‘ وہ صرف دہشت گرد ہوتا ہے اور ملک وقوم کا مفاد اسی میں ہے کہ پاکستان میں بسنے والے تمام نسلی اور لسانی اور ثقافتی گروہ دہشت گردی کے خاتمے پر یکسو ہو جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔