ٹیبل ٹینس سکھانے والا دنیا کا پہلا روبوٹ کوچ

ویب ڈیسک  جمعـء 3 مارچ 2017
روبوٹ گیم کھیلتے دوران کھلاڑی کا جائزہ لیتا رہتا ہے اور اسے مفید مشورے بھی دیتا رہتا ہے۔
فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل

روبوٹ گیم کھیلتے دوران کھلاڑی کا جائزہ لیتا رہتا ہے اور اسے مفید مشورے بھی دیتا رہتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل

ٹوکیو: جاپانی کمپنی نے ایک جدید ترین روبوٹ بنایا ہے جسے اناڑیوں کو ٹیبل ٹینس کا کھلاڑی بنانے والا پہلا روبوٹ کہا جاسکتا ہے۔

یہ روبوٹ انسانی کھلاڑی کو ٹیبل ٹینس سکھاتا ہے اور سامنے والے کو دیکھتے ہوئے خود کو تبدیل کرتا ہے اور کھلاڑی کو ماہر بنانے کے لیے مفید مشورے بھی دیتا رہتا ہے۔

پہلے پہل اسے جاپان میں  2014 کے سیٹیک الیکٹرانکس شو میں پیش کیا گیا تھا اور اب اس میں مصنوعی ذہانت کا سافٹ ویئر مزید بہتر بنایا گیا ہے۔ روبوٹ کا مقصد کمپنی کی سینسر ٹیکنالوجی کا جائزہ پیش کرنا ہے جسے اب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے دنیا کے پہلے ٹیبل ٹینس سکھانے والے روبوٹ کا سرٹفکیٹ بھی مل چکا ہے۔

روبوٹ بڑی مہارت سے انسانی کھلاڑی کو دیکھتا رہتا ہے اور اس کی حرکات کے تحت اسٹروک کھیلتا ہے۔ اس کے علاوہ گیند کی رفتار اور سمت بھی نوٹ کرتا رہتا ہے۔ انجینیئروں کے مطابق یہ 90 فیصد تک درستگی کے ساتھ انسانی کھیل کو سمجھ لیتا ہے اس لحاظ سے وہ خود کو مرتب کرتا رہتا ہے۔ اگر کھلاڑی نیا اور سست رفتار ہے تو یہ خود بھی محتاط کھیلتا ہے لیکن اگر کھلاڑی بہت ماہر اور تیزی سے کھیل رہا ہو تو روبوٹ بھی تیزی سے گیند اس طرح پھینکتا ہے کہ کوئی اس کی پیش گوئی بھی نہیں کرسکتا یعنی اس کا وار غیر متوقع ہوتا ہے۔

روبوٹ کا دل و دماغ 2 عدد سینسر ہیں جو گیند کو نوٹ کرتے ہیں اور ایک تیسرا سینسر مخالف کی حرکات کو نوٹ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک جدید کنٹرولر گیند کی رفتار ایک سیکنڈ میں ہزار مرتبہ نوٹ کرتا ہے اس طرح وہ بہت تیزی سے ردِعمل دکھاتے ہوئے فوری اسٹروک لگاتا ہے۔ اس میں مصنوعی ذہانت کا سافٹ ویئر روبوٹ کو گیند درست جگہ پھینکنے کی تربیت دیتا رہتا ہے جو 5 سینٹی میٹر تک درست ہوتا ہے۔ یہ سارا منظر ایک اسکرین پر آتا رہتا ہے اور سیکھنے والے کھلاڑی اس کو دیکھ کر اپنی تربیت کرسکتے ہیں۔

اس پر کام کرنے والے اہم ترین انجینیئر کا کہنا ہےکہ فی الحال یہ روبوٹ انسانوں کو سکھارہا ہے اور 20 سال بعد ایک روبوٹ اس قابل ہوجائے گا کہ وہ خود دوسرے روبوٹ کو یہ تمام ہنر سکھاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔