- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
- ہبل ٹیلی اسکوپ میں خرابی، ناسا نے دوربین کے تمام آپریشنز معطل کردیے
- لفٹ استعمال کرنے کے عادی افراد میں جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق
- ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وزیرستان شاکراللہ مروت بازیاب ہوگئے، بیرسٹر سیف
- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
واٹر کمیشن رپورٹ پر عدالتی کارروائی
سپریم کورٹ نے سندھ میں آلودہ پانی کی فراہمی پرسختی سے نوٹس لیا ہے ، عدالت عظمیٰ نے نکاسیٔ آب ، سالڈ ویسٹ معاہدوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سیکریٹری قانون ، سیکریٹری آب پاشی اور ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا ہے جب کہ سیکریٹری قانون اورسیکریٹری اری گیشن کے عہدے پر کیڈر افسر تعینات کرنے کی ہدایت جاری کی ہے، عدالت نے کراچی میں قائم تینوں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس اور فلٹر پلانٹ کی فعالیت سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ یہ شہر قائد میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور دیگر بلدیاتی سہولتوں کے حوالے سے چشم کشا اقدام ہے۔
واضح رہے واٹر کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ کا کوئی نظام نہیں، کراچی میں84 مقامات سے پانی کے نمونے حاصل کیے گئے،80 فیصدپانی پینے کے قابل نہیں، کراچی میں پپری، منگھوپیراورسی او ڈی کے مقام پر نصب آر او پلانٹ ناکارہ ہیں۔ رپورٹ میں بتایاگیا کہ لاڑکانہ کی 70 لاکھ آبادی ہے، رائس کینال میں18مقامات پر گندا پانی ڈالا جاتا ہے گندا پانی لاڑکانہ سے جوہی تک استعمال ہوتا ہے۔ لاڑکانہ کا88 فیصد زیر زمین پانی پینے کے قابل نہیں، شکارپورکا79 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں رہا، جیکب آباد کی ایک لاکھ آبادی کے لیے کوئی فلٹر پلانٹ فعال نہیں، شہریوںکوجان بوجھ کرگنداپانی فراہم کیا جارہاہے سکھرکی10 لاکھ آبادی کا انڈسٹریل، میونسپل اوراسپتالوںکا فضلہ رائس اورانڈس کینال میں چھوڑا جاتا ہے سکھر میں پانی کے 82 نمونے حاصل کیے گئے، ایک بھی پینے کے قابل نہیں تھا۔
حیدرآباد میں85 فیصد پانی میں مضرصحت جراثیم کی تصدیق ہوئی ہے۔ ٹھٹھہ میںسیوریج نظام اور ٹریٹمنٹ پلانٹ ہی موجودنہیں، پانی میں موجود بیکٹریا اور ڈی ایس کی وجہ سے پیٹ کے امراض پھیل رہے ہیں۔ کیا حکام کو ان حقائق کا کوئی علم نہیں تھا ایسا تو ممکن ہی نہیں، کراچی ملک کا سب سے اہم ترین معاشی حب اور دنیا کے معروف شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ اسے حاصل شہری اور بلدیاتی سہولتوں کو تو مثالی ہونا چاہیے۔ امید کی جانی چاہیے کہ عدالتی فیصلہ کے بعد فراہمی و نکاسی آب کی بہتری کی کوششیں تیز کی جائیں گی ،اور شہریوں کو بلا تاخیر مناسب سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔