- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
- نیا قرض پروگرام، آئی ایم ایف مشن رواں ماہ پاکستان آئے گا
- پی ایس ایل کو مزید مسابقتی بنایا جائے گا
- تعریف کرنے پر حارث کوہلی کے شکرگزار، عامر سے سیکھنے کے منتظر
- موٹروے ایم نائن کے قریب ٹرالر اور وین میں تصادم، 3 مسافر جاں بحق
- دوستی نہیں ٹیم کا سوچیں
- ملک کو سنگین چیلنجز درپیش...انا پرستی چھوڑ کر مل بیٹھنا ہوگا!
- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
بصارت ٹھیک کرنے کے9 کارآمد اور آزمودہ طریقے
نظر کی کمزوری آج کل ہر امیر غریب اور خاص و عام کا مسئلہ بن چکی ہے۔ ویسے تو اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ آنکھ کے پٹھوں کا کمزور ہو جانا بتائی جاتی ہے۔ یعنی اگر آپ آنکھوں کی کچھ ورزشیں کرتے رہیں تو آپ کی کمزور بصارت بہتر ہو جائے گی اور اگر آپ پہلے ہی سے بہتر بصارت رکھتے ہیں تو نظر تیز بھی ہو سکتی ہے۔
ذیل میں ایسے ہی کچھ طریقے دیئے جا رہے ہیں جن پر عمل کر کے آپ اپنی کمزور پڑتی نظر بہتر بنا سکتے ہیں جبکہ اس مقصد کے لیے کسی دوا کی ضرورت بھی نہیں۔
1۔ آنکھوں پر مسلسل بہت زیادہ دباؤ نہ ڈالیے بلکہ کام کرتے دوران ہر 2 سے 3 گھنٹوں میں صرف چند منٹ کے لیے آنکھیں بند کر لیجیے، اس طرح کہ آنکھوں کو سکون ملے۔ وقفے وقفے سے آنکھوں کو دیا جانے والا یہی آرام انہیں کمزور پڑنے اور دھندلانے سے بچاتا ہے۔
2۔ ذیل کی تصویر میں آنکھوں کی 16 بنیادی ورزشیں دکھائی گئی ہیں جن میں تیر کے نشان کی سمت ظاہر کرتی ہے کہ آپ کو کس سمت سے لے کر کس سمت تک میں آنکھوں کو حرکت دینی ہے تاکہ آنکھوں کے ڈیلوں کے علاوہ آنکھوں کے پٹھے بھی مضبوط ہو جائیں اور یہ دونوں چیزیں مل کر آپ کی بصارت کو بہتر بنائیں گی۔
3۔ اگر آپ چشمہ لگاتے ہیں تو کوشش کیجیے کہ چشمہ لگانے کا دورانیہ کم کردیں۔ ایسا کرنے سے آنکھوں کو اپنی بصارت بحال کرنے کے لیے بغیر کسی اضافی امداد ہی کے کوشش کرنا ہو گی جس کی وجہ سے نہ صرف آنکھ کی مجموعی صحت بہتر ہونے لگے گی بلکہ رفتہ رفتہ بصارت بھی معمول پر آنے لگے گی۔
4۔ نیچے دی گئی تصویر کے مطابق، دونوں ہاتھوں کی درمیانی انگلیوں کی پوروں سے آنکھوں کا مساج روزانہ کیجیے لیکن اس طرح کہ آنکھوں کو آہستہ آہستہ دبایا جائے یعنی ان کے دبانے سے آنکھ میں تکلیف نہ ہو۔
1 سے لے کر 6 تک کے اعداد ان مقامات کو ظاہر کرتے ہیں جہاں آپ کو آنکھ کو ہلکے ہاتھ سے دبانا ہے۔
5۔ جب کبھی باہر گھومنے پھرنے جانا ہو تو آس پاس کی چیزوں کے علاوہ دور کی چیزوں کے نظارے بھی لیجیے۔ یعنی کبھی قریبی اشیاء پر نظریں مرکوز کیجیے تو کبھی دور کی چیزوں پر نگاہیں جمائیے۔ دراصل یہ آنکھوں کی بہت پرانی اور آزمودہ مشق ہے جس سے آنکھ کے عدسے اور پردے، دونوں کی صحت بہتر رہتی ہے اور نتیجتاً بصارت بھی مضبوط رہتی ہے۔
6۔ گاجر کا رس جتنا زیادہ پی سکتے ہیں، پیجیے کیونکہ یہ آنکھوں کےلیے اکسیر ہے۔
7۔ اگر آنکھوں میں تھکاوٹ محسوس ہو تو انہیں صاف لیکن نیم گرم پانی سے دھو لیجیے۔ شدید گرمی کے موسم میں آپ یہ عمل ٹھنڈے پانی کی مدد سے بھی کرسکتے ہیں۔
8۔ رات کو سونے سے کم از کم دو گھنٹہ پہلے ٹیلی ویژن، کمپیوٹر اور اسمارٹ فون اسکرین پر سے نظریں ہٹا لیجیے اور آنکھوں کو کچھ آرام دیجیے۔ ٹی وی/ کمپیوٹر/ اسمارٹ فون اسکرین پر زیادہ دیر تک مسلسل نظریں جمائے رکھنا بھی آنکھیں کمزور کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔
9۔ روشنی کا مراقبہ کیجیے: مطلب یہ کہ کوئی روشن چیز (مثلاً موم بتی جلا کر) اپنے سامنے کچھ فاصلے پر رکھ لیجیے اور اس پر کچھ دیر تک ایسے نظریں جما کر رکھیے کہ پلکیں نہ جھپکنے پائیں۔ جب پلکیں جھپکنے لگیں تو آنکھیں بند کرلیجیے لیکن تصور کیجیے کہ آپ اس روشن چیز کو اسی طرح دیکھ رہے ہیں جیسے آپ اسے کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے۔
اب اسی تصور کو برقرار رکھتے ہوئے (بند آنکھوں کے ساتھ) اپنی بھنووں کے درمیانی حصے کی طرف دیکھیے۔ چند منٹوں تک اسی کیفیت میں رہیے اور پھر آنکھیں کھول دیجیے۔ یہ سارا عمل آپ کو 10 منٹ میں مکمل کرنا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔