- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- فلسطینی نسل کشی ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی؛ عالمی عدالت میں سماعت
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- مسائل کے حل کے لیے کراچی کے لوگوں کو آواز اٹھانا پڑے گی، گورنر سندھ
- موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: تیسرے سال بھی آم کی پیداوار میں نمایاں کمی
- روسی صدر 6 ماہ میں دوسری بار چین کے دورے پر پہنچ گئے
- ملازمت پیشہ خواتین سے متعلق بیان؛ سعید انور تنقید کی زد میں
ایتھوپیا میں عہدِ اسلامی کا شہر اور مسجد دریافت
ادیس ابابا: ایتھوپیا میں 1000 سال قدیم مسجد اور اس کے ملحق مکانات دریافت ہوئے ہیں جس سے وہاں اسلامی عہد اور تاریخ کو جاننے میں بہت مدد مل سکے گی۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ٹموتھی انسول نے ایک دریافت کی ہے جس میں ایتھیوپیا کے دوسرے بڑے شہر دیرے داوا میں اسلامی عہد اور تاریخ کے حوالے سے کچھ آثار ملے ہیں جنہیں دیکھ کر بعض لوگوں نے اسے عجیب الخلقت دیو کی رہائش گاہ قرار دیا تھا تاہم اب یہاں پتھروں سے بنی عمارتیں اور گھر دریافت ہوئے ہیں جو دسویں صدی عیسوی میں تعمیر کئے گئے تھے۔
ہرلا کے نام سے مشہور اس جگہ سے اہم دریافت بارہویں صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی ایک مسجد ہے جس کے قریب قبرستان اور کتبے بھی ملے ہیں۔ اس جگہ کئی ایسی اشیا ملی ہیں جن کا تعلق چین اور ہندوستان سے ہے جو ظاہر کرتی ہیں کہ یہ خطہ تجارت کے ذریعے دور دراز علاقوں سے جڑا ہوا تھا۔
پروفیسر ٹموتھی کے مطابق ایتھوپیا میں اسلامی آثارِ قدیمہ کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔
مشرقی افریقی ساحلی علاقوں میں اور اس مقام پر اسلام کی آمد آٹھویں صدی عیسوی میں ہوئی تھی تاہم خود عہدِ رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ میں ان کے کئی صحابہ حبشہ کی جانب آئے تھے اور نجاشی بادشاہ کے دربار تک پہنچے تھے۔ ایتھیوپیا کا قدیم نام حبشہ ہی تھا۔
دریافت میں یہاں سے شیشے کے ٹکڑے، قیمتی پتھر، تسبیح کے دانے اور مٹی کے برتن بھی ملے ہیں۔ اس کے علاوہ تیرھویں صدی کے مصری سکے بھی ملے ہیں۔ اس کے پاس ہی 300 لوگوں کا ایک قبرستان بھی ملا ہے جس پر مزید تحقیق کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ ایتھوپیا انسانی ارتقا کی دریافتوں میں بھی غیرمعمولی اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں سے 31 لاکھ 80 ہزار سال قبل انسانی کھوپڑی ’لوسی‘ دریافت ہوئی تھی جس نے 1974 میں ایتھیوپیا کو غیرمعمولی شہرت عطا کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔