- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
چاند پر 4 گنا زیادہ پانی ہے!
امریکی خلائی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ چاند پر ہماری سابقہ معلومات کے مقابلے میں کم از کم 4 گنا زیادہ پانی موجود ہے جو وہاں خاصی گہرائی میں واقع ہے۔
چاند کے بارے میں سائنسی طور پر عام خیال ہے کہ یہ ایک خشک اور بے آب و گیاہ جگہ ہے جہاں ہوا بھی تقریباً ناپید ہے۔ البتہ حالیہ چند برسوں کے دوران چاند پر بھیجے گئے خودکار خلائی جہازوں اور زمین پر لائے گئے پتھروں کے تفصیلی مطالعے سے اس بات کا قوی امکان سامنے آیا ہے کہ چاند کی سطح کے نیچے، شدید ٹھنڈک اور تاریکی میں، مٹی کے درمیان منجمد پانی بھی موجود ہے جو غالباً چاند کے بیشتر رقبے پر کم و بیش یکساں انداز میں پھیلا ہوا ہے۔
براؤن یونیورسٹی، رہوڈ آئی لینڈ میں ارضیات کے ماہرین نے چاند کے ماحول سے متعلق مزید نئے مشاہدات اور تجزیات کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ زمین کے اس اکلوتے قدرتی سیارچے پر ہمارے سابقہ تصورات کے مقابلے میں کم از کم 4 گنا زیادہ پانی ہے، البتہ چاند پر یہ آبی ذخائر سینکڑوں میٹر یا شاید اس سے بھی زیادہ گہرائی میں واقع ہیں جنہیں نکالنے اور استعمال میں لانے کےلیے آج سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کی ضرورت پڑے گی۔
ریسرچ جرنل ’’نیچر جیوسائنس‘‘ میں شائع شدہ اس تحقیق کے مطابق چاند پر پانی کی موجودگی کا اوّلین انکشاف وہاں سے زمین پر لائی گئی چٹانوں اور پتھروں میں موجود باریک موتیوں جیسی قلموں کے تجزیئے سے ہوا، جن میں پانی کے سالمات وافر مقدار میں موجود تھے۔ البتہ ان مطالعات کے نتیجے میں چاند پر پانی کی جو مقدار سامنے آئی تھی وہ بہت کم تھی۔
اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں اب تک چاند پر کچھ ایسے خصوصی مشن بھیجے جاچکے ہیں جن کا مقصد وہاں پانی کی موجودگی اور مقدار کے بارے میں ہماری سابقہ معلومات کو بہتر بنانا تھا۔ براؤن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس نئے اور پرانے ڈیٹا کو کھنگالنے کے بعد نتیجہ اخذ کیا ہے کہ چاند پر موجود پانی کی مقدار کے بارے میں ہمارے سابقہ اندازے بہت کم تھے کیونکہ یہ مقدار ان کے مقابلے میں کم از کم 4 گنا یا پھر اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
فی الحال یہ دریافت بھی ایک اندازے سے بڑھ کر کچھ نہیں کیونکہ اس بارے میں کوئی درست اور حتمی بات اسی وقت کہی جاسکے گی کہ جب چاند پر جانے والا کوئی مشن وہاں گہرائی تک کھدائی کرنے کے بعد مٹی کے نمونے جمع کرے اور ان کا تجزیہ کرکے اس خیال کی تصدیق یا تردید کردے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔