- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
106 سال پرانا لیکن تازہ فروٹ کیک دریافت
آک لینڈ: براعظم قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا پر موجود ایک بوسیدہ جھونپڑی سے نیوزی لینڈ کے ماہرین کو ایسا کیک ملا ہے جو اندازاً 106 سال پرانا ہے لیکن آج تک بالکل ویسے ہی تازہ ہے جیسے اسے آج ہی تیار کیا گیا ہو۔
انٹارکٹیکا کے دور افتادہ مقام ’’کیپ اڈیئر‘‘ پر نیوزی لینڈ کے ماہرین کی ٹیم تحقیقی مہم میں مصروف تھی کہ اس نے یہ جھونپڑی اتفاقاً دریافت کرلی۔ چھان بین کے دوران یہ کیک انہیں وہاں ایک شیلف پر رکھا ہوا ملا جسے اندازاً 1911 میں یہاں لایا گیا تھا۔ مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ بیسویں صدی کے اوائل میں یہ جھونپڑی شاید کچھ عرصے کے لیے رابرٹ فالکن اسکاٹ نامی برطانوی مہم جُو اور ان کے ساتھیوں کے استعمال میں رہی تھی اور شاید یہ کیک بھی ان ہی دنوں یہاں لایا گیا تھا۔
یہ کیک دیکھنے میں اور چھونے پر بالکل تازہ لگتا ہے لیکن اب تک کسی نے اسے چکھ کر نہیں دیکھا کیونکہ عالمی قوانین کی رُو سے انٹارکٹیکا یا آرکٹک سے ملنے والی کسی بھی قدیم (لیکن قابلِ نوش) چیز کو کھایا اور چکھا نہیں جا سکتا۔
یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ عام درجہ حرارت کی نسبت شدید سرد ماحول میں کھانے پینے کی چیزیں زیادہ لمبے عرصے تک محفوظ رہتی ہیں لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر یہ کیک 106 سال تک اتنی تروتازہ حالت میں کیسے برقرار رہ گیا کہ اب تک اس کی نرمی، نمی اور خوشبو تک ویسی کی ویسی ہیں۔
فی الحال نیوزی لینڈ کے ماہرین اس کیک کو خصوصی انتظامات میں اپنے ملک لے گئے ہیں البتہ ان کا کہنا ہے کہ یہ کیک انٹارکٹیکا کا ’’ثقافتی ورثہ‘‘ ہے اس لیے تحقیق مکمل ہوتے ہی اسے بحفاظت واپس وہیں پہنچا دیا جائے گا جہاں سے اسے اٹھایا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔