106 سال پرانا لیکن تازہ فروٹ کیک دریافت

ویب ڈیسک  ہفتہ 12 اگست 2017
یہ اس قدر تازہ ہے کہ اس کی نمی، نرمی اور خوشبو تک برقرار ہیں جس کی بظاہر کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ (فوٹو: انٹارکٹک ہیریٹیج ٹرسٹ، نیوزی لینڈ)

یہ اس قدر تازہ ہے کہ اس کی نمی، نرمی اور خوشبو تک برقرار ہیں جس کی بظاہر کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ (فوٹو: انٹارکٹک ہیریٹیج ٹرسٹ، نیوزی لینڈ)

آک لینڈ: براعظم قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا پر موجود ایک بوسیدہ جھونپڑی سے نیوزی لینڈ کے ماہرین کو ایسا کیک ملا ہے جو اندازاً 106 سال پرانا ہے لیکن آج تک بالکل ویسے ہی تازہ ہے جیسے اسے آج ہی تیار کیا گیا ہو۔

انٹارکٹیکا کے دور افتادہ مقام ’’کیپ اڈیئر‘‘ پر نیوزی لینڈ کے ماہرین کی ٹیم تحقیقی مہم میں مصروف تھی کہ اس نے یہ جھونپڑی اتفاقاً دریافت کرلی۔ چھان بین کے دوران یہ کیک انہیں وہاں ایک شیلف پر رکھا ہوا ملا جسے اندازاً 1911 میں یہاں لایا گیا تھا۔ مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ بیسویں صدی کے اوائل میں یہ جھونپڑی شاید کچھ عرصے کے لیے رابرٹ فالکن اسکاٹ نامی برطانوی مہم جُو اور ان کے ساتھیوں کے استعمال میں رہی تھی اور شاید یہ کیک بھی ان ہی دنوں یہاں لایا گیا تھا۔

یہ کیک دیکھنے میں اور چھونے پر بالکل تازہ لگتا ہے لیکن اب تک کسی نے اسے چکھ کر نہیں دیکھا کیونکہ عالمی قوانین کی رُو سے انٹارکٹیکا یا آرکٹک سے ملنے والی کسی بھی قدیم (لیکن قابلِ نوش) چیز کو کھایا اور چکھا نہیں جا سکتا۔

یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ عام درجہ حرارت کی نسبت شدید سرد ماحول میں کھانے پینے کی چیزیں زیادہ لمبے عرصے تک محفوظ رہتی ہیں لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر یہ کیک 106 سال تک اتنی تروتازہ حالت میں کیسے برقرار رہ گیا کہ اب تک اس کی نرمی، نمی اور خوشبو تک ویسی کی ویسی ہیں۔

فی الحال نیوزی لینڈ کے ماہرین اس کیک کو خصوصی انتظامات میں اپنے ملک لے گئے ہیں البتہ ان کا کہنا ہے کہ یہ کیک انٹارکٹیکا کا ’’ثقافتی ورثہ‘‘ ہے اس لیے تحقیق مکمل ہوتے ہی اسے بحفاظت واپس وہیں پہنچا دیا جائے گا جہاں سے اسے اٹھایا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔