- جج کی دہری شہریت پر ایم کیو ایم، ن لیگ اور آئی پی پی اراکین قومی اسمبلی کی تنقید
- مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا
- فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس، سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی
- خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق
- تاجر دوست اسکیم پر عملدرآمد کیلیے 6 بڑے شہروں کے ڈپٹی کمشنرز کو اہم مراسلہ جاری
- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد پرتشدد مظاہرے، 24 افراد ہلاک
نیروبی: کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کینیا میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں یوہورو کینیاٹا دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف رائلہ اوڈینگا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اوڈینگا کے حامیوں نے انتخاب کو متنازع قرار دے کر احتجاج شروع کردیا تھا۔
کینیا کے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران 17 افراد کو دارالحکومت نیروبی میں جبکہ دیگر کو ملک کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ یاد رہے کہ 55 سالہ کینیاٹا ملک کے بانی صدر کے بیٹے ہیں جنہوں نے انتخاب میں 54 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ اوڈینگا کو 45 فیصد ووٹ ملے۔
کینیاٹا کو فاتح قرار دیے جانے کے بعد سے مظاہروں کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ اب تک جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف نہیں تھا اور الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے جبکہ کینیا کے الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف اور قابل بھروسہ تھا۔
ادھر اپوزیشن لیڈر رائلہ اوڈینگا نے ایک بار پھر ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے اور حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خون کی ہولی کھیل رہی ہے۔ انہوں نے صدر کینیاٹا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی مطالبے پر اپنی شکست تسلیم کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔