اسرائیل کی ایران پر جارحیت، لمحہ بہ لمحہ خبر
پاسداران انقلاب کے سربراہ، آرمی چیف سمیت اہم کمانڈوز اور 6 جوہری سائنسدان شہید، خواتین اور بچے بھی نشانہ بنے
ایران اسرائیل جنگ بندی؛ مسجد اقصیٰ کو 12 روز بعد مکمل طور پر کھول دیا گیا

مسجد اقصیٰ سمیت بیت المقدس کے دیگر مقدس مقامات کو 12 دن بعد عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران اسرائیل جنگ کے آغاز پر ہی مقبوضہ بیت المقدس کو بند کردیا گیا تھا اور سوائے مذہبی پیشوا اور انتظامیہ کے کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔
جمعے کی نماز کے لیے بھی بہت کم تعداد میں فلسطینیوں کو عبادت کی اجازت دی گئی تھی اور پھر دوبارہ بند کردی گئی تھی۔
علاوہ ازیں مقبوضہ بیت المقدس میں مسیحیوں کے مقدس ترین چرچ "کنیسہ القیامہ" اور یہودیوں کی "دیوار گریہ" کو بھی 12 روز کی بندش کے بعد عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
خیال رہے کہ کورونا وبا کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب بیت المقدس کے تینوں مذاہب کے قابل احترام مقامات کو عوام کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
بیت المقدس انتظامیہ کا موقف تھا کہ یہ بندش سیکیورٹی خدشات کے باعث عائد کی گئی ہے جس کا مقصد شہریوں کی زندگیوں اور مقدس مقامات کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھنا تھا۔
اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والے پاسداران انقلاب کے کمانڈر دورانِ علاج جاں بحق

ایک ہفتے قبل اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے سینیئر کمانڈر علی شادمانی دوران علاج اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران حکام نے تصدیق کی ہے کہ پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر علی شادمانی آج ملٹری اسپتال میں انتقال کر گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے ایک ہفتے قبل 17 جون کو ایک بڑے فضائی حملے میں علی شادمانی کو نشانہ بنایا تھا جس میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔
ایرانی حکام نے مزید بتایا کہ علی شادمانی ملٹری اسپتال میں زیر علاج تھے تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔
ایران کے اعلیٰ ترین فوجی کمانڈرز میں شامل جنرل علی شادمانی ایران کی جنگی حکمتِ عملی کے چیف آف اسٹاف کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے تھے۔
ایرانی عوام اور عسکری حلقوں میں ان کی شہادت پر رنج و غم پایا جاتا ہے۔ان کے جنازے اور سرکاری اعزازات کے ساتھ تدفین کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 17 جون کے حملے میں ہی علی شادمانی کی شہادت کا دعویٰ کیا تھا لیکن چند روز قبل ہی ایران نے تردید کی تھی۔
اگلے ہفتے ایرانی قیادت سے ملاقات ہوگی، امریکی صدر کا انکشاف

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی قیادت سے اگلے ہفتے ملاقات طے ہے تاہم اس ملاقات میں اب کسی معاہدے کی ضرورت نہیں رہی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو سربراہی اجلاس کے میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہم شاید ہی کوئی معاہدہ کریں، لیکن میرے نزدیک یہ ضروری نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ معاہدہ ہوتا ہے یا نہیں۔ اہم یہ ہے کہ ایران نے جنگ لڑی لیکن اب جنگ بندی ہے اور وہ بات چیت کے لیے راضی ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہم نے ایران کا نیوکلیئر (پروگرام) تباہ کر دیا۔ جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس لیے مجھے اب اس بارے میں کوئی خاص فکر نہیں۔
ٹرمپ کے اس بیان کو بعض مبصرین مذاکرات سے عدم دلچسپی اور طاقت کے مظاہرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ کچھ حلقے اسے غیر روایتی سفارت کاری کا تسلسل قرار دے رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکی حملوں کو ہیروشیما پر ایٹمی بمباری سے تشبیہ دیدی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری مراکز پر امریکی فضائی حملوں کو دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہونے والی ایٹمی بمباری سے تشبیہ دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دی ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ کھربوں ڈالرز خرچ کرکے اس کام کو انجام دیا۔ اب کچھ مالی بوجھ دیگر نیٹو ممالک کو بھی اُٹھانا ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکا نے ایران پر حملہ نہ کیا ہوتا تو اسرائیل کے ساتھ جنگ اب بھی جاری رہتی۔ اس قبل کی گئی ایسی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں لیکن ہم کامیاب رہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہیروشیما کی مثال دینا نہیں چاہتا، ناگاساکی کی بھی نہیں لیکن بنیادی طور پر امریکی حملہ ہی وہی چیز تھی جس نے ایران اسرائیل جنگ کا خاتمہ کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات پر سوشل میڈیا اور بین الاقوامی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، خصوصاً انسانی حقوق کے ادارے اس تشبیہ کو خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں ایران اسرائیل جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اب دونوں ممالک کے درمیان کبھی جنگ ہوگی۔ ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی۔
امریکا کیساتھ مسائل حل کرنے کیلیے تیار ہیں؛ ایرانی صدر کا سعودی ولی عہد کو ٹیلی فون

ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی۔
عرب میڈیا کے مطابق ایرانی صدر سے گفتگو میں ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔۔
محمد بن سلمان نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ یہ پیشرفت خطے میں سلامتی اور استحکام کی بحالی میں مددگار ثابت ہوگی اور کسی بھی مزید کشیدگی کو روکا جا سکے گا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس موقع پر اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ سعودی عرب خطے کے تنازعات کو سفارتکاری اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔
ایرانی صدر پزیشکیان نے سعودی عرب کی جانب سے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ولی عہد کی کوششوں کی تعریف کی۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی (IRNA) کے مطابق، صدر پزیشکیان نے گفتگو میں کہا کہ ایران، امریکہ کے ساتھ مسائل کو بین الاقوامی اصولوں اور فریم ورک کے تحت حل کرنے کے لیے تیار ہے۔
خیال رہے کہ یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
چین کی ایران کو حمایت کی یقین دہانی؛ امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت

چین نے جنگ بندی کے حقیقی اہداف کے حصول کے لیے ایران کو بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے اپنے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہی۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین ایران کی قومی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے، اور اسی بنیاد پر ایک حقیقی جنگ بندی کے قیام کے حق میں ہے تاکہ لوگ معمول کی زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔
چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای نے ایران کے جوہری مراکز پر امریکا کے حملوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے جوہری مراکز پر فوجی حملے جو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں ہوں اقوامِ متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی روح کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
خیال رہے کہ چین کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کی جانب سے کرائی گئی ایران اسرائیل جنگ بندی کے باوجود خطے میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔
ٹرمپ نے ایران پر ایسا حملہ کیا جو کوئی اور کرنے کی ہمت نہیں کرسکا؛ نیٹو

امریکا کی ایران پر کی گئی فوجی کارروائی پر نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ٹرمپ کے نام تعریفی خط لکھا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے کی جانب سے موصول ہونے والے پیغامات کے اسکرین شاٹس شیئر کیے ہیں۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے ان پیغامات میں ایران کے خلاف "فیصلہ کن کارروائی" پر ٹرمپ کی تعریف کی ہے۔
نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ یہ واقعی ایک غیر معمولی اقدام تھا، جو کوئی اور کرنے کی ہمت نہیں کر سکا۔ اس سے ہم سب کو مزید تحفظ ملا ہے۔
مارک روٹے نے ایک اور پیغام میں نیٹو اتحادیوں کے درمیان دفاعی اخراجات سے متعلق تاریخی معاہدے پر بھی ٹرمپ کی تعریف کی۔
نیٹو کے سربراہ نے اپنے خط میں ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ آپ اس شام دی ہیگ میں ایک اور بڑی کامیابی کی جانب پرواز کر رہے ہیں۔ یہ آسان نہیں تھا، لیکن ہم نے سب کو 5 فیصد پر آمادہ کر لیا۔
یہ اشارہ ٹرمپ کی اس دیرینہ مطالبے کی جانب تھا کہ نیٹو کے تمام رکن ممالک اپنے دفاعی اخراجات کو مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے کم از کم 5 فیصد تک بڑھائیں۔
رپورٹ کے مطابق، نیٹو جلد ہی اس نئے عہد کا باضابطہ اعلان کرنے والا ہے، جس سے ٹرمپ کی دیرینہ پالیسی کو عملی شکل ملنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
ایرانی صدر کا امیرِ قطر کو ٹیلیفون، العدید ایئربیس پر حملے پر افسوس کا اظہار

ایران کے صدر، ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو ٹیلی فون کیا اور العدید ایئر بیس حملے پر افسوس کا اظہار کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق گفتگو کے آغاز میں امیرِ قطر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے العدید ایئربیس پر حملے کی شدید مذمت کی۔
امیرِ قطر نے اس حملے کو خودمختاری، فضائی حدود، بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
امیرِ قطر نے مزید کہا کہ یہ حملہ اچھے ہمسایہ تعلقات کے اصولوں اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کے بالکل منافی ہے۔
انھوں نے یاد دہانی کرائی کہ قطر ہمیشہ ایران کے ساتھ مکالمے کا حامی رہا ہے اور اس مقصد کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کرتا رہا ہے۔
شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے زور دیا کہ خطے کے امن و سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر تمام فوجی کارروائیاں روکی جائیں اور سنجیدہ مذاکرات کی طرف واپسی اختیار کی جائے۔
جس پر ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے امیرِ قطر اور برادر عوام سے حملے کے باعث ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
ایرانی صدر نے واضح کیا کہ قطر اور اس کے عوام اس کارروائی کا ہدف نہیں تھے اور یقین دلایا کہ یہ حملہ قطری ریاست کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔
صدر ایران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قطر ایک برادر، ہمسایہ اور مسلم ملک ہے اور امید کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات ہمیشہ باہمی احترام، خودمختاری کے اصولوں اور احسن اندازِ ہمسائیگی پر قائم رہیں گے۔
واضح رہے کہ ایران نے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر 6 میزائل داغے تھے جہاں دس ہزار کے قریب امریکی فوجی تعینات تھے۔
جوہری تنصیبات پر امریکی اور اسرائیلی بمباری کے بعد ایران نے نیا منصوبہ بتا دیا

ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملوں کے پیش نظر ہم نے بحالی کے لیے انتظامات پہلے ہی کر رکھے تھے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق محمد اسلامی نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ اور امریکی حملوں سے جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے لیکن جوہری پروگرام ابھی رکا یا ختم نہیں ہوا ہے۔
انھوں نے تہران میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ان تنصیبات میں پیداوار اور سروسز میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر کے مطابق، ایران کو پہلے ہی اپنے جوہری مراکز کو نقصان پہنچنے کا اندازہ تھا اور اسی بنیاد پر متبادل اقدامات کیے گئے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ایران اسرائیل جنگ بندی؛ ٹرمپ نے دنیا کو حیران کردینے والا کارنامہ کیسے انجام دیا
یاد رہے کہ 13 جون سے جاری اسرائیلی کارروائیوں اور خصوصاً اتوار کی صبح امریکی "بنکر بسٹر" بموں اور میزائل حملوں نے ایران کے متعدد جوہری مراکز کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔
ان حملوں کا مقصد ایران کے یورینیم افزودگی اور تحقیقی مراکز کو تباہ کرنا تھا تاکہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا منصوبہ مکمل طور پر ترک کردے۔
امریکا اور اسرائیل نے ان حملوں کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے اس کارروائی سے ایران کے جوہری عزائم کو کافی پیچھے دھکیل دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی نے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کو خط لکھ کر ملاقات کی تجویز دی ہے۔
انھوں نے اپنے خط میں لکھا کہ ایران اگر ایجنسی کے ساتھ دوبارہ تعاون شروع کرے تو تنازع کا سفارتی حل نکالا جا سکتا ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم، عالمی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ ایران نے یورینیم کو 60 فیصد خالص سطح تک افزودہ کر رکھا ہے، جو کہ ہتھیاروں کی تیاری کے قریب ترین سطح ہے۔
ایران نے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو بعض جوہری تنصیبات تک رسائی سے بھی روک رکھا ہے، اور ساتھ ہی بیلسٹک میزائل پروگرام کو بھی وسعت دی ہے، جس پر اسرائیل کو سخت تحفظات ہیں۔
گزشتہ شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے فریقین کو معاہدے کو پامال نہ کرنے کی تلقین کی تھی۔
تاہم، چند ہی گھنٹوں بعد اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ایران نے شمالی اسرائیل پر دو میزائل داغے ہیں۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ISNA نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
ایران اسرائیل جنگ بندی؛ ٹرمپ نے دنیا کو حیران کردینے والا کارنامہ کیسے انجام دیا

اسرائیل اور ایران کے درمیان گھمسان کی جنگ جو مزید طویل، وسیع، اور شدید ہونے جا رہی تھی لیکن گزشتہ شب اچانک اور غیر متوقع طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا۔
امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرکے صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقوں کو بھی سرپرائز دیا۔
امریکی عہدیدار نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان طے پاجانے والے جنگ بندی معاہدے سے متعلق اپنی کابینہ کو بھی اُس وقت بتایا جب تک وہ خود سب کچھ فائنل کرچکے تھے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے صدر ٹرمپ نے قطر کی ثالثی میں اسرائیلی وزیراعظم اور ایرانی حکومت سے بات چیت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جنگ بندی کی بات چیت میں کردار ادا کیا تھا۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی ان کوشششوں کی صدر ٹرمپ نے کسی بھنک بھی نہ پڑنے دی اور اپنے بیانات سے بھی ایسے ظاہر کرتے آئے جیسے وہ جنگ کو طول دے رہے ہو۔
امریکی عہدے دار نے مزید بتایا کہ ایرانی قیادت سے امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطر کی ثالثی میں رابطہ کیا تھا کیوں یہ حضرات گزشتہ اپریل سے جوہری معاہدے کی کوششوں میں بھی ایران کے ساتھ رابطے میں تھے۔
یہی وجہ ہے کہ ان تینوں امریکی عہدیداروں نے ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ذرائع سے رابطے کیے تھے۔
امریکی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ ان سفارتی کوششوں کے ساتھ جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کا سہرا اُن امریکی فضائی حملوں کو بھی جاتا ہے جس میں ایران کی 3 یورینیم افزودگی کی تنصیبات اصفہان، نطنز، اور فردو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے بھی جنگ بندی کا سہرا انھی حملوں کو دیا تھا۔
امریکی اخبار کے بقول ان عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ ایران نے کن شرائط پر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی اور کیا ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر سے متعلق کیا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے سے زائد دنوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں اسرائیلی حملوں میں ان حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور 14 سے زائد جوہری سائنس دان جاں بحق ہوگئے تھے۔
اسرائیل کا ایران کیخلاف جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام، ایران نے تردید کردی

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو بیلسٹک میزائل فائر کیے، جنہیں اسرائیلی دفاعی نظام نے فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ اس کے جواب میں اسرائیلی فوج کو تہران کے اہم سرکاری اہداف پر ’’شدید حملے‘‘ کا حکم دے دیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا "ٹائمز آف اسرائیل" کے مطابق، وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ ایران کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، اور اسرائیل تہران میں موجود حکومت کے مراکز کو نشانہ بنائے گا۔
تاہم ایران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے سیزفائر کے بعد کوئی میزائل حملہ نہیں کیا۔
ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے IRIB اور نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ISNA کے مطابق ایران جنگ بندی کے لیے پُرعزم ہے اور میزائل حملوں کا دعویٰ محض اشتعال انگیزی ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 24 گھنٹے کی مرحلہ وار جنگ بندی کا آغاز ہوا تھا۔
جنگ بندی سے قبل اسرائیلی حملے میں ایرانی جوہری سائنسدان سمیت 9 شہری شہید

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کے نفاذ سے محض چند گھنٹے قبل اسرائیل نے ایران پر شدید حملے کیے جن کے نتیجے میں ایک معروف جوہری سائنسدان محمد رضا صدیقی صابر سمیت 9 شہری شہید اور 4 رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملے ایران کے شمالی صوبہ گیلان اور تہران کے مختلف علاقوں میں رات کے وقت کیے گئے، جنہیں ماہرین نے اس 12 روزہ جنگ کے دوران سب سے شدید حملے قرار دیا ہے۔
فارس نیوز کے مطابق گیلان کے ایک اعلیٰ عہدیدار علی باقری نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں آستانہ اشرفیہ میں واقع ایک گھر میں موجود ایرانی جوہری سائنسدان صدیقی صابر کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ ان کے 17 سالہ بیٹے کو چند دن پہلے تہران میں ایک حملے میں قتل کیا گیا تھا۔
وزارت صحت کے مطابق اب تک اس جنگ میں ایران کے 400 سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیل نے اندرونی نقصانات کی تفصیل فوجی سنسر شپ کی وجہ سے محدود کر رکھی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز ایران کی طرف سے ہوگا، جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی جنگی کارروائیاں روک دے گا۔ اس 24 گھنٹے کی مرحلہ وار جنگ بندی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے گا۔
ایران کے بعد غزہ؟ اسرائیلی اپوزیشن نے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اب اسرائیلی اپوزیشن رہنماؤں نے غزہ میں بھی فوری طور پر جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
سینٹر-لیفٹ ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ یائیر گولان نے کہا ہے کہ "اب وقت ہے کہ مشن مکمل کیا جائے: تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جائے، غزہ کی جنگ ختم کی جائے، اور اسرائیل کو کمزور، تقسیم شدہ اور غیر محفوظ بنانے والی بغاوت کو روکا جائے۔"
اپوزیشن لیڈر یائیر لاپڈ نے بھی اسی نوعیت کی اپیل کی۔
انہوں نے ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرتے ہوئے کہا، "اور اب غزہ... اب وہاں بھی کام مکمل کرنا ہوگا۔ یرغمالیوں کو واپس لائیں، جنگ ختم کریں۔ اسرائیل کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔"
یہ مطالبات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران کے ساتھ دو طرفہ جنگ بندی کا عمل شروع ہو چکا ہے اور خطے میں کشیدگی میں کمی کی امید کی جا رہی ہے۔
جنگ بندی قبول ہے، ایران کے خلاف آپریشن کے تمام مقاصد حاصل کر لیے، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے خلاف ’’آپریشن رائزنگ لائن‘‘ میں اسرائیل نے اپنے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں، اور اس سے بھی زیادہ کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے گزشتہ رات کابینہ، وزیر دفاع اور موساد کے سربراہ سے ملاقات کی، جس میں آپریشن کی کامیابی کا اعلان کیا گیا۔
بیان کے مطابق اسرائیل نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی ’’دوہری اور فوری خطرات‘‘ کو ختم کر دیا ہے۔
مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فضائیہ نے تہران کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کیا، ایرانی عسکری قیادت کو شدید نقصان پہنچایا اور حکومت کے درجنوں اہم اہداف کو تباہ کیا گیا۔
بیان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مکمل ہم آہنگی سے، اسرائیل نے دو طرفہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کو منظور کر لیا ہے، تاہم کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں اسرائیل ’’شدید ردعمل‘‘ دے گا۔
ہماری فوجی کارروائیاں صبح 4 بجے آخری لمحے تک جاری رہیں، ایرانی وزیر خارجہ

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج کی کارروائیاں صبح 4 بجے تک آخری لمحے تک جاری رہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں عراقچی نے ایرانی فوج کے عزم اور دفاعی صلاحیت کو سراہتے ہوئے کہا: “میں تمام ایرانی عوام کے ساتھ مل کر اپنی بہادر مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جو اپنے خون کے آخری قطرے تک وطن کے دفاع کے لیے تیار رہتی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ایران نے دشمن کے ہر حملے کا پوری قوت سے جواب دیا اور جنگ بندی کے اعلان سے قبل ہر ممکن مزاحمت کی گئی۔
The military operations of our powerful Armed Forces to punish Israel for its aggression continued until the very last minute, at 4am.
— Seyed Abbas Araghchi (@araghchi) June 24, 2025
Together with all Iranians, I thank our brave Armed Forces who remain ready to defend our dear country until their last drop of blood, and who…
اس سے قبل عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کوئی باضابطہ جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوا، البتہ اگر اسرائیل نے تہران کے وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک حملے بند کیے تو ایران بھی جوابی کارروائی روک دے گا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے چند گھنٹے قبل جنگ بندی کا یکطرفہ اعلان کیا تھا، جس پر دونوں فریقین کی طرف سے مختلف بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوچکا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا: "جنگ بندی اب مؤثر ہو چکی ہے، براہِ کرم اسے توڑنے کی کوشش نہ کریں!"
تاہم ایران اور اسرائیل کی جانب سے تاحال اس جنگ بندی کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی، جو ٹرمپ نے چند گھنٹے قبل یکطرفہ طور پر پیش کی تھی۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ جنگ بندی 24 گھنٹوں پر مشتمل مرحلہ وار عمل کے تحت ہوگی، جس میں پہلے ایران منگل کی صبح 04:00 جی ایم ٹی پر اپنی کارروائیاں روک دے گا، جبکہ اسرائیل 12 گھنٹے بعد جواب میں ایسا کرے گا۔
یہ جنگ بندی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ دنوں میں دونوں ملکوں کی شدید بمباری اور میزائل حملوں میں ایران میں سینکڑوں اور اسرائیل میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دنیا کی نظریں اب اس بات پر جمی ہیں کہ آیا دونوں فریقین اس جنگ بندی کا احترام کرتے ہیں یا پھر کشیدگی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے۔
جنگ بندی سے پہلے ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ، 3 اسرائیلی ہلاک، متعدد زخمی

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کے نفاذ سے چند لمحے قبل ایران نے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی، جس کے نتیجے میں 3 اسرائیلی ہلاک اور کم از کم 9 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی ریسکیو سروس ’میگن ڈیوڈ ایڈم‘ (MDA) نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی اسرائیل کے شہر بیرشیبا میں ایرانی میزائل گرنے کے نتیجے میں 3 افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ 2 کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ 6 افراد کو موقع پر ہی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک گھنٹے کے دوران 6 مرتبہ ایئر سائرن بجائے گئے، اور کئی رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ میزائل حملے میں عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان مرحلہ وار جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ ایران نے جنگ بندی سے قبل اسرائیل پر کم از کم 5 میزائل داغے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اور یہ واقعہ جنگ بندی کے امکانات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
ایرانی قوم ہتھیار ڈالنے والی نہیں، جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گی: آیت اللہ خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایرانی قوم کبھی بھی دشمن کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتی اور اپنی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ "جو لوگ ایرانی عوام اور ان کی تاریخ سے واقف ہیں، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ قوم ایسی نہیں جو کسی بھی حالت میں ہتھیار ڈال دے۔"
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا، لیکن وہ جارحیت کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
سپریم لیڈر کے اس بیان کو موجودہ صورتحال میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف سخت پیغام تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر جب ایران کی جوابی کارروائیوں اور مزاحمتی محاذ کے بیانات میں شدت آ رہی ہے۔
Those who know the Iranian people and their history know that the Iranian nation isn’t a nation that surrenders.
— Khamenei.ir (@khamenei_ir) June 23, 2025
قبل ازیں، حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے بھی کہا تھا کہ ایران امریکی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف فاتح بن کر ابھرے گا۔
ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں، امریکی عہدیدار کا دعویٰ

ایک سینئر امریکی انتظامی اہلکار نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
تاہم دونوں ممالک کی جانب سے تاحال اس معاہدے کی باضابطہ یا عوامی سطح پر کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براہ راست اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے رابطہ کیا، جس کے بعد اسرائیل نے اس شرط پر جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی کہ اگر ایران کی جانب سے مزید حملے نہ کیے جائیں۔
ایرانی جوابی حملہ انتہائی کمزور تھا؛ پیشگی اطلاع پر شکریہ ادا کرتا ہوں؛ ٹرمپ کا طنز

ایران کے قطر میں امریکا کے سب سے بڑے فوجی اڈّے پر حملے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردمل سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر ایک تازہ بیان جاری کیا ہے۔
جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوابی میزائل حملے کو "انتہائی کمزور" ردعمل قرار دیتے ہوئے ایران کا شکریہ ادا کیا ہے کہ اس نے حملے کی پیشگی اطلاع دی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے ہمارے ہاتھوں اپنی ایٹمی تنصیبات کی تباہی کے بعد رسمی طور پر ایک انتہائی کمزور ردعمل دیا، جس کی ہم توقع کر رہے تھے، اور ہم نے اسے مؤثر انداز میں روک بھی لیا۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے العدید ایئر بیس پر 14 میزائل فائر کیے گئے جن میں سے 13 کو مار گرایا گیا اور ایک میزائل "غیر خطرناک سمت" میں چلا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان حملوں میں نہ کوئی امریکی زخمی ہوا نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا۔ قطر میں بھی کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ شاید ایران نے اپنا غصہ نکال لیا ہے اور امید ہے کہ اب مزید نفرت نہیں رہے گی۔ میں ایران کا پیشگی اطلاع دینے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
امریکی صدر نے خطے میں پائیدار استحکام کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاید اب ایران، خطے میں امن اور ہم آہنگی کی جانب بڑھ سکے اور میں پُرجوش انداز میں اسرائیل کو بھی یہی کرنے کی ترغیب دوں گا۔
خیال رہے کہ ایران نے قطر میں قائم امریکی ایئر بیس العدید پر میزائل داغے تھے۔ یہ حملہ امریکا کے ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے شدید حملے کے جواب میں کیا گیا تھا۔
ٹرمپ کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ فی الحال مزید تصادم سے گریز کرنا چاہتا ہے، تاہم خطے میں کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی حملے کا نشانہ بننے والا قطر میں امریکی ایئر بیس العدید سے متعلق اہم معلومات

ایران نے قطر میں ایئر بیس العدید پر میزائل حملہ کیا ہے جس کی امریکا کے لیے اسٹریجک اہمیت اور اس کا کلیدی کردار خصوصی حیثیت کا حامل ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع العدید ایئر بیس مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائی آپریشنز کا مرکزی صدر دفتر ہے، جہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔
العدید ایئر بیس دوحہ کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور بعض اوقات اسے "ابو نخله ایئرپورٹ" بھی کہا جاتا ہے۔
یہ فوجی اڈّہ امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کی فضائی کارروائیوں کا ہیڈکوارٹر ہے، جو عراق، شام، افغانستان اور دیگر علاقوں میں فوجی مشن کی نگرانی کرتا ہے۔
اس امریکی فوجی اڈّے کی اسٹریٹیجک حیثیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ برطانوی فوجی بھی وقفے وقفے سے اس اڈے پر تعینات رہتے ہیں۔
العدید ایئر بیس کی ایک اور خاص بات یہاں سب سے طویل فضائی لینڈنگ پٹی (رن وے) کا ہونا ہے جو اسے بڑے عسکری طیاروں کے لیے بھی موزوں بناتی ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے سنہ 2000 میں امریکہ کو العدید بیس تک رسائی دی تھی جبکہ 2001 میں امریکی فوج نے بیس کا انتظام سنبھالا۔
دسمبر 2002 میں قطر اور امریکا کے درمیان ایک سرکاری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت اس بیس پر امریکی موجودگی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔
بعد ازاں 2024 میں CNN نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکا اور قطر کے درمیان فوجی موجودگی میں مزید 10 سال کی توسیع کا معاہدہ طے پایا ہے۔
جس کے بعد سے العدید ایئر بیس اس وقت امریکا کی خطے میں فوجی حکمت عملی اور لاجسٹک سپورٹ کا کلیدی مرکز ہے۔
یہ بیس نہ صرف امریکی بلکہ اتحادی افواج کے لیے بھی اہم ہے، اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں اس کا کردار مزید بڑھتا جا رہا ہے۔
ایران کے امریکی فوجی اڈّے پر حملے؛ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کہاں پہنچ گئیں ؟

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں پیر کے روز 7.2 فیصد تک کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی خام تیل (U.S. oil futures) کی قیمت 7.2 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 68.51 ڈالر فی بیرل پر آ کر بند ہوئی۔
تیل کی قیمتوں میں یہ کمی اپریل کے بعد ایک دن میں سب سے بڑی کمی ہے اور گزشتہ تین برسوں میں بدترین کاروباری دنوں میں شمار ہوتی ہے۔
یہ کمی ان خدشات کے زائل ہونے کے بعد سامنے آئی جو اتوار کی رات ایران کی جانب سے ممکنہ طور پر مشرق وسطیٰ کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے حوالے سے تھے۔
اس خدشے نے اتوار کی رات تیل کی قیمت کو 78.40 ڈالر فی بیرل تک پہنچا دیا تھا۔
خیال رہے کہ ایران نے قطر میں امریکی العدید فوجی اڈے پر 6 میزائل داغے جس میں تاحال کسی قسم کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
سی این این کے مطابق، ایران نے مبینہ طور پر قطر کو پیشگی اطلاع دے دی تھی کہ حملہ کیا جا رہا ہے، جس سے تصادم کی شدت کم رہی اور اسی وجہ سے مارکیٹ میں کچھ سکون واپس آیا۔
اگرچہ ایران کے حملے سے فوری طور پر تصادم کی شدت کم رہی ہے لیکن مشرق وسطیٰ کی بدلتی صورتحال کسی بھی وقت عالمی توانائی بازار کو دوبارہ ہلا سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار مستقبل کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ایران کے امریکی فوجی اڈّوں پر حملے؛ بحرین نے بھی اپنی فضائی حدود بند کر دی

ایران کے قطر میں امریکا کے سب سے بڑے فوجی اڈّے پر حملوں کے بعد بحرین نے بھی اپنی فضائی حدود عارضی طور پر بند کردیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بحرین نے اعلان کیا کہ اس نے قطر میں امریکی فوجی اڈے العدید ایئر بیس پر ایران کے میزائل حملے کے بعد احتیاطی اقدام کے طور پر اپنی فضائی حدود عارضی طور پر بند کر دی ہیں۔
بحرینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خطے میں تیزی سے بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور ممکنہ خطرات کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بحرین میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے (Fifth Fleet) کا صدر دفتر قائم ہے، جس کی ذمہ داری خلیج، بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور بحرِ ہند کے کچھ حصوں پر محیط ہے۔
بحرینی حکام نے کہا ہے کہ صورتحال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے اور آئندہ اقدامات سیکیورٹی مشاورت کے بعد کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ خلیج میں کشیدگی میں مسلسل اضافے کے سبب دیگر خلیجی ممالک بھی ممکنہ حفاظتی اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔
ایران کے قطر میں امریکی فوجی اڈّوں پر حملے؛ سعودی عرب کا ردعمل سامنے آگیا

ایران کے مشرق وسطیٰ میں قائم امریکی فوجی اڈّوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنانے پر سعودی عرب سمیت متعدد خلیجی ممالک نے مذمت کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی قطر میں امریکی فوجی اڈّوں کو نشانہ بنانے پر ایران کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الااقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور ہمسائیگی کے منافی عمل ہے۔
بیان میں سعودی عرب نے قطر سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان مشکل لمحات میں اپنے برادر اسلامی اور پڑوسی ملک اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
#بيان | تدين المملكة العربية السعودية وتستنكر بأشد العبارات العدوان الذي شنته إيران على دولة قطر الشقيقة والذي يعد انتهاكاً صارخاً للقانون الدولي ومبادئ حسن الجوار، وهو أمر مرفوض ولا يمكن تبريره بأي حال من الأحوال. pic.twitter.com/bH49GczghD
— وزارة الخارجية 🇸🇦 (@KSAMOFA) June 23, 2025
عراق اور شام نے بھی امریکی فوجی اڈّوں پر حملوں کو خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایران سے عالمی قوانین اور فضائی حدود کے احترام کا مطالبہ کیا ہے۔
قبل ازیں قطر نے بھی دوحہ میں امریکی فوجی اڈے "العدید" پر ایران کے میزائل حملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت براہِ راست اور مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
قطر کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ قطری فضائی دفاع نے العدید ایئر بیس کو نشانہ بنانے والے ایرانی میزائل حملے کو کامیابی سے روک لیا۔
وزارت نے مزید تصدیق کی کہ ایرانی حملے میں کوئی جانی نقصان یا زخمی رپورٹ نہیں ہوا۔
قطر کے وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایرانی حملے کو قطر کی خودمختاری کی "کھلی خلاف ورزی" قرار دیا۔
قطر میں امریکی ایئر بیس پر ایرانی میزائل حملہ؛ قطر کا ردعمل سامنے آگیا

قطر نے امریکی ایئربیس العدید پر کیے گئے ایرانی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خودمختاری، فضائی حدود اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم، ریاستِ قطر میں، اس کھلی جارحیت کا بین الاقوامی قوانین کے تحت براہِ راست جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ترجمان نے مزید انکشاف کیا کہ قطر کے فضائی دفاعی نظام نے ایرانی میزائلوں کو کامیابی سے ناکام بنایا اور حملے کو مؤثر طریقے سے روک دیا گیا۔
ایران کے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈّوں پر حملے؛ امارات کی فضائی حدود بھی بند

ایران کے خلیجی ریاستوں میں واقع امریکا کے فوجی اڈّوں پر میزئل حملوں کے بعد حفاظتی تدابیر کے تحت متحدہ عرب امارات نے بھی اپنی فضائی حدود بند کر دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اپنی فضائی حدود عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اطلاع عالمی پروازوں کی نگرانی کرنے والے پلیٹ فارم فلائٹ ریڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر دی۔
اس پوسٹ میں فلائٹ پیٹرنز اور ایئر ٹریفک کنٹرول آڈیو کی بنیاد پر فضائی بندش کی تصدیق کی گئی ہے۔
یہ اقدام قطر کی جانب سے فضائی حدود بند کیے جانے کے کچھ ہی دیر بعد سامنے آیا، جب قطر نے خطے میں جاری کشیدگی کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اپنے ایئر اسپیس کو بند کیا تھا۔
امریکی نیوز ویب سائٹ Axios نے ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ایران نے قطر میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر چھ میزائل داغے ہیں جس کے بعد خلیجی ممالک میں سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
ابوظہبی اور دبئی کے ایئرپورٹس پر فلائٹس کی آمد و رفت معطل ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں جبکہ مسافروں کو سفری منصوبوں میں تبدیلی کے لیے ہدایت دی جا رہی ہے۔
تاحال سرکاری سطح پر اس خبر کی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔
ایران کا قطر، عراق اور شام میں امریکی اڈّوں پر حملہ؛ کویت اور بحرین کے اڈے بھی نشانے پر

ایران نے جوابی حملے میں قطر میں واقع امریکا کے سب سے بڑے فضائی اڈے الحدید پر 6 میزائل داغ دیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ کے آسمان پر روشنی چک رہی ہے اور آگ کے شعلوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مختلف مقامات پر دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔
ایسا ایران کے دوحہ میں واقع امریکی ایئر بیس پر میزائل حملے کی وجہ سے ہے۔ ایران نے کم از کم 6 میزائل داغے ہیں۔
خیال رہے کہ چند گھنٹوں قبل ہی قطر نے فوری طور پر اپنی فضائی حدود کو غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
علاوہ ازیں قطر نے شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے اسکولوں میں چھٹی کا بھی اعلان کیا اور شہریوں کو بلاضرورت گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی تھی۔
اسی طرح عراق میں بھی ایک امریکی فوجی اڈّے پر حملے کی اطلاع ہے جس کے بارے میں تفصیلات ابھی سامنے آرہی ہیں۔
آج صبح ایران نواز عسکری تنظیم نے شام میں بھی ایک امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد ہائی الرٹ جاری کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے بحرین اور کویت کے امریکی اڈوں پر بھی ایرانی حملے کا دعویٰ کیا ہے۔
تاحال ان حملوں کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان سے متعلق کوئی خبر موصول نہیں ہوئی نہ ہی ایران، امریکا، قطر کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ اب بھی ایران کیساتھ سفارت کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، وائٹ ہاؤس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران میں جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا، متعدد بار انھوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے اور رجیم چینج کی دھمکی بھی دی لیکن اب وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک حیران کن بیان نے سب کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پالیسی بیان دیا۔
کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے لیے اب بھی سفارتی حل کے خواہاں ہیں۔
ترجمانم وائٹ ہاؤس نے کہا کہ البتہ صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایرانی حکومت ایک پرامن سفارتی حل کے لیے تیار نہیں ہوتی تو پھر آخر کیوں ایرانی عوام اس آمرانہ حکومت سے طاقت چھین نہ لیں جو انھیں دہائیوں سے دبا رہی ہے؟
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حالیہ امریکی فضائی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی شدید بڑھ گئی ہے۔
امریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کے خلاف کوئی جوابی کارروائی کی تو ہمارا ردعمل پچھلے حملوں سے کہیں زیادہ شدید ہوگا۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ٹرمپ نے بتایا تھا کہ ان کی افواج نے ایران میں تین کلیدی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر دیا جن میں فردو کا مرکز بھی شامل ہے۔
جس پر ایران نے صدر ٹرمپ کو "جوا کھیلنے والا" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران یہ جنگ ختم کر کے رہیں گے۔
یاد رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذکرات اتوار کے روز عمان میں ہونے تھے جو ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کے باعث ملتوی ہوگئے۔
شام میں امریکی فوجی اڈے پر مارٹر حملہ؛ ایرانی میڈیا کا دعویٰ

شام میں واقع امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا ہے جس کے بعد علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے مغربی الحسکہ صوبے میں امریکی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے فوراً بعد امریکی فوجی اڈے کے مرکزی داخلی راستے کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی۔
میڈیا سمیت کسی کو بھی امریکی فوجی اڈے کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جس کے باعث درست خبروں کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔
تاحال حملے میں ممکنہ جانی یا مالی نقصان کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی اور نہ ہی کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
قبل ازیں رات گئے سے ہی ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ شام کی ایران نواز عسکری تنظیمیں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی مںصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مشرق وسطیٰ میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
خاص طور پر ایران پر حالیہ امریکی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ اس اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہو اس سے قبل بھی ایران نواز گروہوں کی جانب سے ایسے حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
خامنہ ای کی روس سے اسرائیل امریکا کیخلاف مدد کی اپیل؛ پوٹن کا جواب سامنے آگیا

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے دورۂ روس میں صدر پوٹن سے ملاقات کے دوران آیت اللہ خامنہ ای کا خصوصی پیغام پہنچایا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایرانی وزیر خارجہ سے گفتگو میں امریکی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کے خلاف مکمل طور پر بلاجواز اور بلا اشتعال جارحیت ہے۔ ہم ایرانی عوام کی مدد کے لیے کوششیں کریں گے۔
پیوٹن نے اس ملاقات میں یہ بھی انکشاف کیا کہ اسرائیل نے بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں کام کرنے والے روسی ماہرین کے ان حملوں میں محفوظ رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
روسی صدر نے ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ سے کہا کہ میری نیک تمنائیں ایرانی صدر مسعود پزیشکیان اور رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای تک پہنچائیں۔
یہ خبر پڑھیں : اسرائیل اور امریکا کیخلاف کھل کر ایران کی مدد کریں؛ خامنہ ای کی پوٹن سے اپیل
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملاقات ہمیں موجودہ صورتحال سے نکلنے کے راستے تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے 1979 کے انقلاب کے بعد ایران کے خلاف سب سے بڑا فوجی حملہ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر کو قتل کرنے اور حکومت تبدیل کرنے کی کھلی باتوں پر روس کو شدید تحفظات ہیں۔
قبل ازیں اپنے ایک بیان میں پوٹن اسرائیلی حملوں کی نہ صرف مذمت بلکہ جوہری پروگرام کے حوالے امریکا اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی کر چکے ہیں۔
اسرائیلی اور امریکی جارحیت پر روس کھل کر ایران کی مدد کرے؛ خامنہ ای کی پوٹن سے اپیل

اسرائیل کے ساتھ جنگ اور پھر ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے روس سے مزید مدد اور حمایت کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ہاتھوں ایک اہم پیغام روسی صدر کو بھیجا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کے خط میں امریکا اور اسرائیل کی ایران پر بڑھتی ہوئی کھلی جارحیت کے مقابلے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے فعال حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کو روس کی اب تک کی حمایت پر مایوسی ہوئی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کے خلاف روس کھل کر ایران کا ساتھ دے۔
تاہم ذرائع نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ایران کو روس سے کس قسم کی عملی مدد درکار ہے۔
امریکا اور اسرائیل کی طرف سے ایران کی قیادت کو ہدف بنانے اور "رجیم چینج" کی کھلی دھمکیوں نے روس کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
اگرچہ روس نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے تاہم ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملوں پر پوٹن نے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یاد رہے روس اور ایران کے درمیان تعلقات تاریخی طور پر اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری مضبوط ہوئی ہے۔
روس نے ایران کے ساتھ 20 سالہ تزویراتی معاہدہ کیا ہے اور بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ پر مزید دو ری ایکٹرز کی تعمیر میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
اگرچہ روس نے ایران سے یوکرین جنگ کے لیے اسلحہ خریدا ہے لیکن یوکرین میں ایک طویل جنگ میں الجھا ہوا ہے اور امریکا سے ایران کے مسئلے پر کھلی محاذ آرائی سے گریزاں دکھائی دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس، چین اور پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد پیش کی۔
روسی سفیر نیبینزیا نے امریکا پر 2003 میں عراق کے خلاف کیے گئے جھوٹے دعوؤں کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ دنیا کو پھر سے امریکی "کہانیوں" پر یقین کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکا نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔
ایران کا بڑا وار: اسرائیل کا پاور پلانٹ تباہ، کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے

ایران نے اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں کے جواب میں شدید میزائل کارروائی کی ہے، جس کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل کے ایک اہم پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس حملے کے باعث کئی اسرائیلی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، اور عوام نے سائرن بجنے پر طویل وقت پناہ گاہوں میں گزارا۔
الجزیرہ اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اسرائیل الیکٹرک کارپوریشن نے تصدیق کی ہے کہ ایک میزائل اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر کے قریب گرا، جس سے پاور سپلائی میں خلل پیدا ہوا۔ نہاریا، حیلا، میعیلیا اور دیگر شہروں میں سائرن بجنے کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا۔
رائٹرز کے مطابق، مقبوضہ بیت المقدس کے آسمان میں میزائلوں کو پرواز کرتے دیکھا گیا، جس کے بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اب تک کم از کم چار مختلف مقامات پر میزائل گرنے کی تصدیق کی گئی ہے، جن میں اشدود اور مغربی بیت المقدس شامل ہیں۔
اسرائیلی فوجی سنسر شپ کے باعث متاثرہ علاقوں یا تنصیبات کی نوعیت کے بارے میں تفصیل فراہم نہیں کی جا رہی، اور متعلقہ ویڈیوز یا معلومات شیئر کرنا سختی سے ممنوع ہے۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل کے حملے کے بعد ایران اب تک تقریباً 450 بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغ چکا ہے۔
امریکی حملوں سے ایرانی نیوکلیئر پلانٹس کو کتنا نقصان پہنچا، آئی اے ای اے چیف کا انکشاف

عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ امریکی فضائی حملوں کے بعد ایران کی فردو جوہری سائٹ پر "بڑے بڑے گڑھے" دیکھے گئے ہیں، جبکہ اصفہان نیوکلیئر کمپلیکس میں وہ سرنگیں تباہ ہو چکی ہیں جو یورینیم افزودہ مواد کے ذخیرہ کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔
گروسی کے مطابق نطنز میں بھی فیول افزودگی پلانٹ کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی حملے کو ایران کی حساس جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منظم کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حملے سے قبل تینوں مقامات کو خالی کرا لیا گیا تھا اور ان میں کوئی ایسا مواد موجود نہیں تھا جو تابکاری کا باعث بنتا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ تابکاری کی سطح میں کوئی غیر معمولی اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ مزید جھڑپوں کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں ایران کے چھ ہوائی اڈے تباہ اور 10 فوجی شہید

ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں میں ایران کے صوبہ یزد میں پاسداران انقلاب (IRGC) کے کم از کم 10 اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
یہ حملے اتوار کے روز کیے گئے، جنہیں ایران پر 13 جون سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا حصہ بتایا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک علیحدہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے مغرب، مشرق اور وسطی حصوں میں واقع کم از کم 6 ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے عبرانی زبان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ان حملوں کے دوران ایران کے 15 طیارے اور ہیلی کاپٹر تباہ کر دیے گئے۔
اسرائیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ مہرآباد، مشہد اور دزفول کے ہوائی اڈے ان حملوں میں نشانہ بنائے گئے۔ مزید کہا گیا کہ حملوں میں رن وے، زیرزمین بنکرز، ایندھن بھرنے والے طیارے اور ایران کی فضائیہ کے F-14، F-5 اور AH-1 جنگی طیارے تباہ کیے گئے۔
فوجی بیان کے مطابق، "اسرائیلی فضائیہ نے ایرانی فوج کی فضائی طاقت اور ہوائی اڈوں سے اڑان بھرنے کی صلاحیت کو مفلوج کردیا ہے۔"
ایران نے موساد سے وابستہ سائبر ٹیم کے سربراہ کو پھانسی دے دی

ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے تعلق رکھنے والے سائبر ٹیم کے سربراہ محمد امین شایستہ کو سزائے موت دے دی۔
نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق محمدامین شایستہ کو 2023 کے آخر میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر اسرائیل کے لیے سائبر جاسوسی کا الزام تھا۔
ایرانی عدلیہ کے مطابق شایستہ نے موساد کے لیے حساس معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے جرم میں مکمل فوجداری کارروائی اور سپریم کورٹ سے توثیق کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔
13 جون کو اسرائیلی حملوں کے بعد ایران نے کم از کم تین افراد کو موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں پھانسی دی ہے۔ گزشتہ روز بھی ایک اور موساد ایجنٹ، مجید موسیبی کو سزائے موت دی گئی، جسے حساس جوہری معلومات افشا کرنے کی کوشش میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس سے قبل بھی ایران، موساد سے وابستہ جاسوسوں اور تخریب کاروں کے خلاف سخت کارروائیاں کرتا آیا ہے، جنہیں ایرانی سیکیورٹی ادارے ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔
اسرائیلی ڈرون حملے میں ایرانی ماں اور 6 سالہ بیٹا شہید

ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ پریس ٹی وی اور فارس نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ صوبہ کرمانشاہ کے شہر ہمیل میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک ایرانی ماں اور اس کا چھ سالہ بیٹا شہید ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق 21 جون کو ہونے والے اس حملے میں ایک ٹرک اور ایک مسافر کار کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں بچے کے والد اور ایک اور بچہ زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کرمانشاہ کے مقامی حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندان مقامی شہری تھا، اور یہ حملہ رہائشی علاقے کے قریب کیا گیا۔
ظهر ۳۱ خرداد رژیم صهیونیستی با انجام حملۀ پهپادی به شهر حمیل در استان کرمانشاه، یک کامیون و یک خودروی سواری را هدف قرار داد.
— خبرگزاری فارس (@FarsNews_Agency) June 23, 2025
فرماندار اسلامآبادغرب گفت: در این حمله مادر به همراه کودک ۶ سالهاش به نام یاسین مولایی به شهادت رسیدند و پدر و فرزند دیگرشان به مراکز درمانی منتقل شدند. pic.twitter.com/QiO7Cqq8mV
یاد رہے کہ 13 جون سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے بعد سے ایران میں درجنوں بچوں کی شہادت کی اطلاعات سامنے آچکی ہیں، جس پر انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں جنگ یا امن؟ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایران کو خبردار کردیا

فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ایک مشترکہ بیان میں ایران پر زور دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کو مزید غیر مستحکم کرنے سے گریز کرے اور فوری طور پر مذاکرات کا راستہ اپنائے۔
امریکی ٹی وی چینل ’سی این این‘ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا کہ ان کا مشترکہ مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا اور خطے میں امن قائم رکھنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کو چاہیے کہ وہ ان مذاکرات میں شامل ہو جو اس کے جوہری پروگرام کے تمام پہلوؤں پر شفاف معاہدے کی راہ ہموار کریں۔ یورپی رہنماؤں نے کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ فریقوں سے تعاون پر تیار ہیں۔
یورپی ممالک نے امریکی حملوں کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سفارتی ذرائع کے ذریعے تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
شمالی کوریا نے ایران پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کردی

شمالی کوریا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو بری طرح پامال کیا گیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق شمالی کوریا نے اسرائیل کی مسلسل جنگی کارروائیوں اور مشرق وسطیٰ میں اس کی جارحانہ توسیع پسندی کو خطے میں موجودہ کشیدگی کی اصل وجہ قرار دیا ہے، اور مغربی طاقتوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسرائیل کی ان پالیسیوں کو نہ صرف قبول کرتے ہیں بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔
ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا اور اسرائیل کی اشتعال انگیزیوں کے خلاف متفقہ طور پر آواز بلند کرے اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے فوری اقدامات کرے۔
واضح رہے کہ ایران اور شمالی کوریا کے درمیان طویل عرصے سے دوستانہ تعلقات رہے ہیں، اور ان کے درمیان عسکری تعاون کے الزامات بھی عالمی سطح پر زیر بحث رہے ہیں۔
ایران کے حمایت یافتہ گروہ امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے والے ہیں؟ نیویارک ٹائمز کا بڑا انکشاف

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہ عراق اور ممکنہ طور پر شام میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس اور فوج نے ایسے اشارے حاصل کیے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ایران نواز ملیشیاؤں کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور وہ امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ تاحال ان گروپوں نے کسی امریکی تنصیب پر براہ راست حملہ نہیں کیا، لیکن عراقی حکومت انہیں روکنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہو۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد پورے خطے میں حالات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ ایران نے ان حملوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جوابی کارروائی ضرور ہوگی، مگر اس کا وقت اور طریقہ ایران کی مسلح افواج خود طے کریں گی۔
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب سعید ایراوانی نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، اور ایران اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔"
امریکا یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کر سکتا ہے، ایران کا ردعمل فیصلہ کن ہوگا: اسرائیلی حکام

اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ایران پر حملوں کے بعد یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کر سکتا ہے، اور اسرائیل اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ اگر ایران نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، تو اسرائیل اور امریکا مل کر ایران کے حساس تنصیبات اور توانائی کے انفراسٹرکچر پر دوبارہ حملہ کریں گے۔
اسرائیلی خبر رساں ادارے ’وائے نیٹ‘ کے سینئر صحافی رونین برگمین کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ امریکا ایران کے ساتھ موجودہ کشیدگی کو محدود کرنے کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کا آپشن زیرِ غور لا رہا ہے۔
حکام کے مطابق، اگر ایران جنگ بندی کو تسلیم کرتا ہے تو وہ اسے اپنی کامیابی ظاہر کرے گا، جب کہ امریکا اور اسرائیل اسے اپنے ہدف کے حصول کے طور پر پیش کریں گے کہ انہوں نے ایران کے جوہری خطرے کو ختم کر دیا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ فردو نیوکلیئر پلانٹ پر بھرپور بمباری کی گئی اور وہ اب کام کے قابل نہیں رہا۔
ایرانی حکام نے امریکی حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جواب ضرور دیا جائے گا، مگر اس کی نوعیت اور وقت کا فیصلہ ایرانی فوج خود کرے گی۔
امریکی صدر نے ایران میں سیاسی قیادت کی تبدیلی کا عندیہ دے دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ سیاسی طور پر درست نہیں سمجھا جاتا کہ حکومت کی تبدیلی کا لفظ استعمال کیا جائے، مگر اگر موجودہ ایرانی حکومت ایران کو دوبارہ عظیم بنانے میں ناکام ہو جاتی ہے، تو حکومت کی تبدیلی کیوں نہیں ہونی چاہیے؟
یہ بیان اس وقت آیا ہے جب ٹرمپ کے دفاعی وزیر پیٹ ہیگسیٹھ نے آج صبح کہا کہ یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے لیے نہیں تھا اور نہ ہی ایسا کوئی مقصد تھا۔
اس کے علاوہ نائب صدر جے ڈی وینس نے گزشتہ روز امریکی میڈیا کو بتایا کہ سب سے پہلے ہم حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے، ہمارا مقصد ایرانی جوہری پروگرام کا خاتمہ ہے۔
امریکی جارحیت کے خلاف ردعمل کا تعین مسلح افواج کرے گی، ایران

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے نمائندے امیر سعید ایراوانی نے امریکہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایران کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد بہانے کے تحت جنگ مسلط کی ہے۔
ایراوانی نے مزید کہا کہ ایران اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے اور امریکہ کی کھلی جارحیت کے خلاف اس کا ردعمل متناسب" ہوگا جس کا تعین ایرانی مسلح افواج کریں گی۔
اپنے طویل بیان میں ایراوانی نے اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو پر بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے امریکہ کو ایک اور مہنگی اور بے بنیاد جنگ میں دھکیل دیا ہے۔
جوہری تنصیبات کو نشانے بنانے سے کھیل ختم نہیں ہوا، مشیر ایرانی سپریم لیڈر

ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر نے امریکا کی جانب سے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر ردعمل جاری کرتے ہوئے اسے بے بنیاد دعویٰ قرار دے دیا۔
ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر علی شمخانی نے کہا ہے کہ ویسے تو جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے میں امریکا کو کوئی کامیابی نہیں ملی تاہم اگر جوہری تنصیبات کی تباہی کو مان بھی لیا جائے تو بھی کھیل ابھی ختم نہیں ہوا۔
علی شمخانی نے کہا کہ ایٹمی افزودگی برقرار رہے گی۔
اسرائیلی حملے میں 9 ایرانی فوجی جاں بحق
ایران کے علاقے یزد پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں ایرانی سیکیورٹی فورسز کے 9 اہلکار شہید ہوگئے۔
ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے یزد میں 2 فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملے میں 7 پاسداران انقلاب اور 2 فوجی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔
امریکا کا ایران پر حملہ، او آئی سی کا ردعمل سامنے آگیا

اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ نے امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو دنیا کے استحکام کیلیے خطرہ قرار دے دیا۔
او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ نے اپنے بیان میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی حملوں کے بعد خطرناک اضافہ ہوگیا ہے، جس سے کشیدگی میں اضافہ، علاقائی سلامتی، امن اور استحکام مزید خطرہ بن جائے گا۔
اسرائیل کے ایران کے 4 شہروں پر فضائی حملے، عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

اسرائیل نے ایک بار پھر ایران کے چار علاقوں اصفہان، یزد، بوشہر اور اہواز میں فضائی کارروائی کر کے ایرانی کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق تازہ فضائی حملوں میں ایران کے چار علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جنگی طیاروں نے ایران پر درجنوں حملے کیے جس کے دوران اصفہان، بوشہر، اہواز اور یزد میں فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق یزد میں بلیسٹک میزائلوں کے ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا، اصفہان، بوشہر اور ایواز میں میزائل لانچنگ پلیٹ فارمز پر حملے کیے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان جگہوں پر فضائی دفاعی بیٹریاں تیار کی جا رہی تھیں۔ ترجمان اسرائیلی فوج نے کہا کہ حملوں میں ایران کے ڈرون گودام کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران نے مزید بیلسٹک میزائل اسرائل پر داغ دیے، خیبر کا بھی استعمال

ایران نے امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر خیبر میزائل داغ دیے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تل ابیب اور حیفہ سمیت کئی علاقوں پر بیلسٹک میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں 86 اسرائیلی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی کہ ایران کے تازہ حملوں میں بین گیورن ایئرپورٹ کو بھی نقصان پہنچا جبکہ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ میزائلوں نے اسرائیلی سپورٹ بیسز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، بائیولاجیکل ریسرچ سینٹرز کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی علاقوں اور عسکری تنصیبات کو لانگ رینج میزائلوں سے نشانہ بنایا اور امریکی حملے کے بعد تہران نے ایک بار پھر خود کو فرنٹ پر کھڑا کر کے دنیا کو اپنا واضح پیغام باور کروادیا ہے۔
پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ ایران پر حملہ کرنے والے طیاروں کے مقام کا پتہ لگا لیا ہے جنہیں کسی بھی وقت ٹارگٹ کرسکتے ہیں، ایران کے پاس اس سے بھی خطرناک میزائل ہیں جنہیں ابھی استعمال ہونا باقی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے تازہ حملے میں 14 اسرائیلی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ حیفہ میں سیل ٹاؤر، اے آئی کمپنیز، لیبارٹریز کو نشانہ بناکر تباہ کیا گیا۔
پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل علی محمد نے بتایا کہ حیفہ کے رفال سینٹر کو پھر سے نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنے میزائلوں کو ہدف اور گزر گاہوں کے حساب سے منتخب کر کے فائر کررہا ہے۔
ایران نے حملہ کیا تو بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا، امریکا

امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ دنیا کو ٹرمپ کی بات ماننا اور سننا ہوگی، ایران کو 60 روز کا وقت دیا مگر اُس نے سنجیدگی کا مطاہرہ نہیں کیا تو پھر کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
ایئرچیف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران کے تین ایٹمی اثاثوں کو تباہ کردیا ہے اور اس دوران کسی فوجی یا سویلین کو نشانہ نہیں بنایا گیا، ایک بات طے ہے کہ ایران کو ایٹمی طاقت بننے نہیں دیا جائے گا۔
ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی

ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی مںظوری دے دی ہے۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے امریکی حملوں کے بعد آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی، جس کے بعد اب اعلیٰ سیکیورٹی قیادت اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی۔
اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، امریکہ اپنی جارحیت کا خود ذمہ دار ہوگا، ایران

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ایران پر حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف ایران بلکہ اپنے ووٹرز کو بھی دھوکہ دیا ہے۔
انہوں نے استنبول میں او آئی سی اجلاس کے دوران خطاب میں کہا، ’’ٹرمپ جس منشور پر منتخب ہوئے تھے، اس میں ‘ہمیشہ کی جنگوں’ سے امریکہ کو نکالنے کا وعدہ تھا، لیکن اب انہوں نے ایران پر حملہ کرکے نہ صرف ہماری سفارتی کوششوں کی توہین کی بلکہ اپنے ووٹروں سے بھی غداری کی۔‘‘
عباس عراقچی نے امریکی حملوں کو "ناقابل معافی جارحیت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔ ’’میرا ملک حملے کی زد میں آیا ہے، اور اب ہم اپنے جائز حقِ دفاع کے تحت جواب دیں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ امریکی اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ امن نہیں، بلکہ تصادم چاہتے ہیں، اور اسرائیل جیسے نسل کش رجیم سے مل کر خطے کو بدامنی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، امریکہ اپنی جارحیت کے نتائج کا ذمہ دار خود ذمہ دار ہوگا۔
عراقچی نے مزید کہا کہ ’’امریکہ کا یہ عمل اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘‘