- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی 20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
- اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
- غزوۂ احد ایک معرکۂ عظیم
- موت کو سمجھے ہےغافل اختتامِ زندگی۔۔۔ !
- کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی؟
- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
جولائی تا دسمبر، طے شدہ طریقہ کار نظرانداز، اہم ترقیاتی منصوبے فنڈز سے محروم
اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 6 مہینوں کے دوران اہم ترقیاتی منصوبے فنڈز سے محروم رہے۔
ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق پلاننگ کمیشن کی جانب سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کی مد میں طے شدہ طریقہ کار کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ وفاقی ترقیاتی فنڈز کے اجرا کے پہلی اور دوسری سہ ماہی میں 20، 20 فیصد فنڈز کے اجرا کو پلاننگ کمیشن کی جانب سے یقینی نہیں بنایا جاسکا اور رواں مالی سال 2017-18کے دوران بھی 1001ارب روپے کے وفاقی ترقیا تی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں سے اب تک صرف 318ارب 48کروڑ روپے تک فنڈز ہی جاری کیے جا سکے ہیں جو وفاقی ترقیاتی فنڈزکا تقریبا 31فیصد بنتا ہے جبکہ طے شدہ پی ایس ڈی پی ریلیزز میکنزم کے مطابق اب تک 40فیصد ترقیاتی فنڈ ز کا اجرا کیا جانا چاہیے تھا۔
اسی طرح گزشتہ مالی سال 2016-17کے دوران بھی 800ارب روپے ترقیاتی فنڈز میںسے پہلے چھ مہینے کے دوران 27فیصد فنڈ ز کا اجرا ہی کیا گیا تھا جبکہ رواں سال بھی ریلیزز میکنزم کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ رواں سال کے پہلے چھ مہینے کے دوران متعدد اہم ترقیاتی منصوبے فنڈز سے محروم رہے۔ ان ترقیاتی منصوبوں میں سی پیک منصوبوں کے لیے قائم کردہ خصوصی ترقیاتی فنڈ، فیڈرل ڈیولپمنٹ پروگرام، انرجی فار آل، کلین ڈرنکنگ واٹر کے لیے کوئی رقم تاحال جاری نہیں ہو سکی۔
اسی طرح وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت سی پیک منصوبوں مٰں شامل نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، اسلام آباد میں کینسر اسپتال کی تعمیر، اسلام آباد میں اسمارٹ اسکولز کی تعمیر، نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک رسائی سڑکوںکی تعمیر کے لیے لینڈ ایکوزیشن، چکدرہ سے کالام ایکسپریس وے، دریائے سندھ پر لیہ تونسہ کے مقام پر پل کی تعمیر، این 70کے ملتان، مظفر گڑھ،ڈی جی خان سیکشن کی ڈیولائزیشن، سی پیک کے تحت جگلوٹ سکر دوروڈ کی تعمیر و توسیع منصوبے کے لیے لینڈ ایکوزیشن، سی پیک کے تحت تھاکوٹ، حویلیاں روڈ، گلگت، شندور چترال روڈ کی تعمیر، سی پیک کے تحت میرپور، مظفر آباد، مانسہرہ روڈ کی تعمیر، کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورک کا انفرااسٹرکچر اپ گریڈیشن، نیشنل ایجوکیشن ریفارمز پروگرام، گوادر سیف سٹی پروجیکٹ، کرک میں پٹرولیم ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کا قیام، ایگری کلچریونیورسٹی فیصل آباد کے اوکاڑہ میں سب کیمپس کا قیام، لورالائی یونیورسٹی، سبی یونیورسٹی، تربت یونیورسٹی، بلتستان یونیورسٹی، ویمن یونیورسٹی ملتان، ساہیوال یونیورسٹی، اسلام آباد میں ورکنگ ویمن ہاسٹل کے قیام، منرلز سروے اسکیم، نیوکلیئر پاور فیول ٹیسٹنگ پروجیکٹ، نیشنل کینسر ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹر اسلام آباد،ضلع جھنگ کے مختلف اضلاع اور ملک کے دیگر حصوں میں گیس کی فراہمی، دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر، گولن گول ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، تربیلا فور ایکسٹینشن ہائیڈرو پروجیکٹ، مہمند ڈیم کی تعمیر، خیبر پختونخوا میں 20 اسمال ڈیمز کی تعمیر سمیت دیگر اہم منصوبوں کے لیے کوئی رقم بھی جاری نہیں ہو سکی جس کے باعث رواں مالی سال کا بجٹ خسارہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔