- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
جی ایس پی پلس کی شرائط پر 40 فیصد عمل ہو سکا
اسلام آباد: جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت اقوام متحدہ کے 27 کنونشنوں عمل درآمد میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو40فیصد کامیابی ملی جبکہ ہدف 70 فیصد مقرر کیاگیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ان 27کنونشنوں پر عملدرآمد کے مقصد سے وزیر اعظم کے قائم کردہ ’’ٹریٹی امپلی منٹیشن سیل‘‘ کے 17اجلاس ہوچکے ہیں جن میں ان کنونشنزپر عمل درآمد کا جائزہ لیاگیا۔ ذرائع نے بتایاکہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں ان کنونشنز پر صرف 40 فیصد تک عمل کرپائیں جبکہ وفاق اور صوبوں کی جانب سے 70 فیصدکا ہدف مقرر کیاگیاہے، اس سلسلے میں اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ٹریٹی امپلی منٹیشن سیل کے اجلاسوں میں صوبوں کی جانب سے رپورٹس پیش کی گئیں اور کنونشنزپر عمل درآمد کیلیے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیاگیاہے۔ ذرائع کے مطابق حالیہ اجلاس میں تمام صوبائی نمائندوں نے اپنے اپنے صوبوں میں انسانی حقوق کی صورتحال، بچوں سے مزدوری اور خواتین کے حقوق سے متعلق اقدامات کا جائزہ پیش کیاگیا۔
ذرائع نے بتایاکہ صوبائی حکومتوں نے اقوام متحدہ کے ان کنونشنز پر عملدرآمد کیلیے اقدامات کیے مگر ابھی تک یورپی یونین کے تمام تر تحفظات دور نہیں کیے جا سکے ہیں جس کی وجہ سے جی ایس پی پلس اسکیم کے آئندہ جائزے میں پاکستان کیلیے مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔
اس سلسلے میں ’’ایکسپریس‘‘ کی جانب سے رابطہ کرنے پر ٹریٹی امپلی منٹیشن سیل کے کنوینر اشتر اوصاف نے بتایاکہ جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت پاکستان یورپی یونین کو اقوام متحدہ کے 27کنونشنز پر عمل درآمد کے حوالے سے کارکردگی سے آگاہ کرتاہے، اس سیل کے تحت تمام صوبائی حکومتوں سے تعاون ہو رہا ہے اور تمام صوبائی حکومتیں اس ضمن میںاپنی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اشتر اوصاف نے بتایاکہ ٹریٹی امپلی منٹیشن سیل کی کارکردگی مثالی ہے، اس بات کو یورپی یونین نے بھی مانا ہے، یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں تجویز دی گئی کہ جی ایس پی پلس کے حامل سب ملکوں میں پاکستان طرزکا ٹریٹی امپلی منٹیشن سیل ہونا چاہیے۔
اشتر اوصاف نے کہاکہ انسانی حقوق کی صورتحال بہتر نہ ہونے کی وجہ قومی احتساب بیورو، کوٹہ سسٹم، سینٹر آف ایکسی لینس کا نہ ہونا اور نجی یونیورسٹیاں ہیں، اوپن میرٹ نہ ہونے سے مستحق افراد پیچھے رہ جاتے ہیں، جی ایس پی پلس کے تحت انسانی حقوق کے 27کنونشنز پر 40 فیصد تک عمل درآمد کیاہے جبکہ ہمارا ہدف 70 فیصد تک پہنچنے کا ہے، ہمیں معیارات بہتر کرنے کیلیے کام کرتے رہنا ہو گا، اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر کام کرتی رہیں تو پوزیشن بہتر ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔