- حفیظ نے غیرملکی کوچز کی تقرری پر سوال اٹھادیا
- سپریم کورٹ؛ جے ایس ایم یو کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن کی درخواست مسترد
- ٹی20 ورلڈکپ؛ وقار یونس نے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا بتادیا
- پختونخوا میں 29 اپریل تک گرج چمک کیساتھ بارش اور آندھی کا امکان
- پی ٹی آئی جلسہ؛ سندھ ہائیکورٹ کی انتظامیہ کو اجازت نہ دینے کی معقول وجہ بتانے کی ہدایت
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ
- اداروں کیخلاف پروپیگنڈا؛ اعظم سواتی کو ایف آئی اے کے پاس شامل تفتیش ہونے کا حکم
- بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی، جھیل میں شگاف پڑ گیا، آبادیاں زیرِ آب
- پاکستان اور ایران کا غزہ پر مؤقف یکساں ہے، دفتر خارجہ
- پاسپورٹ غیر قانونی بلاک کیا تو ایف آئی اے کیخلاف کارروائی ہوگی، پشاور ہائیکورٹ
- شرمناک شکست پر کپتان بابراعظم کا بیان سامنے آگیا
- پنجاب میں 30 اپریل تک گرج چمک کیساتھ طوفانی بارشوں کا امکان
- پنجاب: اسموگ کے خاتمے کیلیے انوائرمینٹل پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ
- ملکی معاشی صورتحال اجتماعی کوششوں سے بہتر ہو رہی ہے، وزیراعظم
- کمزور کیویز سے شکست؛ گرین شرٹس نے ننھے فینز کو رُلا دیا
- پنجاب میں ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات بڑھ گئے، انتظامیہ کی چشم پوشی
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل پاکستان کی مڈل آرڈر کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
- زنگ آلود ذہن، ڈگری مافیا اور بے روزگاری
- مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار
- نائیجیریا کی خاتون کا طویل انٹرویو میراتھون کا ریکارڈ
پی پی دورحکومت میں صرف ایک ادارے کی نجکاری ہوئی
اسلام آ باد: پاکستان پیپلز پارٹی اپنے5سالہ دور حکومت کے دوران ہزارہ فاسفیٹ فرٹیلائزر کے علاوہ کسی بھی ادارے کی نجکاری نہیں کر سکی۔
جبکہ کابینہ کی نجکاری کمیٹی کی طرف سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اور ایس ایم ای بینک سمیت 23 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی گئی تھی۔ نجکاری کمیشن کے حکام نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے 5سالہ دور حکومت میں صرف ہزارہ فاسفیٹ فرٹیلائزر کی نجکاری سے 1.34 ارب روپے حاصل کیے گئے، اس کے علاوہ کسی ادارے کی نجکاری نہیں کی جاسکی ہے تاہم بہت سے اداروں کی نجکاری کا پراسیس تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔
مگر ملکی و عالمی اقتصادی حالات سازگار نہ ہونے کی وجہ سے ان اداروں کی نجکاری نہیں کی جاسکی۔ حکام نے بتایا کہ سال 2011 میں مشترکہ مفادات کونسل نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی(آئیسکو)،لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو)، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو)، گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ساتھ جامشورو پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ اور ناردرن پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری کی بھی منظوری دی۔
جس میں وفاق اور چاروں صوبوں نے ان اداروں کی نجکاری کی حمایت کی تھی مگر اس کے باوجود ان اداروں کی نجکاری نہیں کی جاسکی جبکہ اس سے قبل کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے 23 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی تھی لیکن حالات سازگار نہ ہونے کی وجہ سے نجکاری کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا البتہ نجکاری حکام کا کہنا ہے کہ سال 1991 سے لے کر جون 2010 تک اداروں کی نجکاری کے ذریعے مجموعی طور پر 476.42 ارب روپے حاصل کیے گئے ہیں۔
جن میں سے 41.623 ارب روپے بینکنگ سیکٹر اور فنانشل سیکٹر سے وابستہ کمپنیوں کی نجکاری اور 51.76 ارب روپے سرکاری پاور کمپنیوں کی نجکاری سے حاصل کیے گئے تاہم 187.859ارب روپے کی سب سے زیادہ رقم ٹیلی کام سیکٹر میں نجکاری سے حاصل ہوئی جبکہ آٹو موبائل سیکٹر میں نجکاری سے 1.101ارب روپے، سرکاری سیمنٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی نجکاری سے 16.176 ارب روپے اور انجینئرنگ سیکٹر میں نجکاری سے18 کروڑ 25لاکھ روپے حاصل کیے گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔