اسرائیلی وزیراعظم سے کرپشن الزامات پر ایک ماہ میں تیسری بار تفتیش

ویب ڈیسک  ہفتہ 3 مارچ 2018
اسرائیلی وزیراعظم کو سیاسی کریئر کے سب سے کڑے مرحلے کا سامنا ہے۔ فوٹو: رائٹرز

اسرائیلی وزیراعظم کو سیاسی کریئر کے سب سے کڑے مرحلے کا سامنا ہے۔ فوٹو: رائٹرز

تل ابیب: اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم نیتن یاہو سے کرپشن الزامات کے تحت ایک مرتبہ پھر چھان بین کی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں پر الزام ہے کہ اُنہوں نے ٹیلی کام کمپنی بیزک کو خلافِ ضابطہ لاکھوں ڈالر کا بزنس دیا ہے تاکہ نیتن یاہو کی تشہیر مثبت انداز میں کی جا سکے، اس سے قبل وزیراعظم کے غیر قانونی ذرائع سے جائیداد بنانے پر اُن کے کاروباری شراکت داروں کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جنہوں نے مختلف کمپنیوں سے رشوت لینے کا اعتراف بھی کیا تھا تاہم اسرائیلی وزیراعظم کرپشن کے تمام الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کو گزشتہ 14 ماہ کے دوران آٹھ مرتبہ پولیس کی تفتیش کا سامنا کرنا پڑا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے رشوت خوری ، دھوکہ دہی اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے جرائم میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جس کی بنیاد پر پولیس نے اٹارنی جنرل سے وزیراعظم کے خلاف باقاعدہ مقدمہ دائر کرکے تفتیش کرنے کی استدعا بھی کی ہے جسے اٹارنی جنرل نے قانونی چارہ جوئی کے لیے ماہرین کو بھیجا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گو کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے سیاسی حلیف اب تک ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنے اعتماد کا برملا اظہار بھی کررہے ہیں جس سے وزیراعظم کے منصب کو تاحال کوئی بڑا خطرہ نظر نہیں آتا ہے لیکن یہ بات بھی مسلمہ ہے کہ انہیں اپنے سیاسی زندگی کے سب سے کڑے مرحلے سے گزرنا پڑ رہا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ اٹارنی جنرل پولیس کی استدعا پر کیا کارروائی کرتے ہیں اور اس کے اثرات سے نیتن یاہو خود کو کیسے محفوظ رکھ سکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔