سمندر کے راز جاننے کے لیے دنیا کی پہلی ’سوفٹ روبوٹک فش‘ تیار

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 مارچ 2018
دنیا کی پہلی سوفٹ روبوٹک فش کو امریکی سائنس دانوں نے SoFi کا نام دیا ہے۔ فوٹو : ایم آئی ٹی

دنیا کی پہلی سوفٹ روبوٹک فش کو امریکی سائنس دانوں نے SoFi کا نام دیا ہے۔ فوٹو : ایم آئی ٹی

میسا چوسٹس: امریکی تحقیقی ادارے نے عام مچھلی کی طرح دو پر اور ایک دُم رکھنے والی دنیا کی پہلی ’سوفٹ روبوٹک مچھلی‘ ایجاد کرلی جسے SoFi کا نام دیا گیا تاہم اس روبوٹک مچھلی کی صرف ایک آنکھ ہے۔

میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے کمپیوٹر سائنس اور مصنوعی ذہانت لیبارٹری (CSAIL) کے سائنس دانوں نے ایک ’سوفٹ روبوٹک مچھلی‘ تیار کرلی ہے جو زیر آب مچھلیوں کے درمیان تیر سکے گی اور سمندر کی تہہ میں چھپے کائناتی راز کو جاننے میں مدد فراہم کرے گی۔ امریکی سائنس دانوں نے اس مچھلی کا نام سوفی  SoFi رکھا ہے اس نام میں سوفٹ سے حرف So اور فش سے Fi لے کر اسے SoFi کا نام دے دیا ہے۔

اپنے پروں کو لہراتے اور دم کو ہلاتے ہوئے سمندر کی تہہ میں تیراکی کے ہنر دکھاتی ’روبوٹک مچھلی‘ کو زیر آب دنیا کے راز جاننے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔ روبوٹک مچھلی بنانے کا خیال حال ہی میں منظر عام پر آنے والی دنیا کی سب عظیم الحبثہ شارک کی تصاویر اور ویڈیوز کے بعد آیا۔ ایسے مناظراب تک دنیا سے اوجھل تھے چنانچہ سائنس دانوں نے اسی طرز کے مزید رازوں سے پردہ اُٹھانے کے لیے روبوٹک مچھلی ایجاد کرنے کی ٹھانی۔

جنوبی پیسیفک میں واقع ملک فجی میں روبوٹک مچھلی کا پہلا کامیاب تجربہ سمندر کی 50 فٹ گہری تہہ میں کیا گیا۔ کم وزن والی سوفٹ روبوٹک مچھلی نے مسلسل 40 منٹ تک سمندر کی تہہ میں دائیں بائیں، اوپری و نچلی جانب اور سیدھی سمت میں تیراکی کی جب کہ اس دوران آس پاس موجود سمندری حیات نے بھی غیر محسوس طور پر اس نقلی مچھلی کو قبول کرلیا جسے سب سے بڑی کامیابی سمجھا جارہا ہے۔

سوفی مچھلی SoFi کو ایک ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کی زیر نگرانی سمندر کی تہہ میں تیراکی کرائی جاتی ہے اور اس ڈیوائس کے ذریعے روبوٹک مچھلی کی رفتار اور سمت کو کنٹرول کیا جاتا ہے تاکہ ابھرتی ہوئی تیز رفتار لہروں میں سوفٹ روبوٹک مچھلی کی سمت تبدیل نہ ہو جائے۔ اس سوفٹ روبوٹک مچھلی کو مکمل طور الیکٹرانکس اور میکنیکل توانائی کے باہمی اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔