- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
سبب کیا ہے؟
ٹیکنالوجی اور فلموں کے موضوعات کے اعتبار سے بولی وڈ فلم انڈسٹری کافی ترقی کرچکی ہے۔
اس کے باوجود، دورحاضر کے نوجوانوں کے طرززندگی کو اجاگر کرتی’’ اسٹوڈنٹ آف دی ایئر‘‘ اور ’’ وکی ڈونر‘‘جیسی غیرروایتی فلموں کے ساتھ ساتھ نمایاں تعداد میں ماضی کی کام یاب فلموں کے ری میک بھی بنائے جارہے ہیں۔ ڈائریکٹر وکرمادیتیہ کی ’’ لٹیرا‘‘ سے لے کر ساجد خان کی ’’ ہمت والا‘‘ تک تین چار عشرے قبل کی کئی فلمیں نئے انداز، نئے اداکاروں مگر اسی کہانی کے ساتھ بنائی جاچکی ہیں۔ اکیسویں صدی کے فلم سازوں کی 1970 ء اور 80ء کی دہائی کی فلموں کو نئے قالب میں ڈھال کر پردے پر پیش کرنے کے پس پردہ سبب کیا ہے؟ اس بارے میں چند فلم ساز و ہدایت کاروں کی رائے درج ذیل ہے۔
انوراگ باسو
’’ برفی‘‘ کے فلم ساز انوراگ باسو کہتے ہیں،’’ 1970ء کی دہائی میرے لیے ایک جادوئی دور تھا۔ یہ راجیش کھنہ کی فلموں اور ان پر فلمائے گئے گیتوں کا زمانہ تھا۔ یہ رومانس کا زمانہ تھا۔ میں جب بھی رومانس کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرے ذہن میں 1970ء کا عشرہ گھومنے لگتا ہے۔ آج کے دور میں وہ رومانس نظر نہیں آتا۔ اسی لیے اس دور کی فلمیں آج بھی مقبول ہیں اور ان فلموں کے ری میکس کے لیے بھی وسیع گنجائش موجود ہے۔‘‘
راکیش اوم پرکاش مہرا
بولی وڈ کے معروف پروڈیوسر، رائٹر اور ڈائریکٹر کی اگلی فلم ’’ بھاگ ملکھا بھاگ‘‘ جولائی میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ اس فلم میں 1980ء کی دہائی کے اواخر اور 1990ء کے عشرے کے آغاز کا زمانہ دکھایا جائے گا۔ راکیش کہتے ہیں کہ حقیقت کا اظہار فلموں میں ماضی کا دور دکھائے جانے کی ایک اہم وجہ ہے۔ مثال کے طور پر ’’ ونس اپون اے ٹائم اِن ممبئی‘‘ اور ’’ گینگز آف واسع پور‘‘ ایک مخصوص زمانے سے متعلق فلمیں تھیں۔ فلموں میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے ان میں اسی دور کا دکھایا جانا ناگزیر تھا۔ اسی طرح ’’ بھاگ ملکھا بھاگ‘‘میں بھی آپ کو تین عشرے قبل کا زمانہ نظر آئے گا۔
ساجد خان
معروف ڈائریکٹر نے حال ہی میں جتندر اور سری دیوی کی سپرہٹ فلم ’’ ہمت والا ‘‘ کو ایک نئے انداز سے پیش کیا تھا۔ ’’ ہمت والا‘‘ کا ری میک بنانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ایک انٹرویو میںساجد نے کہا تھا ،’’ انسان ہمیشہ سے ماضی پرست واقع ہوا ہے۔ ماضی اسے کشش کرتا ہے۔ یہی نکتہ سامنے رکھتے ہوئے میں نے ’ ہمت والا‘ کا ری میک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ تاہم ساجد کا یہ فیصلہ درست ثابت نہیں ہوا کیوں کہ اجے دیوگن اور ساؤتھ کی مشہور اداکارہ تمنا کو لے کر بنائی گئی’’ ہمت والا‘‘ بری طرح ناکام ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔