ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر 119.50 کا ہوگیا

احتشام مفتی  جمعرات 26 اپريل 2018
ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف ہونے سے روپیہ مستقل تنزلی کی جانب گامزن ہوگیا، ملک بوستان۔ فوٹو: فائل

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف ہونے سے روپیہ مستقل تنزلی کی جانب گامزن ہوگیا، ملک بوستان۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالرایک بارپھر پر لگ گئے اور گزشتہ روز مزید ایک روپے کے اضافے سے ملک کی تاریخ میں پہلی بار 119.50 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جس سے زرمبادلہ کی مارکیٹ میں بحران کی کیفیت پیدا ہوگئی۔

منی مارکیٹ کے اعدادوشمار کے مطابق اوپن مارکیٹ میں20مارچ2018 سے اب تک ڈالرکی قدر میں4.36 فیصد یا5 روپے جبکہ16اپریل سے 2.31 یا2.31 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

سابقہ پیپلزپارٹی کی دورحکومت میں ڈالرکی قدرمجموعی طور پر38 روپے کے اضافے سے98 روپے تک پہنچی تھی جبکہ موجودہ ن لیگ کی حکومت میں اب تک مجموعی طور پرڈالر کی قدر میں21.50 روپے کا اضافہ ریکارڈکیا گیا ہے۔

ڈالرکی قدراور طلب میں ہوشربااضافے پرفاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدرملک بوستان نے ایکس چینج کمپنیوںکا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے متعلقہ حکام سے بھی رابطے کیے جس پراسٹیٹ بینک حکام نے روپے کی قدرکومستحکم کرنے کی غرض سے اوپن مارکیٹ کے لیے مطلوبہ ڈالر سپلائی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس میں ریگولیٹراور ایکس چینج کمپنیوں کے باہمی اشتراک سے ڈالر کی قدر میں کمی کی حکمت عملی وضح کی گئی کیونکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی یومیہ طلب 2 ملین ڈالر سے بڑھ کر4 تا5 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے تاہم مارکیٹ میں اضافی 2 ملین ڈالر کی ترسیل سے روپے کی قدر بحال ہوجائے گی۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ مرکزی بینک نے سٹہ بازوں پر نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے اورمطلوبہ اضافی ڈالر کی سپلائی سے پہلے مرحلے میں ڈالر کی قدرمیں1 روپے اور دوسرے مرحلے میں مزید گھٹاکر117 روپے کی سطح پر لایا جائے گا۔ جس کے لیے ضروری ہے کہ عوام افواہوں پر ڈالرکی خریداری نہ کریں، اسٹیٹ بینک نے تمام ایکسچینج کمپنیوںکو طلب کے مطابق ڈالر فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم ملکی معیشت کے گلے پڑگئی ہے جس کے متعارف ہونے سے روپیہ مستقل تنزلی کی جانب گامزن ہوگیا۔ انھوں نے بتایا کہ4ملین سے زائدکی پراپرٹی کی خریداری کے لیے فائلرزکی شرط عائد ہونے سے پراپرٹی سیکٹرکے انویسٹرز نے اوپن کرنسی مارکیٹ کا رخ کرلیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کم از کم5 کروڑ روپے کی پراپرٹی کے خریدار کو فائلرہونے سے مشروط کرے۔

دریں اثنا فاریکس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے صدرملک بوستان کی صدارت میں بدھ کو منعقدہ ہنگامی اجلاس میں اوپن مارکیٹ پر نظر رکھنے کے لیے ملک گیرسطح پرمانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے جبکہ جمعرات سے ڈالرکو کنٹرول کرنے کے لیے فاریکس ایسو سی ایشن یومیہ بنیادوں پرڈیمانڈ وسپلائی کے تناسب سے صبح 10بجے، دوپہر 2بجے اور شام 4بجے ڈالر کی قدرکا تعین کرے گی، مقررہ قیمت پر عمل درآمدکویقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ کمیٹیاں اپنا کردار اداکریں گی۔

اجلاس میں متفقہ طور پریہ طے پایاگیا کہ اس دوران اگرکوئی رکن ایکس چینج کمپنی خلاف ورزی کامرتکب پائیگئی تو پہلی خلاف ورزی پر1لاکھ روپے دوسری خلاف ورزی پر2لاکھ اور تیسری خلاف ورزی پر5لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ چوتھی بارخلاف ورزی کی مرتکب ایکس چینج کمپنی کی باقاعدہ اسٹیٹ بینک سے شکایت کرکے نشاندہی کی جائے گی۔

اجلاس کوبتایاگیا کہ اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی شاہ سے رابطہ کرکے انھیں اوپن مارکیٹ کی صورتحال سے باقاعدہ آگاہ کرتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ اگرمرکزی بینک ڈالرکی طلب ورسد کومتوازن بنانے کے لیے اوپن مارکیٹ کومطلوبہ ڈالر کی سپلائی دے توڈالر کی قدر میں فوری کمی ممکن ہے جس پرانھوں نے جمعرات تک حتمی فیصلے سے آگاہ کرنے کا عندیہ دیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے اجلاس میں جمعرات صبح 10بجے تک ڈالرکی قیمت فروخت 118.70روپے مقررکرنے کا اعلان کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔