مسلسل 100 سال تک توانائی فراہم کرنے والی ’ایٹمی‘ بیٹری
روسی ماہرین کی تیارکردہ تابکار بیٹری کی ایک تصویر۔ بشکریہ ڈائمنڈ اینڈ ریلیٹڈ مٹیریلز جرنل
ماسکو میں واقع ٹیکنالوجیکل انسٹی ٹیوٹ آف سپر ہارڈ اینڈ ناول کاربن مٹیریلز کے ماہرین نے ایک تابکار عنصر سے یہ بیٹری تیار کی ہے جس میں قدرتی طور پر بی ٹا انحطاط (ڈیکے) ہوتا ہے اور اس عمل سے وولٹیج (پوٹینشل) پیدا ہوتا ہے، اسی بنا پر یہ بی ٹا وولٹائک بیٹری کہلاتی ہے۔
ان بیٹریوں کی تیاری میں روسی ماہرین نے نکل 63 کے آئسوٹوپ کو خاص سیمی کنڈکٹر ڈائیوڈز کے درمیان رکھا ہے جنہیں شاٹکی بیریئر کا نام دیا گیا ہے۔ یہ بیریئر یا رکاوٹ اکثر کرنٹ کو یک سمتی رکھتی ہے یعنی آلٹرنیٹنگ کرنٹ کو ڈائریکٹ کرنٹ میں تبدیل کردیتی ہے۔
ان میں سے ہر تہہ کی موٹائی صرف دو مائیکرو میٹر ہے اور یہ اندر موجود نکل آئسوٹوپ کے ہر گرام سے بھرپور وولٹیج حاصل کرتی ہے۔ اندازہ ہے کہ اس طرح 3300 ملی واٹ گھنٹے بجلی فی گرام حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس طرح بیٹری میں گویا بجلی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔
یہ بیٹری مسلسل 100 برس تک بجلی پیدا کرتی رہے گی اور اس طرح مریخ سے آگے کے خلائی مشن کےلیے بھی نہایت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔