- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
زیادہ نمک کا استعمال آنتوں کے مفید بیکٹیریا کے لیے تباہ کن قرار
برلن: ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال معدے اور آنتوں میں پائے جانے والے انسان دوست بیکٹیریا کو شدید نقصان پہنچاتا ہے اور ان کے متاثر ہونے سے ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہوجاتا ہے۔ ساتھ ہی دیگر کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جو انسان کے فطری دفاعی نظام کو متاثر کرتی ہیں۔
اگرچہ نمک اور بلڈ پریشر کے درمیان گہرا تعلق پہلے ہی دریافت ہوچکا ہے لیکن نمک کی معدے کے بیکٹیریا کو تباہ کرنے کی وجہ پہلی بار سامنے آئی ہے۔ اس کے علاوہ نمک سے بھرپور غذائیں کھانے سے ازخود امنیاتی امراض (آٹو امیون ڈیزیز) بھی پیدا ہوسکتی ہیں جن میں ملٹی پل اسکلیروسس بہت نمایاں ہیں۔
یہ تحقیق جرمنی میں واقع میکس ڈیلبرؤک سینٹر فار مالیکیولر میڈیسن میں ہوئی ہے۔ ماہرین نے بتایا ہے کہ دہی، پنیر اور دیگر خمیر والی غذاؤں میں خاص قسم کے بیکٹیریا ’لیکٹو بیسی لس‘ پائے جاتے ہیں جو ہمیں کئی امراض سے بچاتے ہیں۔
لیکٹو بیسی لس نامی بیکٹیریا جسم میں مرض پیدا کرنے والے جراثیم کو دواؤں کو بے اثر بنانے سے باز رکھتے ہیں اور خواتین میں گردے کی سوزش اور انفیکشن کو دور کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکٹو بیسی لس آنتوں میں بھی پائے جاتے ہیں اور ان کے خاتمے سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے جس سے امراضِ قلب سمیت کئی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
چوہوں پر کیے گئے تجربات میں دیکھا گیا کہ جب انہیں زیادہ نمک والی غذائیں دی گئیں تو ان میں لیکٹوبیسی لس ختم ہونے لگے جس سے بلڈ پریشر بڑھنے لگا۔ دوسری جانب ان کے جسم میں سوزش کا اضافہ بھی دیکھا گیا۔ اسی طرح چوہوں کو ایک دماغی عارضہ بھی لاحق ہوگیا جو ملٹی پل اسکلیروسس جیسا تھا۔
لیکن سائنس دانوں نے اس کا الٹا عمل بھی کیا یعنی دماغی عارضے میں مبتلا چوہوں کو لیکٹو بیسی لس کے سپلیمنٹ بھی دیئے جس سے چوہوں کا بلڈ پریشر بھی معمول پر آنے لگا۔ اس کے بعد اسے 12 صحت مند مردوں پر آزمایا گیا۔ انہیں دو ہفتے تک روزانہ 6 گرام نمک اضافی دیا گیا یعنی وہ معمول سے دگنا نمک کھانے لگے تھے۔
دو ہفتے بعد معلوم ہوا کہ ان حضرات کے نظام ہاضمہ میں سے لیکٹو بیسی لس بالکل ختم ہوگئے اور ان کا بلڈ پریشر بھی بڑھنے لگا اور جسمانی سوزش میں بھی اضافہ ہوا۔ اس طرح غذا میں نمک کی زیادتی، لیکٹو بیسی لس کی تباہی اور بلڈ پریشر کے درمیان ایک گہرے تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔
تاہم ماہرین نے اس ضمن میں مزید تحقیقات پر زور دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔