ایشیائی اور یورپی مارکیٹیں امریکی فلموں کی کامیابی میں کلیدی کردارادا کرنے لگیں

ع۔ ش  پير 29 اپريل 2013
پائریسی سے بچنے کے لیے فلموں کا غیرامریکی مارکیٹ میں پہلے ریلیز کیا جانا ضروری ہے، فلم ساز۔ فوٹو : فائل

پائریسی سے بچنے کے لیے فلموں کا غیرامریکی مارکیٹ میں پہلے ریلیز کیا جانا ضروری ہے، فلم ساز۔ فوٹو : فائل

ہالی وڈ کے معروف فلم اسٹوڈیو یونی ورسل پکچرز کی فلم Battleship گذشتہ برس اپریل میں ریلیز کی گئی تھی۔

ایک کمپیوٹر گیم سے متاثر ہوکر بنائی گئی اس فلم پر 200 ملین ڈالر لاگت آئی تھی۔ اس فلم کے مرکزی اداکاروں میں ٹیلر کٹش، الیگزینڈر، بروکلن ڈیکر اور ریہنّا جیسے اداکار شامل تھے۔ اس کے باوجود یہ فلم امریکا میں صرف 65 ملین ڈالر کا بزنس کرسکی۔ 135 ملین ڈالر کے خسارے میں جانے والی Battleship کو تاریخ کی ناکام ترین فلموں میں بھی شامل کرلیا گیا۔

امریکی فلمی مبصرین نے Battleship پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے انتہائی غیرمعیاری فلم قرار دیا تھا، تاہم دیگر ممالک میں بسنے والے ہالی وڈ کی فلموں کے دل دادگان امریکی فلمی مبصرین کی رائے سے متفق نہ ہوئے اور اس فلم کو دیکھنے کے لیے سنیماہالوں کے باہر ان کا تانتا بندھ گیا۔ امریکا میں بدترین ناکامی سے دوچار ہونے والی اس فلم نے امریکا سے باہر 238 ملین ڈالر کمائے۔ اس طرح غیرامریکی فلم بینوں کی مہربانی سے یہ فلم ناکام ترین سے کام یاب فلموں کی کیٹیگری میں آگئی اور یونی ورسل پکچرز بھی بھاری نقصان سے بچ گیا۔

Battleship کی مثال ظاہر کرتی ہے کہ ہالی وڈ کے لیے ملکی سے زیادہ بیرونی مارکیٹیں اہمیت اختیار کرگئی ہیں۔ ایک زمانے میں فلموں کی کام یابی یا ناکامی صرف امریکی فلم بینوں پر انحصار کرتی تھی مگر اب صورت حال یکسر بدل گئی ہے۔ دو عشرے قبل ہالی وڈ کی فلموں کی آمدنی میں اوورسیز باکس آفس کا حصہ مجموعی آمدنی کے نصف سے بھی کم ہوتا تھا جو اب 70 فی صد تک پہنچ گیا ہے۔ غیرملکی مارکیٹیں ہالی وڈ فلم اسٹوڈیوز کے لیے کتنی اہمیت اختیار کرگئی ہیں اس کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اب فلمیں امریکا سے پہلے ایشیا اور یورپ میں ریلیز کی جارہی ہیں۔

فلم سازوں کا موقف ہے کہ پائریسی سے بچنے کے لیے فلموں کا غیرامریکی مارکیٹ میں پہلے ریلیز کیا جانا ضروری ہے۔ تاہم آمدنی کے حصول میں بیرونی مارکیٹوں کی بڑھتی ہوئی اہمیت سے صرف نظر کرنا ہالی وڈ کے فلم سازوں کے لیے ممکن نہیں جس کی ایک مثال Battleship کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ امریکی فلم سازوں کی نمائندہ تنظیم، موشن پکچرز ایسوسی ایشن آف امریکا ( ایم پی اے اے ) کے مطابق پچھلے چار برسوں کے دوران انٹرنیشنل باکس آفس کا حجم 27.7 بلین ڈالر سے بڑھ کر 34.7 بلین ڈالر تک وسیع ہوگیا ہے۔

بالخصوص ایشیا میں امریکی فلموں کی مقبولیت تیزی سے بڑھی ہے۔ ایم پی اے اے کے مطابق گذشتہ برس ایشیائی مارکیٹ میں امریکی فلموں کی آمدنی 15 فی صد بڑھ کر 10.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ ایشیا میں چین اور جاپان امریکی فلموں کی اہم ترین مارکیٹیں ہیں۔ فلمی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایشیا، یورپ اور دیگر خطوں میں تھری ڈی اور سائنس فکشن امریکی فلمیں زیادہ پسند کی جارہی ہیں۔ ان خطوں سے ہالی وڈ فلم اسٹوڈیوز کو حاصل ہونے والی مجموعی آمدنی میں تھری ڈی فلموں کا حصہ 80 فی صد تک پہنچ گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔