- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
صدر ٹرمپ کی متنازعہ پالیسیاں
امریکا میں صدر ٹرمپ کی تارکین وطن کے بارے میں انتہائی سخت پالیسی بھی تاحال کوئی تبدیلی نہیں آئی‘تارکین وطن کے ساتھ رحمانہ سلوک کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے بچوں کو والدین سے الگ کر دیا گیا تھا‘ کیلیفورنیا کی وفاقی عدالت نے فیصلہ بھی دیا تھا کہ والدین سے جدا کیے گئے بچوں کو26جولائی تک واپس کر دیا جائے لیکن اس عدالتی حکم نامے کے باوجود والدین سے جدا کیے گئے7سو بچے ابھی تک امریکی اتھارٹیز کی تحویل میں ہیں۔
جب سے صدر ٹرمپ برسراقتدار آئے ہیں‘ اس وقت سے ہی وہ متنازعہ پالیسیاں اختیار کیے ہوئے ہیں‘ داخلی سطح پر بھی انھوں نے سخت گیر پالیسیاں اختیار کی ہیں اور خارجی محاذ پر بھی انھوں نے انتائی سخت رویہ اختیار کیا ہے۔
ایران کے ساتھ سابق امریکی حکومت نے معاہدہ کیا تھا لیکن صدر ٹرمپ نے برسراقتدار آ کر اس معاہدے سے نکلنے کی باتیں شروع کر دی ہیں‘ اب ایران اور امریکا کے درمیان چپقلش عروج پر ہے‘ ادھر شمالی کوریا کے بارے میں بھی صدر ٹرمپ نے جارحانہ پالیسی اختیار کی‘اس جارحانہ پالیسی کا کسی حد تک اسے فائدہ ہوا ہے۔شمالی کوریا کے صدر نے اپنے موقف میں بڑی حد تک نرمی پیدا کی بلکہ عالمی مبصرین نے تو اسے ایک بریک تھرو سے تعبیر کیا۔
شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے صدور کے درمیان تاریخی ملاقات بھی ہوگئی ہے اور اب ان دونوں ملکوں میں تعلقات بہتر ہونے کی امید دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہے۔انٹرنیشنل ریلیشنز میں اسے صدر ٹرمپ کی بڑی کامیابی قرار دی جا سکتی ہے تاہم صدر ٹرمپ دیگر بہت سے معاملات میں ابھی تک مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکے۔ ایران کے ساتھ وہ کسی آبرومندانہ سمجھوتے پر نہیں پہنچ سکے۔شام کا بحران بھی حل نہیں ہو سکا اور ابھی تک وہاں لڑائی جاری ہے۔
اسی طرح افغانستان میں طالبان کے ساتھ بھی ٹرمپ انتظامیہ کوئی بریک تھرو کرنے میں ناکام چلی آ رہی ہے۔ روس کے ساتھ تعلقات بھی گومگو کا شکار ہیں۔ اسرائیل کے حوالے سے صدر ٹرمپ کی پالیسی نے مشرق وسطیٰ میں ارتعاش پیدا کیا ہے۔یوں دیکھا جائے تو صدر ٹرمپ ابھی تک ماضی کے صدور کی نسبت اپنے ابتدائی دور صدارت میں بہت بڑی کامیابی سمیٹنے میں ناکام چلے آ رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔