صدر ٹرمپ کی متنازعہ پالیسیاں

ایڈیٹوریل  پير 30 جولائی 2018
افغانستان میں طالبان کے ساتھ بھی ٹرمپ انتظامیہ کوئی بریک تھرو کرنے میں ناکام چلی آ رہی ہے۔ 
 فوٹو:فائل

افغانستان میں طالبان کے ساتھ بھی ٹرمپ انتظامیہ کوئی بریک تھرو کرنے میں ناکام چلی آ رہی ہے۔ فوٹو:فائل

امریکا میں صدر ٹرمپ کی تارکین وطن کے بارے میں انتہائی سخت پالیسی بھی تاحال کوئی تبدیلی نہیں آئی‘تارکین وطن کے ساتھ رحمانہ سلوک کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے بچوں کو والدین سے الگ کر دیا گیا تھا‘ کیلیفورنیا کی وفاقی عدالت نے فیصلہ بھی دیا تھا کہ والدین سے جدا کیے گئے بچوں کو26جولائی تک واپس کر دیا جائے لیکن اس عدالتی حکم نامے کے باوجود والدین سے جدا کیے گئے7سو بچے ابھی تک امریکی اتھارٹیز کی تحویل میں ہیں۔

جب سے صدر ٹرمپ برسراقتدار آئے ہیں‘ اس وقت سے ہی وہ متنازعہ پالیسیاں اختیار کیے ہوئے ہیں‘ داخلی سطح پر بھی انھوں نے سخت گیر پالیسیاں اختیار کی ہیں اور خارجی محاذ پر بھی انھوں نے انتائی سخت رویہ اختیار کیا ہے۔

ایران کے ساتھ سابق امریکی حکومت نے معاہدہ کیا تھا لیکن صدر ٹرمپ نے برسراقتدار آ کر اس معاہدے سے نکلنے کی باتیں شروع کر دی ہیں‘ اب ایران اور امریکا کے درمیان چپقلش عروج پر ہے‘ ادھر شمالی کوریا کے بارے میں بھی صدر ٹرمپ نے جارحانہ پالیسی اختیار کی‘اس جارحانہ پالیسی کا کسی حد تک اسے فائدہ ہوا ہے۔شمالی کوریا کے صدر نے اپنے موقف میں بڑی حد تک نرمی پیدا کی بلکہ عالمی مبصرین نے تو اسے ایک بریک تھرو سے تعبیر کیا۔

شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے صدور کے درمیان تاریخی ملاقات بھی ہوگئی ہے اور اب ان دونوں ملکوں میں تعلقات بہتر ہونے کی امید دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہے۔انٹرنیشنل ریلیشنز میں اسے صدر ٹرمپ کی بڑی کامیابی قرار دی جا سکتی ہے تاہم صدر ٹرمپ دیگر بہت سے معاملات میں ابھی تک مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکے۔ ایران کے ساتھ وہ کسی آبرومندانہ سمجھوتے پر نہیں پہنچ سکے۔شام کا بحران بھی حل نہیں ہو سکا اور ابھی تک وہاں لڑائی جاری ہے۔

اسی طرح افغانستان میں طالبان کے ساتھ بھی ٹرمپ انتظامیہ کوئی بریک تھرو کرنے میں ناکام چلی آ رہی ہے۔ روس کے ساتھ تعلقات بھی گومگو کا شکار ہیں۔ اسرائیل کے حوالے سے صدر ٹرمپ کی پالیسی نے مشرق وسطیٰ میں ارتعاش پیدا کیا ہے۔یوں دیکھا جائے تو صدر ٹرمپ ابھی تک ماضی کے صدور کی نسبت اپنے ابتدائی دور صدارت میں بہت بڑی کامیابی سمیٹنے میں ناکام چلے آ رہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔