میاں نواز شریف اور سندھ سیناریو

شیر محمد چشتی  جمعـء 17 مئ 2013

بین الاقوامی اور قومی ماہرین معیشت زراعت قومی تعمیر نو اور ماہر انجینئرزکی یہ رپورٹ تھی کہ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ٹیکنیکلی معاشی اور معاشرتی بنیادوں پر سستی ترین توانائی صنعت و حرفت اور زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے باقی تمام منصوبوں سے بہتر ہے۔ اسی لیے میاں نواز شریف کی مسلم لیگی حکومت اس کی حمایت میں تھی لیکن جب یہ منصوبہ گھٹیا سیاست بازی کی نذر  ہوگیا تو حکومت نے اسے فوراً ترک کردیا۔ اور وہ حکومت دیگر معاشی اور تعمیر و ترقی کے دیگر منصوبوں مثلا موٹروے اور شاہراہوں کی تعمیر گوادر پورٹ کی ترقی کوسٹل ہائی وے کی تعمیر ’’ اپناگھر اسکیم‘‘ کے تحت 5 لاکھ فلیٹوں کی تعمیر گرین چینل کا آغاز معیشت کو پابندیوں اور جکڑ بندیوں سے آزاد کراکے اکانومی کی لبرلائزیشن اور ڈی نیشنلائزیشن جیسے بڑی بڑی اہمیت کے منصوبوں کو اختیار کرکے ملک کی معیشت کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے میں مصروف تھی کہ اس وقت کی حزب اختلاف نے اس آئینی اور قانونی طور پر جمہوریت کے ذریعے منتخب حکومت کے خلاف مورچہ بندی شروع کردی۔

پیپلز پارٹی اور دیگر  شکست خوردہ عناصر نے GDA بنا کر میاں نواز شریف کی دو تہائی کی اکثریت سے منتخب ہو کر آنے والی حکومت کو ناکام بنانے کے منصوبے شروع کردیے اور سول حکومت کو ختم کرنے کے لیے آمریت  کو دعوت دینا شروع کردی جس پر شہ پا کر آمر   نے بالآخر جمہوری حکومت پر شبخون مار کر ختم کردیا اور عوام کے محبوب وزیر اعظم کو ہتھکڑی لگا کر اٹک کے قلعے کے ایک تاریک سیل میں بند کردیا۔ جس سے یہ حکومت وقت کی کمی کے باعث تھرکول اور کیٹی بندر جیسے منصوبوں کو شروع نہ کرسکی اگر  انھیں پانچ سالہ پیریڈ ملتا تو ان منصوبوں کی طرف توجہ ضرور دیتے۔ اس ناقابل تلافی نقصان کے ذمے دار چند سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی  بھی ہے۔

مسلم لیگ کی اس حکومت نے میاں نواز شریف کی سربراہی میں اپنے ڈھائی سالہ عرصہ اقتدار میں اپنے خلاف جاری سازشوں امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی مخالفت اور دھمکیوں کے باوجود ایٹمی دھماکے کرکے اس وطن کو ناقابل تسخیربنایا۔ اس کے علاوہ معیشت اور تعمیر و ترقی کے بے شمار منصوبوں کو مکمل کیا۔ کیا معلوم کرسکتاہوں کہ  پیپلز پارٹی کے گزشتہ مکمل پانچ سالہ دور اقتدار میں کیٹی بندر اور تھرکول کے منصوبے مکمل ہوگئے ؟ کیا وہاں سے توانائی اور بجلی کی پیداوار شروع ہوگئی ہے یا صرف کاغذوں پر نقشے بناتے بناتے 5سال گذر گئے؟ کیا اسی رفتار سے سندھ ترقی کرے گا؟ کیا میاں نواز شریف نے گزشتہ پانچ سالوں میں موافق حالات  ہونے کے باوجود اس زیادتی کا بدلہ لینے کے لیے پیپلز پارٹی کی کمزور اور سادہ اکثریت بھی نہ رکھنے والی حکومت کے خلاف کوئی GDAبنایا؟ جس کا جواب نفی میں ہے۔

میاں نواز شریف کے مطابق سندھ دوستی یا سندھ سے وفاداری ہی پاکستان سے وفاداری ہے۔ سندھ کا چپہ چپہ ہر مسلم لیگی کو اپنی جان سے بھی عزیز ہے۔ مسلم لیگ کی مرکزی تنظیم چاروں صوبوں پنجاب سندھ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے عہدیدارہوں کہ کارکن کے نزدیک تعمیر و ترقی کے منصوبوں یا کسی دوسری جہت میں علاقائی امتیاز ایک گناہ سے کم نہیں ہے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ عوام کی دُعائوں  سے اگلے پانچ سال مسلم لیگ کو مل رہے ہیں تو دیکھیے کہ صوبہ سندھ میں  مفاد پرست مافیائوں کا خاتمہ ہوگا ۔  پیپلز پارٹی کی حکومت نے گزشتہ پانچ سال میں دیہی سندھ کی ترقی کے 670 ارب روپے جیسے استعمال کیے ہیں وہ ایک سوالیہ نشان سے کم نہیں ہیں۔

صوبہ پنجاب مسلم لیگ کے صدر اور وزیر اعلیٰ جناب شہباز شریف نے اپنے منصوبوں کی شفافیت اقوام متحدہ کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے چیک کراکے ایک ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ پنجاب مسلم لیگ کی حکومت کی تعمیر و ترقی کی رفتار اور شفافیت کو دیکھ کر دیگر تینوں صوبوں سے آوازیں آئی ہیں کہ ’’ شہباز شریف ہمیں اُدھار دیدو‘‘۔ خدا لگتی کہیں کہ کہیں سے یہ بھی مطالبہ ہوا ہے کہ ’’ قائم علی شاہ ‘‘ ہمیں دے دو؟پیپلز پارٹی سے کہا جائے کہ وہ 670ارب کے استعمال کی شفافیت کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے چیک کراکے ایک مثال قائم کریں ۔ اگر وہاں سے ممکن نہ ہو تو سرمایہ ملت رانا بھگوان داس کی سربراہی میں ایک غیر جانبدار اور منصف مزاج قسم کے افراد پر ایک کمیشن کے ذریعے ہی تحقیقات کرالیں اس سے ثابت ہوجائے گاکہ سندھ کی کتنی خدمت ہوئی ہے یا سندھ کے ساتھ دھوکہ ہوا ؟اور وہ کس پارٹی کے افراد نے کیا ہے ؟

مسلم لیگ کے دور میں ایسے 670 ارب روپے میں جگہ جگہ تعمیر و ترقی اور خوشحالی نظر آئے گی کہ سندھ ایک جدید اور ماڈرن سندھ نظر آئے گا۔ مسلم لیگ میں ایک کڑا احتسابی نظام موجود ہے کسی کو کرپشن کرنے کی جرأت نہیں ہوتی ویسے بھی چونکہ یہ دیس مسلم لیگیوں نے بنایا ہے اس لیے انھیں اس وطن اور یہاں کے باشندوں کا کچھ درد ضرور ہے۔ مسلم لیگ میں بدنامی کا باعث بننے والے افراد کو برداشت نہیں کیا جاتا ہے ۔ کئی افراد پارٹی سے نکالے جاچکے ہیں۔

بہرحال نوازشریف اہل سندھ سے بہت محبت رکھتے ہیں ۔انھیں سندھ کے مسائل کا گہرا ادراک ہے اور وہ صوبے کی ترقی وخوشحالی اور اس میں امن وامان کی بحالی کے لیے دوررس اقدامات کے خواہاں ہیں، تاکہ سندھ اور کراچی  کے عوام کو ریلیف مل سکے ، یقیناً  ان کی مدبرانہ قیادت میں ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔