ممنوعہ پلاسٹ اسکریپ کے 400 کنٹینر تلفی کے بجائے نیلام

احتشام مفتی  اتوار 9 ستمبر 2018
کسٹمز حکام نے دیگرپارٹیوں کی 60 ہزار روپے کی پیشکشیں مسترد کرکے پلاسٹک اسکریپ31ہزارروپے فی ٹن کے حساب سے فروخت کیا۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کسٹمز حکام نے دیگرپارٹیوں کی 60 ہزار روپے کی پیشکشیں مسترد کرکے پلاسٹک اسکریپ31ہزارروپے فی ٹن کے حساب سے فروخت کیا۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کراچی: پاکستان کسٹمز نے مضرصحت درآمدی پلاسٹک اسکریپ کے روکے گئے 400 کنٹینرز کو تلف کرنے کے بجائے نیلام کردیے ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ملک میں مضرصحت پلاسٹک اسکریپ کی درآمدات پر پابندی عائد ہے لیکن اس پابندی کے باوجود کچھ درآمد کنندگان کی جانب سے پلاسٹک اسکریپ کے کنسائمنٹس درآمد کیے گئے جن کی مس ڈیکلریشن کے ذریعے کلیئرنس حاصل کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن محکمہ کسٹمز کے مختلف کلکٹریٹ نے ایسے1600 کنٹینرز کو روک دیے ہیں۔

عدالت عظمی کی جانب سے مضرصحت پلاسٹک اسکریپ کی درآمدات پر پابندی عائد ہے اور ایسے کنسائمنٹس کو تلف کرنے کی ہدایات ہیں لیکن کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹریٹ کی جانب سے مضرصحت پلاسٹک اسکریپ کے روکے800 کنٹینرز میں 400 کنٹینرز پر مشتمل اسکریپ کی9 لاٹیں 5 مختلف من پسندپارٹیوں کو31ہزارروپے فی ٹن کے حساب سے نیلام کردیا گیا ہے حالانکہ بعض دیگر پارٹیوں کی جانب سے60 ہزار روپے فی ٹن پر مذکورہ اسکریپ خریدنے کی پیشکشیں بھی گئی تھیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایک کثیرالقومی کمپنی نے مذکورہ نیلامی کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے جس کے سبب متعلقہ کسٹم حکام نیلام میں کنسائمنٹس کے خریدارپارٹیوں کوان نیلام شدہ 400 کنٹینرزکی فوری ڈلیوری حاصل کرنے کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزکی جانب سے پی وی سی اسکریپ کے ان 400کنٹینرزمیں استعمال شدہ شاپنگ بیگز اورسیوریج لائینوں کے پی وی سی پائپ درآمدکیے گئے تھے جن کی درآمدات پرامپورٹ پالیسی کے تحت پابندی عائدکی گئی ہے جس کے باعث مذکورہ کنٹینرزکی کلیئرنس روک دی گئی تھی اوران کنٹینرزکو تلف کیاجاناتھا لیکن پورٹ قاسم کلکٹریٹ کی جانب سے نامعلوم وجوہات کی بنا پردوماہ قبل 31ہزارروپے فی ٹن کے حساب سے فہدالدین، مسلم خان، عبدالباسط، محمدآصف، شیخ نسیم اور میسرز ایس آرآئی انٹرپرائزز کو نیلام کردیے تھے۔

مذکورہ مضرصحت پی وی سی اسکریپ سے پاکستان میں پلاسٹک کے برتن اور پلاسٹک کی دوسری مصنوعات تیارکی جاتی ہیں، اسی وجہ سے گزشتہ حکومت نے پی وی سی اسکریپ کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی اور پی وی سی اسکریپ سے پلاسٹک مصنوعات بنانے والی فیکٹریوں کو بند کر دیا تھا لیکن نئی حکومت کے آتے ہی پی وی سی اسکریپ سے پلاسٹک مصنوعات بنانے والی فیکٹریاں دوبارہ متحرک ہوگئی ہیں جو طویل عرصے سے بند تھیں۔

چین سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں پلاسٹک اورپی وی سی اسکریپ کی درآمدات پر پابندی عائد ہے اوراسی طرح پاکستان میں بھی پی وی سی اسکرپ کے درآمدپرپابندی ہے یہی وجہ ہے کہ درآمدکنندگان مختلف مصنوعات کی آڑ میں پلاسٹک اسکریپ درآمد کرکے منظم انداز میں ان کی کلیئرنس حاصل کرنے کی کوششیں کرتے ہیں اور اب تک محکمہ کسٹمز نے مس ڈیکلریشن کے حامل ایسے 1600 سے زائد پلاسٹک اسکریپ کے کنٹینرز روکے ہوئے ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ الحمدکنٹینرٹرمینل کراچی میں ایسے 600 کنٹینرز، کیوآئی سی ٹی میں 800 کنٹینرز جبکہ دیگر نجی کنٹینرز ٹرمینلز میں تقریبا 600 سے زائد کنٹینرز پڑے ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔