عمران خان کا کامیاب دورہ سعودی عرب

ایڈیٹوریل  جمعـء 21 ستمبر 2018
سعودی قیادت نے پاکستان کو زیادہ سے زیادہ امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

سعودی قیادت نے پاکستان کو زیادہ سے زیادہ امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں مگر وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب میں سعودی فرمانروا‘ اعلیٰ سعودی حکام اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل سے ملاقاتوں میں جس تپاک اور گرمجوشی سے مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے میں جو پیش رفت ہوئی ہے، وہ خوش آیند ہے اور مستقبل میں اس کے پاکستانی خارجہ پالیسی کے مختلف پہلوؤں اور معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے غیرملکی دورے کا آغاز سعودی عرب سے کیا جہاں سعودی فرمانروا خادمین الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور‘ دوطرفہ تعلقات‘ تجارت‘ سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا‘ اس دورے کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب نے اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل اور فلسطینیوں کے حقوق کے لیے مل کر کوششیں کرنے کا اعادہ کیا ہے جب کہ وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ پاکستان ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ کھڑا رہے گا اور اس کی حمایت جاری رکھے گا، سعودی عرب نے ضرورت پڑنے پر ہمیشہ پاکستان کی مدد کی، کسی کو بھی سعودی عرب پر حملہ کر نے کی اجازت نہیں دینگے، مسلم امہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور حق خود ارادیت کے لیے کردار ادا کرے۔

سعودی قیادت نے پاکستان کو زیادہ سے زیادہ امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ سعودی عرب سے واپسی پر وزیراعظم عمران خان نے دبئی میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات میں پاکستان اور یو اے ای کے دوطرفہ تعلقات اور باہمی تعاون پر بات چیت کی۔

پاکستان اس وقت اپنی خارجہ پالیسی کو زیادہ سے زیادہ موثر اور مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے اور اس سلسلے میں وہ اپنے ہمسایہ ممالک سمیت عالمی سطح پر دیگر ممالک سے بہتر تعلقات قائم کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔ چند روز پیشتر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کا دورہ کیا اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا‘ اب وزیراعظم عمران خان نے اپنے غیرملکی دوروں کا آغاز سعودی عرب سے کر کے یہ واضح کیا ہے کہ پاکستان اسلامی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط سے مضبوط تر بنانے کو اولین ترجیح دیتا ہے۔

پاکستان کو اپنے ہمسایہ ممالک بالخصوص بھارت اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے میں بہت سی رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے بڑی تیزی سے عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے‘ ایک طرف وزیر خارجہ نے افغانستان کا دورہ کیا تو دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر پاک بھارت تنازعات پر باضابطہ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے عمران خان کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دینے کے لیے خط لکھا تھا جس پر وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے بھارتی ہم منصب کو جوابی خط میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل حل کریں۔

پاکستان کو ایک عرصے سے عالمی سطح پر عالمی تنہائی کا شکار کرنے کے لیے مذموم کھیل کھیلا جا رہا تھا جس کا مقصد نہ صرف اس کی معیشت کو نقصان پہنچانا بلکہ داخلی اور خارجی سطح پر ایک کمزور ریاست کے طور پر اس کا امیج ابھارنا تھا‘ لیکن موجودہ حکومت نے ان مشکل حالات کا صائب ادراک کرتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے جن کوششوں کا آغاز کیا ہے امید ہے کہ جلد اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اس سے نہ صرف عالمی سطح پر پاکستان کا سوفٹ امیج اجاگر ہو گا بلکہ معاشی اور تجارتی میدان میں بھی کامیابیوں کے نئے راستے وا ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ساتھ پاکستانیوں کی محبت اور لگائو کا اظہار کرتے ہوئے جہاں یہ کہا کہ کسی کو بھی سعودی عرب پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے وہاں انھوں نے مسئلہ کشمیر پر بھی سعودی عرب کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے ملک میں پہلی بار نئی پالیسیاں روشناس کرا رہے ہیں جس کے تحت خواتین کو کافی آزادی دی جا رہی ہے اس کے علاوہ وہاں تجارتی مواقع بڑھانے کے لیے بھی مختلف منصوبوں پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ اقتصادی میدان میں ترقی کرتے ہوئے سعودی عرب سے زیادہ سے زیادہ مستفیض ہونے کی پالیسی اپنائے‘ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ معاشی اور اقتصادی میدان میں تعلقات کی گہرائی دو ممالک اور اقوام کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔