آنکھوں میں دوا داخل کرنے والا نوک دار پیوند تیار

ویب ڈیسک  منگل 20 نومبر 2018
سنگاپور کی نانیانگ یونیورسٹی کے ماہرین کا بنایا گیا نوک دار پیوند (فوٹو: بشکریہ نانیانگ ٹیکنیکل  یونیورسٹی)

سنگاپور کی نانیانگ یونیورسٹی کے ماہرین کا بنایا گیا نوک دار پیوند (فوٹو: بشکریہ نانیانگ ٹیکنیکل یونیورسٹی)

سنگاپور سٹی: آنکھوں کو بے شمار بیماریاں لاحق ہوتی ہیں ان میں سے کئی امراض میں آنکھ کے اندر گہرائی تک دوا کی رسائی ضروری ہوتی ہے اسی لیے ماہرین نے لینس نما ایک پیوند بنایا ہے جس پر باریک نوک دار ابھار ہیں اور ان کی بدولت دوا آنکھ کی گہرائی میں اتر جاتی ہے۔

سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق اگرچہ آنکھوں میں نوک دار سوئیاں چبھونا ایک عجیب عمل لگتا ہے تاہم سائنس دانوں کا اصرار ہے کہ اس سے آنکھوں کے امراض کے علاج کی نئی انقلابی راہ کھلے گی۔ ہم جانتے ہیں کہ قدرت نے آنکھوں پر کئی حفاظتی جھلیاں اور پرتیں چڑھائی ہیں جو ہمیں بیماریوں اور انفیکشنز سے محفوظ رکھتی ہیں لیکن آنکھوں کی کچھ بیماریوں مثلاً سبز موتیا اور ’میکیولر ڈی جنریشن‘ میں یہ حفاظتی پرتیں ہی رکاوٹ بن جاتی ہیں۔

امراضِ چشم میں ہم آنکھوں میں قطرے ٹپکاتے ہیں یا بہت مجبوری میں آنکھوں میں انجکشن بھی لگایا جاتا ہے۔ ان دونوں کے فوائد اور کچھ نقصانات ہیں۔ ڈراپس گہرائی تک نہیں جاتے اورآنکھوں میں انجکشن خطرے سے خالی نہیں ہوتا، اسی بنا پر آنکھوں کے لیے باریک نوکوں والا پیچ بنایا گیا ہے۔

سنگاپور میں واقع نانیانگ ٹیکنیکل یونیورسٹی سنگاپور کے سائنس دانوں نے ایک چھوٹا سا پیوند بنایا ہے جس میں آنکھوں کے لیے ضروری دوا شامل کی جاسکتی ہے۔ اس پر بہت ہی باریک سویاں لگی ہیں جو دوا آنکھ میں اتارتے ہی ازخود گھل کر ختم ہوجاتی ہیں۔ بس دوا بھرنے کے بعد اسے کھلی آنکھ پر رکھ کر ہلکے سے دبانا ہوتا ہے۔

سوئیاں آنکھ کے قرنیے کے نرم ٹشوز سے گزر جاتی ہیں اور دھیرے دھیرے اندر دوا پہنچاتی ہیں۔ جب چوہوں پر ان کی آزمائش کی گئی تو انہیں کوئی تکلیف نہیں ہوئی، نہ ہی خون نکلا اور کوئی ری ایکشن بھی نہیں ہوا۔ ان چوہوں میں ’کورنیئل نیو ویسکیولرائزیشن‘ کا مرض تھا اور سوئیوں والے پیوند سے یہ مرض 90 فیصد تک ختم ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔