- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- پاکستان اور آئرلینڈ کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
یمن میں تین سالہ جنگ کے دوران قحط سالی کے باعث 85 ہزار بچے ہلاک
صنعاء: یمن میں تین سال سے جاری خون ریز جنگ کے دوران خوراک کی شدید کمی کے باعث ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 85 ہزار کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن میں امدادی کاموں میں مصروف اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیموں اور دیگر این جی اوز نے بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق ہولناک اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ یمن میں گولیوں، بم اور میزائل حملوں میں اتنے بچے نہیں مر رہے ہیں جتنے فاقہ کشی کے باعث جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔
جنگ زدہ یمن میں اپریل 2015 سے اکتوبر 2018 کے درمیان 84 ہزار 701 بچے خوراک کی کمی کے باعث انتقال کرگئے۔ مناسب مقدار میں خوراک نہ ملنے کے باعث بچوں کے اہم اعضاء نے آہستہ آہستہ کام کرنا چھوڑ دیا اور مدھم ہوتی سانسیں ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئیں۔
بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حدیدہ بندرگاہ کے حصول کے لیے جاری جھڑپوں کے باعث خوراک کی ماہانہ ترسیل میں 55 ہزار میٹرک ٹن کی کمی آئی ہے اور اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو تقریباً 14 ملین افراد قحط زدگی کے باعث جان کی بازی ہار جائیں گے۔
بندرگاہی شہر میں گھمسان کی جنگ کے باعث 4.4 ملین افراد کو خوراک کی ترسیل نہیں ہو پائے گی اور ان میں بچوں کی تعداد 2.2 ملین ہے۔ اس علاقے میں جنگ جاری رہنے کا مطلب خوراک کی شدید کمی ہونا ہے جس کے باعث مزید بچوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔