یمن میں تین سالہ جنگ کے دوران قحط سالی کے باعث 85 ہزار بچے ہلاک

ویب ڈیسک  بدھ 21 نومبر 2018
جنگ بندی نہ ہوئی تو 14 ملین افراد کے فاقہ کشی کے باعث ہلاک ہوجانے کا خدشہ ہے۔ فوٹو : فائل

جنگ بندی نہ ہوئی تو 14 ملین افراد کے فاقہ کشی کے باعث ہلاک ہوجانے کا خدشہ ہے۔ فوٹو : فائل

صنعاء: یمن میں تین سال سے جاری خون ریز جنگ کے دوران خوراک کی شدید کمی کے باعث ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 85 ہزار کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن میں امدادی کاموں میں مصروف اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیموں اور دیگر این جی اوز نے بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق ہولناک اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ یمن میں گولیوں، بم اور میزائل حملوں میں اتنے بچے نہیں مر رہے ہیں جتنے فاقہ کشی کے باعث جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔

جنگ زدہ یمن میں اپریل 2015 سے اکتوبر 2018 کے درمیان 84 ہزار 701 بچے خوراک کی کمی کے باعث انتقال کرگئے۔ مناسب مقدار میں خوراک نہ ملنے کے باعث بچوں کے اہم اعضاء نے آہستہ آہستہ کام کرنا چھوڑ دیا اور مدھم ہوتی سانسیں ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئیں۔

بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حدیدہ بندرگاہ کے حصول کے لیے جاری جھڑپوں کے باعث خوراک کی ماہانہ ترسیل میں 55 ہزار میٹرک ٹن کی کمی آئی ہے اور اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو تقریباً 14 ملین افراد قحط زدگی کے باعث جان کی بازی ہار جائیں گے۔

بندرگاہی شہر میں گھمسان کی جنگ کے باعث 4.4 ملین افراد کو خوراک کی ترسیل نہیں ہو پائے گی اور ان میں بچوں کی تعداد 2.2 ملین ہے۔ اس علاقے میں جنگ جاری رہنے کا مطلب خوراک کی شدید کمی ہونا ہے جس کے باعث مزید بچوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔