فنانسنگ گیپ پر قابو پانے کے اعلان کے باوجود روپیہ غیرمستحکم

بزنس رپورٹر  جمعرات 6 دسمبر 2018
 روپے کی قدر گرانے کا واضح حکومتی موقف سامنے نہ آنے سے بے یقینی بڑھی، ظفر پراچہ۔ فوٹو : اے ایف پی

روپے کی قدر گرانے کا واضح حکومتی موقف سامنے نہ آنے سے بے یقینی بڑھی، ظفر پراچہ۔ فوٹو : اے ایف پی

 کراچی: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے مالی سال 2018-19کیلیے بیرونی ادائیگیوں اور وصولیوں میں فرق (فنانسنگ گیپ) پر قابو پالینے کے اعلانات کے باوجود روپے کی قدر مستحکم نہ ہوسکی۔

گزشتہ روز انٹربینک میں لین دین کے آغاز پر ڈالر کی قیمت 61پیسے اضافہ سے 140.40روپے کی سطح تک پہنچ گئی ،کاروباری سیشن کے دوران ڈالر 140.50 روپے تک بھی بلند ہوا تاہم انٹربینک مارکیٹ کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 80پیسے اضافے سے 138.59 روپے پر بند ہوئی۔

انٹربینک مارکیٹ کے اثرات اوپن مارکیٹ پر بھی مرتب ہوئے، اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت 70پیسے اضافے سے 138.70روپے پر بند ہوئی۔

ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی طلب معمول پر ہونے کے باوجود انٹربینک مارکیٹ کے اثرات اوپن مارکیٹ پر مرتب ہورہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے روپے کی قدر گرانے کا واضح موقف سامنے نہ آنے سے بے یقینی میں اضافہ ہوا اور آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے تجویز کردہ 150روپے کے بینچ مارک کی اطلاعات کی وجہ سے مارکیٹ ایک جگہ نہیں رک پارہی، انھوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے دبائو پر 150روپے تک روپیہ گرانا ہے تو حکومت ایک ساتھ قدر کم کرے تاکہ بے یقینی کا خاتمہ ہوسکے۔

فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قدر میں 30پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے یورو کی قیمت خرید155.80روپے سے گھٹ کر155.50روپے اور قیمت فروخت157.50روپے سے گھٹ کر157.20 روپے پر آ گئی جبکہ برطانوی پونڈ کی قیمت خرید175روپے اور قیمت فروخت176.80روپے پر بدستور برقرار رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔