افغان خفیہ ایجنسی کے تربیتی مرکز پر خود کش حملہ

ایڈیٹوریل  بدھ 23 جنوری 2019
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

افغانستان میں گزشتہ روز اس کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے تربیتی مرکز پر طالبان کے خودکش حملے میں 126 اہلکار ہلاک ہو گئے جب کہ چاروں حملہ آور بھی مبینہ طور پر مارے گئے۔

ایک غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے یہ حملہ کابل سے 50 کلومیٹر دور جنوبی صوبے وردک کے صدر مقام میدان شہر میں قائم ملٹری کمپاؤنڈ پر صبح کے وقت کیا۔ افغانستان کی وزارت داخلہ کے حوالے سے میڈیا نے بتایا ہے کہ طالبان کا ایک خودکش بمبار دھماکا خیز سے بھری گاڑی فوجی اڈے کا مرکزی دروازہ توڑ کر کمپاؤنڈ کے اندر لے گیا اور وہاں پہنچ کر دھماکا کر دیا۔

اطلاعات کے مطابق دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ واقعے کے بعد ٹریننگ کیمپ کی پوری عمارت زمیں بوس ہو گئی۔ دھماکے کے بعد تین حملہ آور فوجی اڈے میں جا گھسے جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں تینوں حملہ آور بھی مارے گئے۔

افغان وزارت دفاع کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے 8 اسپیشل کمانڈوز بھی شامل ہیں۔ افغان وزارت دفاع کے مطابق حملہ طالبان کی جانب سے کیا گیا جنہوں نے حملے کے لیے افغان فورسز سے چھینی گئی گاڑی کا استعمال کیا تا کہ چیک پوائنٹس پر آسانی سے گزر سکیں۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اﷲ نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغان حکومت اسپیشل فورسز کے 90 اہلکار ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

اس کمپاؤنڈ میں 200 سے 250 اہلکار تعینات تھے۔ صوبائی کونسل کے رکن محمد سردار بختیاری کے مطابق افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے مرکز پر 150 کے قریب اہلکار تعینات تھے۔ یاد رہے کہ ایک دن قبل صوبہ لوگر کے گورنر کے قافلے پر طالبان کے حملے میں 7سیکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے۔

افغان صدر اشرف غنی نے این ڈی ایس کے مرکز پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ کارروائی ملک دشمنوں کی ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں۔ زلمے خلیل زاد اس سلسلے میں پاکستان کا دورہ بھی کر کے گئے ہیں۔ پاکستان بھی چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو جائے لیکن افغانستان کے اندر جس قسم کی وارداتیں ہو رہی ہیں اس سے خدشات جنم لے رہے ہیں کہ کہیں طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ بغیر کسی نتیجے کے اختتام تک پہنچ جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔