- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
نوزائیدہ بچوں کی جان لیوا بیماری ’ببل بوائے‘ کا علاج دریافت
لندن: امریکی سائنس دانوں نے بغیر مدافعتی نظام لیے پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں کی کمیاب بیماری ’ببل بوائے‘ کا علاج ایچ آئی وی کی مدد سے دریافت کرلیا۔
سائنسی جریدے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نوزائیدہ بچوں میں مدافعتی نظام بالکل نہ ہونے یا انتہائی ناقص ہونے کی بیماری ’ببل بوائے‘ کا علاج دریافت کرلیا گیا ہے۔ برطانوی اسپتال میں 8 بچوں پر کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔
اس بیماری کے شکار بچوں میں قوت مدافعت نہ ہونے کے باعث ہر لمحہ جراثیم سے پاک ’اسٹرائیڈ ماحول‘ میں رہنا ہوتا ہے جیسا کہ آپریشن تھیٹر میں ہوتا ہے یا منہ کو ایسے جراثیم کش تھیلے سے ڈھکنا ہوتا ہے جو سانس یا منہ کے ذریعے جراثیم کو جسم میں داخل ہونے سے روک سکے۔ ایسے بچے زیادہ عرصے جی نہیں سکتے تھے۔
امریکی سائنس دانوں نے اس کمیاب لیکن معصوم کلیوں کو کچل دینے والی بیماری کا علاج ڈی این اے تھراپی کے ذریعے نکالا جس کے لیے نوزائیدہ بچوں کے بون میرو کو جمع کیا گیا اور ڈی این اے میں موجود عیب کو درست کیا اور عیب سے پاک جین کو ایچ آئی وی وائرس کے متبادل ورژن میں داخل کیا گیا۔
گو ایچ آئی وی کا ایک کردار ایڈز کے پھیلاؤ کا سبب بننا بھی ہے اور دنیا بھر میں اس کی ہلاکت خیزی معروف ہے تاہم سائنس دان اس وائرس کے مثبت کردار کو ’ببل بوائے‘ میں مبتلا 8 بچوں کا مکمل علاج کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور اب یہ بچے آزاد فضاء میں سانس لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ قوت مدافعت کی عدم موجودگی یا ناقص ہونے کی بیماری Sever Combined Immuno Deficiency کہلاتی ہے تاہم 1971 میں اس مرض میں مبتلا بچے ڈیوڈ ویٹر سے اس مرض کو شہرت ملی یہاں تک کہ اسی بچے کی عرفیت ’ببل بوائے‘ سے اس بیماری کو عوامی نام مل گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔