نوزائیدہ بچوں کی جان لیوا بیماری ’ببل بوائے‘ کا علاج دریافت

ویب ڈیسک  اتوار 21 اپريل 2019
گائیل نامی بچے میں جین تھراپی سے مدافعتی نظام پیدا کر دیا گیا۔ فوٹو : چلڈرن ریسرچ آپریشن

گائیل نامی بچے میں جین تھراپی سے مدافعتی نظام پیدا کر دیا گیا۔ فوٹو : چلڈرن ریسرچ آپریشن

 لندن: امریکی سائنس دانوں نے بغیر مدافعتی نظام لیے پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں کی کمیاب بیماری ’ببل بوائے‘ کا علاج ایچ آئی وی کی مدد سے دریافت کرلیا۔

سائنسی جریدے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نوزائیدہ بچوں میں مدافعتی نظام بالکل نہ ہونے یا انتہائی ناقص ہونے کی بیماری ’ببل بوائے‘ کا علاج دریافت کرلیا گیا ہے۔ برطانوی اسپتال میں 8 بچوں پر کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔

اس بیماری کے شکار بچوں میں قوت مدافعت نہ ہونے کے باعث ہر لمحہ جراثیم سے پاک ’اسٹرائیڈ ماحول‘ میں رہنا ہوتا ہے جیسا کہ آپریشن تھیٹر میں ہوتا ہے یا منہ کو ایسے جراثیم کش تھیلے سے ڈھکنا ہوتا ہے جو سانس یا منہ کے ذریعے جراثیم کو جسم میں داخل ہونے سے روک سکے۔ ایسے بچے زیادہ عرصے جی نہیں سکتے تھے۔

Bubble Boy 2

امریکی سائنس دانوں نے اس کمیاب لیکن معصوم کلیوں کو کچل دینے والی بیماری کا علاج ڈی این اے تھراپی کے ذریعے نکالا جس کے لیے نوزائیدہ بچوں کے بون میرو کو جمع کیا گیا اور ڈی این اے میں موجود عیب کو درست کیا اور عیب سے پاک جین کو ایچ آئی وی وائرس کے متبادل ورژن میں داخل کیا گیا۔

گو ایچ آئی وی کا ایک کردار ایڈز کے پھیلاؤ کا سبب بننا بھی ہے اور دنیا بھر میں اس کی ہلاکت خیزی معروف ہے تاہم سائنس دان اس وائرس کے مثبت کردار کو ’ببل بوائے‘ میں مبتلا 8 بچوں کا مکمل علاج کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور اب یہ بچے آزاد فضاء میں سانس لے رہے ہیں۔

Bubble Boy

واضح رہے کہ قوت مدافعت کی عدم موجودگی یا ناقص ہونے کی بیماری Sever Combined Immuno Deficiency کہلاتی ہے تاہم 1971 میں اس مرض میں مبتلا بچے ڈیوڈ ویٹر سے اس مرض کو شہرت ملی یہاں تک کہ اسی بچے کی عرفیت ’ببل بوائے‘ سے اس بیماری کو عوامی نام مل گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔