بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی نجکاری سردست روک دی گئی

شہباز رانا  اتوار 9 جون 2019
14کمپنیوں کی ری سٹرکچرنگ کے بعد فیصلہ ہوگا،بجٹ میں اعلان نہیں کیا جائیگا۔ فوٹو: فائل

14کمپنیوں کی ری سٹرکچرنگ کے بعد فیصلہ ہوگا،بجٹ میں اعلان نہیں کیا جائیگا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے بجلی پیدا کرنے اور تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری سردست روک دی ہے جب کہ بجٹ میں اس کا اعلان نہیں کیا جائیگا۔

اگلے مالی سال کے نجکاری منصوبے میں اسٹریٹجک نوعیت کے دو ایل این جی سے چلنے والے پاور پلانٹس بھی شامل تھے جن کی نجکاری نہیں ہوگی۔اس کے علاوہ ایک بلیوچپ کمپنی کے شیئرز، بیکاری پڑی اراضی  اور ایک بینکنگ کمپنی کی پرائیویٹائزیشن کا منصوبہ بھی نجکاری میں شامل ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی فروخت سے حکومت کو 170 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے ۔دونوں پاورپلانٹس کی فروخت اور ماڑی پیٹرولیم کمپنی  لمیٹڈکی فروخت کا فیصلہ اگلے مالی سال کے بجٹ کے بعدکیا جائیگا۔اس کیلئے  آئی ایم ایف سے اسٹاف سطح پرمذاکرات ہونگے۔

وزارت نجکاری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی وزارت بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں، پاکستان سٹیل ملز اور خسارے میں چلنے والے دیگر اداروں کی فروخت کے معاملے پرآئی ایم ایف کی طرف سے دی گئی ٹائم لائن سے آگاہ نہیں تھی تاہم حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین اس امر پر اتفاق تھا کہ سرکاری اداروں کے خسارے کو کم کیا جائیگا۔

وزارت نجکاری کے افسر نے بتایا کہ اگر ایل این جی سے چلنے والے دونوں پاور پلانٹس میں خریداروں نے دلچسپی کا اظہار کیا اور مشیرخزانہ نے ان کے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کی اجازت دی تو ان سے دو ارب ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں تاہم اس کا انحصار مارکیٹ میں مسابقت پر ہے۔ان دونوں پلانٹس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت دوہزار چار سو 53 میگاواٹ ہے۔وفاقی کابینہ تو ان کی فروخت کی منظوری دے چکی ہے تاہم ان کے اکٹھا فروخت کرنے میں قانونی رکاوٹیں حائل ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔