- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کے خلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
- سابق کیوی کرکٹر بھی امریکا کے ورلڈکپ اسکواڈ حصہ بن گئے
- حلف کی بے توقیری
- روسی شہری کے بالوں کا مشکوک رنگ، پولیس نے جرمانہ عائد کردیا
- صحت مند زندگی کے لیے وقت کی تقسیم کیسی ہونی چاہیئے؟
- انسانوں کی طرح محسوس ہونے والی برقی جِلد
- برازیل میں طوفانی بارش سے 37 افراد ہلاک، 70 شہری لاپتا
- اٹھارہ ماہ سے بات چیت کیلیے تیار ہیں، تین سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب سے بات ہوگی، عمران خان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو آخری ٹی20 میں بھی شکست دیدی
- نوشہرہ میں بدبخت بیٹے کی فائرنگ سے باپ اور بھائی جاں بحق
- میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی، انوارالحق کاکڑ
- صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی منظوری دے دی
- جوڑیا بازار میں مسلح ڈاکو نوجوان سے 50 لاکھ روپے چھین کر فرار
- آزادی صحافت کا عالمی دن، کراچی کے صحافیوں کا فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
- سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے نئی ایجنسی قائم
- سیمابیہ طاہر نے پی ٹی آئی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
خزانہ کی قائمہ کمیٹی، ایف بی آر کے خلاف پھٹ پڑی
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان، ایف بی آر کے خلاف پھٹ پڑے۔
چیئرمین اسد عمر نے جمعرات کے اجلاس میں مختلف اداروں کے حکام کی عدم موجودگی پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جن سرکاری اداروں کے بل ہیں، ہم وہ منظور نہیں کریں گے، جس پر تمام بل موخر کر دیے گئے۔
رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے بتایا کہ مجھے ایف بی آر سے کال آئی جو مجھ سے ٹیکس کی معلومات مانگ رہا تھا، اسد عمر نے کہا کہ یہ کسی نے فراڈ کیا ہے، اس پر حنا ربانی نے جس نمبر سے کال آئی، وہ انھیں بھیج دیا، اسد عمر نے کہا کہ ایف بی آر بتائے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کیسے کی جا رہی ہے۔
اسے اگر کسی رکن سے معلومات چاہیے تو مناسب طریقہ اختیار کرے، انھوں نے جائیداد کے نرخوں کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطہ بہتر بنانے کی ہدایت کی، کمیٹی نے سفارش کی جب تک نئے نرخ حتمی نہیں ہوتے تب تک پرانے لاگو رکھے جائیں۔
نصر اللہ دریشک نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس صوبائی معاملہ ہے مگر ایف بی آر براہ راست نوٹس بھیج رہا ہے، اس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ ان کا محکمہ زرعی انکم ٹیکس اکٹھا کرتا ہے نہ کر سکتا ہے، اثاثے ظاہر کرتے وقت صرف زرعی زمین کا ذریعہ مانگا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔