خزانہ کی قائمہ کمیٹی، ایف بی آر کے خلاف پھٹ پڑی

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 5 جولائی 2019
ایف بی آر سے کال آئی جو ٹیکس معلومات مانگ رہا تھا، حنا ربانی، نصراللہ دریشک
فوٹو: فائل

ایف بی آر سے کال آئی جو ٹیکس معلومات مانگ رہا تھا، حنا ربانی، نصراللہ دریشک فوٹو: فائل

 اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان، ایف بی آر کے خلاف پھٹ پڑے۔

چیئرمین اسد عمر نے جمعرات کے اجلاس میں مختلف اداروں کے حکام کی عدم موجودگی پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جن سرکاری اداروں کے بل ہیں، ہم وہ منظور نہیں کریں گے، جس پر تمام بل موخر کر دیے گئے۔

رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے بتایا کہ مجھے ایف بی آر سے کال آئی جو مجھ سے ٹیکس کی معلومات مانگ رہا تھا، اسد عمر نے کہا کہ یہ کسی نے فراڈ کیا ہے، اس پر حنا ربانی نے جس نمبر سے کال آئی، وہ انھیں بھیج دیا، اسد عمر نے کہا کہ ایف بی آر بتائے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کیسے کی جا رہی ہے۔

اسے اگر کسی رکن سے معلومات چاہیے تو مناسب طریقہ اختیار کرے، انھوں نے جائیداد کے نرخوں کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطہ بہتر بنانے کی ہدایت کی، کمیٹی نے سفارش کی جب تک نئے نرخ حتمی نہیں ہوتے تب تک پرانے لاگو رکھے جائیں۔

نصر اللہ دریشک نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس صوبائی معاملہ ہے مگر ایف بی آر براہ راست نوٹس بھیج رہا ہے، اس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ ان کا محکمہ زرعی انکم ٹیکس اکٹھا کرتا ہے نہ کر سکتا ہے، اثاثے ظاہر کرتے وقت صرف زرعی زمین کا ذریعہ مانگا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔