- بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد تک اضافے کا امکان
- دکان داروں سے بھتہ خوری کرنے والے جعلی کسٹم انسپکٹرز گرفتار
- پشاور؛ سرکاری دوائیں بیچنے والے لیڈی ریڈنگ اسپتال ملازمین سمیت 6 افراد گرفتار
- پاکستان کی آئی سی ٹی برآمدی ترسیلات میں 31 کروڑ ڈالرز کا تاریخی اضافہ
- بھارت مسلسل چھٹے سال عالمی انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن میں سرفہرست
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے لیے 72 ارب ڈالر کا دس سالہ منصوبہ تیار
- سپریم کورٹ؛ جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
- ٹیم مینجمنٹ نے انگلینڈ کیخلاف پہلے ٹی20 میں بھی تجربات کی ٹھان لی
- سی ٹی ڈی کا شہریوں کو بغیر ثبوت گرفتار کرنا اختیارات کا غلط استعمال ہے، عدالت
- پی آئی اے؛ ٹورنٹو جانیوالی پرواز سے آئل لیک ہوگیا، کراچی میں ٹیکنیکل لینڈنگ
- ٹی20 ورلڈکپ2024؛ حفیظ نے اپنی سیمی فائنل ٹیموں کی پیشگوئی کردی
- ففتھ جنریشن وار؛ نوجوان کیا کریں؟
- احتجاج رنگ لے آیا، ٹمبر کنسمائمنٹس جاری کرنے کے احکامات جاری
- سی پیک پر 25.4 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکے، چینی قونصلر
- جامشورو کا کوئلے سے چلنے والا 660 میگاواٹ منصوبہ تیار
- ایپل کا معذور افراد کے لیے اہم فیچر کا اعلان
- چین میں مقبول ہونے والی ایک متنازع ورزش نے شہری کی جان لے گئی
- کیا حُقہ سگریٹ سے زیادہ خطرناک ہے؟
- فرنچائزز کو معاوضوں پرملکی اسٹارز کے اعتراض کا خدشہ
انسانوں کی طرح محسوس ہونے والی برقی جِلد
ٹیکساس: سائنس دانوں نے پہلی لچکدار برقی جِلد تیار کی ہے جس کو روبوٹس پر چڑھاکر انسانی جِلد کی طرح محسوس کیا جاسکے گا۔
امریکا کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کے محققین کی جانب سے بنائی جانے والی یہ نئی لچکدار ای-جِلد ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کو لاحق بڑا مسئلہ حل کرتی ہے۔ موجودہ ای-جِلد ٹیکنالوجی میں استعمال کیے جانے والے مواد میں لچک تو ہے لیکن اس کو انسانی جِلد کی طرح محسوس نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ، جِلد کے اس نئے ورژن نے یہ کمی پوری کردی ہے۔
کوکریل اسکول آف انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی سربراہ پروفیسر نینشو لو کا کہنا تھا کہ انسانی اعضاء کی حرکات کو آسان بنانے کے لیے جِلد کو جتنا لچکدار ہونا چاہیئے اتنی یہ برقی جلد بھی ہے۔ یہ نئی جِلد چاہے جتنا بھی کِھنچ جائے، دباؤ کے نتیجے میں اس میں کوئی تبدیلی پیش نہیں آتی اور یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
نینشو لو اس برقی جِلد کو روبوٹ کے ہاتھوں کے لیے ایک اہم جزو سمجھتی ہیں جس میں صلاحیت ہے کہ یہ ان ہاتھوں کو انسانی ہاتھ کے برابر ہی نرمی اور حساسیت دے سکے۔ اس کا اطلاق طب کے شعبے میں ہو سکتا ہے جہاں روبوٹ مریض کی نبض دیکھ سکتے ہیں، زخم صاف کرسکتے ہیں یا جسم پر مساج کر سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔