- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیسوں میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
- کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس؛ 9مئی کے 10ملزمان کی ضمانت منظور
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان اور جاپان کا میچ سنسنی خیز مقابلے کے بعد برابر
- زیتون کا تیل ڈیمنشیا سے مرنے کے خطرے کو کم کرتا ہے، تحقیق
- ماحول سے کاربن کشید کرنے کے لیے نیا طریقہ کار وضع
- عورت کا بھیس بدل کر پولیس کو چکما دینے والا چور گرفتار
- کورنگی میں دو دوستوں کے قتل کی تحقیقات، برطرف پولیس اہلکار کا کرمنل ریکارڈ نکل آیا
- پی ٹی آئی کا 9مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
- وزیر داخلہ محسن نقوی کوئٹہ پہنچ گئے، وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات
- حکومت کا پنشن بوجھ کم کرنے کے لیے اصلاحات لانے کا اعلان
- پاکستان کو عالمی بینک سے 8 ارب ڈالرز ملنے کی توقع
پلاسٹک اور جالوں میں شارک اور دیگر جاندار پھنسنے کے واقعات میں اضافہ
لندن: عالمی سمندروں میں پلاسٹک کا ایک ڈھیر لگ چکا ہے یہ پلاسٹک دنیا میں ہرجگہ موجود ہے اور اب تک ہزار سے زائد شارک اور مچھلیاں اس میں الجھ کر ہلاک ہوچکی ہیں یا پلاسٹک کے ساتھ ہی زندہ ہیں۔
یہ سروے یونیورسٹی آف ایکسیٹر نے کیا ہے جس میں سوشل میڈیا پر پلاسٹک سے مرنے والے جانوروں پر قیاس آرائیاں کی جاتی رہی تھیں۔ ایکسیٹر کے ماہرین نے اس کی تصدیق کا فیصلہ کیا اور کئی مطبوعہ رپورٹس اور تحقیق کا نئے سرے سے جائزہ بھی لیا۔
ماہی گیر پلاسٹک کے پرانے جال سمندروں میں ڈال دیتے ہیں جسے ان جانوروں کی موت کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ جانوروں کے الجھنےکے 74 فیصد واقعات میں جال ملوث ہیں۔ جبکہ پلاسٹک کی تھیلیاں، ٹائر اوربوتلیں وغیرہ بھی بے جان سمندری مخلوق کو ماررہی ہیں۔
اس کے زیادہ تر واقعات بحرالکاہل اور بحرِ اوقیانوس میں ہوئے ہیں جہاں پلاسٹک کے جالوں کی بھرمار ہے۔ لیکن ماہرین ان کی تعداد کم سے کم 1117 بتاتے ہیں جن میں نایاب شارک اور مختلف اقسام کی رے فش شامل ہیں۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ مرنے والی مخلوق کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے اس کے لیے 1940 سے 2009 تک کے واقعات کا جائزہ لیا ہے۔ ماہرین کے مطابق دیگر سمندری مسائل سامنے آتے رہتے ہیں لیکن پلاسٹک سے مرنے والے جانوروں پر کم بات کی جاتی ہے۔ سمندری پلاسٹک اور جالوں میں وھیل شارک، گریٹ وائٹ، ٹائیگر شارک اور دیگر اقسام شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔