- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
پلاسٹک اور جالوں میں شارک اور دیگر جاندار پھنسنے کے واقعات میں اضافہ
لندن: عالمی سمندروں میں پلاسٹک کا ایک ڈھیر لگ چکا ہے یہ پلاسٹک دنیا میں ہرجگہ موجود ہے اور اب تک ہزار سے زائد شارک اور مچھلیاں اس میں الجھ کر ہلاک ہوچکی ہیں یا پلاسٹک کے ساتھ ہی زندہ ہیں۔
یہ سروے یونیورسٹی آف ایکسیٹر نے کیا ہے جس میں سوشل میڈیا پر پلاسٹک سے مرنے والے جانوروں پر قیاس آرائیاں کی جاتی رہی تھیں۔ ایکسیٹر کے ماہرین نے اس کی تصدیق کا فیصلہ کیا اور کئی مطبوعہ رپورٹس اور تحقیق کا نئے سرے سے جائزہ بھی لیا۔
ماہی گیر پلاسٹک کے پرانے جال سمندروں میں ڈال دیتے ہیں جسے ان جانوروں کی موت کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ جانوروں کے الجھنےکے 74 فیصد واقعات میں جال ملوث ہیں۔ جبکہ پلاسٹک کی تھیلیاں، ٹائر اوربوتلیں وغیرہ بھی بے جان سمندری مخلوق کو ماررہی ہیں۔
اس کے زیادہ تر واقعات بحرالکاہل اور بحرِ اوقیانوس میں ہوئے ہیں جہاں پلاسٹک کے جالوں کی بھرمار ہے۔ لیکن ماہرین ان کی تعداد کم سے کم 1117 بتاتے ہیں جن میں نایاب شارک اور مختلف اقسام کی رے فش شامل ہیں۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ مرنے والی مخلوق کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے اس کے لیے 1940 سے 2009 تک کے واقعات کا جائزہ لیا ہے۔ ماہرین کے مطابق دیگر سمندری مسائل سامنے آتے رہتے ہیں لیکن پلاسٹک سے مرنے والے جانوروں پر کم بات کی جاتی ہے۔ سمندری پلاسٹک اور جالوں میں وھیل شارک، گریٹ وائٹ، ٹائیگر شارک اور دیگر اقسام شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔