- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کہتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان کا ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
ساڑھے 3 ہزار لوگوں کو کالا دھن سفید کرنے کی اجازت دینے سے انکار
اسلام آباد: لاہور ہائیکورٹ نے شاہد خاقان عباسی کے دور میں پیمنٹ سلپ آئی ڈی(پی ایس آئی ڈیز) جنریٹ کروانے کے باوجود ڈکلیئریشن جمع نہ کروانے کے باعث ایمنسٹی سکیم2018 کے تحت فائدہ اٹھانے سے محروم رہنے والے ساڑھے 3 ہزار سے زائد لوگوں کو موجودہ حکومت کی ایمنسٹی سکیم کے تحت کالادھن سفید کرنے کی اجازت دینے انکار کردیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے اپنے آرڈر میں کہا ہے کہ ان لوگوں کی جانب سے جب ریفنڈ کی درخواست دی جائے تو درخواست وصول ہونے کے بعد پندرہ دن کے اندر اندر ریفنڈز ادا کیے جائیں۔
اس بارے میں جب ٹیکس لائر وحید شہزاد بٹ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ شاہد خاقان عباسی کے دور میں2018 کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے آخری روز ہزاروں لوگوں نے کالا دھن سفید کروانے کیلیے ٹیکس جمع کرواکر کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسید(سی پی آر)جنریٹ لروائی تھیں اور ڈکلئیریشن بھی بنائے تھے مگر ایف بی آر سسٹم کے بیٹھنے اوروقت کی قلت کے باعث مقررہ تاریخ کے دوران ڈکلئیریشن جمع نہیں ہوسکے تھے۔
وحید شہزاد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کے بعد اب فیصلہ سنایا ہے اور اپنے آرڈر میں کہا ہے کہ 2018 کی ایمنسٹی سکیم کے تحت جمع کروائے جانیوالے ٹیکس کی 2019 کی ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کردہ اثاثوں کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔