ساڑھے 3 ہزار لوگوں کو کالا دھن سفید کرنے کی اجازت دینے سے انکار

ارشاد انصاری  منگل 9 جولائی 2019
2018اسکیم کے تحت جمع کرائے جانیوالے ٹیکس کی2019کی اسکیم میں ظاہرکردہ اثاثوں کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فوٹو: فائل

2018اسکیم کے تحت جمع کرائے جانیوالے ٹیکس کی2019کی اسکیم میں ظاہرکردہ اثاثوں کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  لاہور ہائیکورٹ نے شاہد خاقان عباسی کے دور میں پیمنٹ سلپ آئی ڈی(پی ایس آئی ڈیز) جنریٹ کروانے کے باوجود ڈکلیئریشن جمع نہ کروانے کے باعث ایمنسٹی سکیم2018 کے تحت فائدہ اٹھانے سے محروم رہنے والے ساڑھے 3 ہزار سے زائد لوگوں کو موجودہ حکومت کی ایمنسٹی سکیم کے تحت کالادھن سفید کرنے کی اجازت دینے انکار کردیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے اپنے آرڈر میں کہا ہے کہ ان لوگوں کی جانب سے جب ریفنڈ کی درخواست دی جائے تو درخواست وصول ہونے کے بعد پندرہ دن کے اندر اندر ریفنڈز ادا کیے جائیں۔

اس بارے میں جب ٹیکس لائر وحید شہزاد بٹ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ شاہد خاقان عباسی کے دور میں2018 کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے آخری روز ہزاروں لوگوں نے کالا دھن سفید کروانے کیلیے ٹیکس جمع کرواکر کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسید(سی پی آر)جنریٹ لروائی تھیں اور ڈکلئیریشن بھی بنائے تھے مگر ایف بی آر سسٹم کے بیٹھنے اوروقت کی قلت کے باعث مقررہ تاریخ کے دوران ڈکلئیریشن جمع نہیں ہوسکے تھے۔

وحید شہزاد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کے بعد اب فیصلہ سنایا ہے اور اپنے آرڈر میں کہا ہے کہ 2018 کی ایمنسٹی سکیم کے تحت جمع کروائے جانیوالے ٹیکس کی 2019 کی ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کردہ اثاثوں کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔