- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
بطخ جیسی چونچ والے ڈائنوسار کی نئی قسم دریافت
آسٹن، ٹیکساس: امریکی ماہرین نے بطخ جیسی چونچ رکھنے والے ڈائنوسار کی ایک نئی قسم دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے جو آج سے تقریباً 8 کروڑ سال پہلے پایا جاتا تھا اور لگ بھاگ ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے، باقی تمام ڈائنوسارز کے ساتھ، مکمل طور پر ختم ہوگیا۔
دریافت اور حتمی شناخت کے بعد اس ڈائنوسار کو Aquilarhinus palimentus کا نام دیا ہے جس کے پتھرائے ہوئے رکازات 1980ء کے عشرے میں بگ بینڈ نیشنل پارک، ٹیکساس سے برآمد ہوئے تھے جنہیں طویل عرصے تک پہلے سے دریافت شدہ ڈائنوسار ہی کی کوئی نوع سمجھا جاتا رہا۔
ریسرچ جرنل ’’سسٹمیٹک پیلیونٹولوجی‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، جدید ترین اور زیادہ حساس آلات کی مدد سے جب ان رکازات (فوسلز) کا ایک بار پھر جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ اتنے مختلف ہیں کہ اب تک دریافت شدہ کسی بھی ڈائنوسار سے مماثلت نہیں رکھتے۔
ان فوسلز کی کھوپڑی خاصی مکمل حالت میں ہے جس کی چونچ والا حصہ عقاب جیسا ہے جبکہ نچلا جبڑا خاصا چوڑا ہے۔ چونچ کے نچلے اور بالائی حصے، دو چوڑی کھرپیوں کی طرح نظر آتے ہیں۔
ماضی میں بھی چونچ والے کئی ڈائنوسار دریافت ہوچکے ہیں جن کے فوسلز کا تجزیہ کرکے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ آج سے 25 کروڑ تا 6.5 کروڑ سال پہلے تک کے زمانے میں اس قسم کے ڈائنوسار کی بہت سی انواع موجود تھی؛ بلکہ جہاں تک نبات خور (ہربی وور) ڈائنوساروں کا تعلق ہے، تو ان میں بھی چونچ والے ڈائنوسارز کی سب سے زیادہ اقسام تھیں۔
اس کی کھوپڑی کی ساخت اور دریافت والے مقام کو دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے یہ کسی ڈیلٹا کا باسی تھا، یعنی ایسا علاقہ جہاں سمندر میں دریا گرتا ہو۔ یہ اپنا بیشتر وقت ڈیلٹا کے اتھلے پانی والی ریت میں گزارتا تھا اور ساحلی پودے کھا کر اپنا پیٹ بھرا کرتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔