36 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا نشر کرنے والی وائرلیس چپ

ویب ڈیسک  جمعرات 18 جولائی 2019
صرف 4.4 مربع ملی میٹر جسامت والی یہ چپ 36 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا نشر کرسکتی ہے۔ (فوٹو: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن)

صرف 4.4 مربع ملی میٹر جسامت والی یہ چپ 36 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا نشر کرسکتی ہے۔ (فوٹو: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن)

کیلیفورنیا: اگرچہ ابھی فائیو جی ٹیکنالوجی ہی اپنے ابتدائی دور میں ہے لیکن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن کے انجینئروں نے ’’5 جی سے آگے‘‘ (Beyond 5-G) کے نام سے ایک ایسی ننھی منی چپ ایجاد کرلی ہے جو 115 گیگا ہرٹز یا اس سے زیادہ فریکوئنسی پر کام کرتے ہوئے 36 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا وصول اور نشر کرسکتی ہے۔ اسی بناء پر بعض ماہرین اسے ’’6 جی کی جانب پہلا قدم‘‘ بھی قرار دے رہے ہیں۔

’’آئی ٹرپل ای جرنل آف سالڈ اسٹیٹ سرکٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ، اس ایجاد کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چپ صرف 4.4 مربع ملی میٹر جسامت والی ہے جسے ’’6 جی پروٹوٹائپ‘‘ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کیونکہ اپنی موجودہ حالت میں یہ صرف 30 سینٹی میٹر تک ہی ڈیٹا نشر کرسکتی ہے جبکہ 200 ملی واٹ توانائی استعمال کرتی ہے۔ یہ 115 سے 135 گیگا ہرٹز کی ریڈیو فریکوئنسی پر کام کرتی ہے۔

اگر اس کا مقابلہ موجودہ فائیو جی وائرلیس چپس سے کیا جائے تو پتا چلے گا کہ وہ 24 سے 39 گیگا ہرٹز فریکوئنسی کے درمیان آپریٹ ہوتی ہیں جبکہ ان سے ڈیٹا ٹرانسفر کی زیادہ سے زیادہ رفتار 6 گیگابٹس فی سیکنڈ ہوسکتی ہے۔ ’’5 جی سے آگے‘‘ والی چپ، اس سے بھی چھ گنا زیادہ رفتار پر ڈیٹا ٹرانسفر کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن میں یہ چپ ایجاد کرنے والی ٹیم اب اپنی اس ایجاد کو مزید بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ یہ جلد از جلد تجارتی و صنعتی تقاضے پورے کرنے کے قابل ہوجائے۔ 6 جی سے پہلے ہی اس کےلیے وسیع تر امکانات موجود ہیں جن میں بہتر وائرلیس براڈ بینڈ کے علاوہ ایسا ہر شعبہ شامل ہے جہاں ڈیٹا کی وائرلیس کمیونی کیشن کے ذریعے تیز رفتار منتقلی کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔