- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
بھارت میں نوجوان کو برطانوی لڑکی کے جنسی استحصال اور قتل پر 10 سال قید
گوا: بھارتی عدالت نے 30 سالہ نوجوان کو برطانوی لڑکی کے جنسی استحصال کے بعد ہلاک ہونے پر 10 سال قید کی سزا سنا دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گوا کی عدالت نے 2008ء میں ساحل پر تعطیلات منانے کے لیے آنے والی 15 سالہ برطانوی بچی کے جنسی استحصال کے بعد ہلاک ہونے پر نوجوان سمن ڈی سوزا کو 10 سال قید کی سزا سنا دی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان بچی کو بچاسکتے تھے تاہم انہوں نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا جب کہ کم عمر بچوں اور بچیوں سے جنسی استحصال کے حوالے سے موثر قانون سازی نہ ہونے سے سزا کی مدت 10 سال رکھی گئی۔
پولیس نے برطانوی بچی کی لاش ملنے پر ابتدائی تفتیش میں موقف اختیار کیا تھا کہ لڑکی حادثاتی طور پر ڈوب کر مر گئی تاہم ماں کی جانب سے پولیس کے موقف کی تردید اور قانونی جنگ لڑنے پر معاملے کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی۔
لڑکی کی ماں میک کیئون کی اپیل پر پوسٹ مارٹم دوبارہ کیا گیا جس میں لڑکی کے نشے کی زیادتی کا شکار ہونے، جسم پر 50 سے زائد تشدد کے نشانات اور زبردستی جنسی استحصال کے شواہد ملے۔
جس کے بعد پولیس نے 2016ء میں دو ملزمان ڈی سوزا اور کاروالہو کو حراست میں لیا تاہم کاروالہو کو عدالت نے رہا کردیا تھا۔ ڈی سوزا کے خلاف لڑکی کو نشہ آور مشروبات پلانے اور جنسی استحصال کے الزام میں سزا سنائی گئی۔
ملزمان نے بچی کو بے ہوشی کے عالم میں ساحل پر پانی کے کنارے چھوڑ گئے تھے جسے بعد ازاں لہریں بہا کر لے گئیں۔ اس کیس نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی اور بھارت میں نظام قانون کی قلعی کھول دی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔