- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
سرمایہ کاری پالیسی میں ترامیم اور بی او آئی کی تنظیم نو کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 1.115 ٹریلین روپے کی سرمایہ کاری کا ہدف حاصل کرنے کے لیے سرمایہ کاری بورڈ کی ری ویمپنگ اور ترمیم شدہ سرمایہ کاری پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے سرمایہ کاری بورڈ نے 3 اکتوبر کو سرمایہ کاری بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ نے ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھانے کے حوالے سے ورکنگ پیپر تیار کرنے کے لیے متعلقہ اداروں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کر لی ہیں اور کہا گیاکہ ورکنگ پیپر کی تیاری کے لیے آئندہ ہفتے تک تجاویز سرمایہ کاری بورڈ کو بھجوائی جائیں۔
اس کے علاوہ سرمایہ کاری بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام ممبران کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ نہ صرف وہ سرمایہ کاری بورڈ کی کی ری ویمپنگ کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں بلکہ 3 اکتوبر کو بلائی جانیوالی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کو بھی یقینی بنائیں۔ اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ رواں مالی سال سرمایہ کاری کو جی ڈی پی کے ساڑھے 4 فیصد تک لے جایا جائے جس کے لیے ملک میں 1.115 ٹریلین روپے کی سرمایہ کاری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو کسی چیلنج سے کم نہیں ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال کے دوران ملک میں سرمایہ کاری کی شرح ملکی جی ڈی پی کے3.7 فیصد کے برابر رہی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران سرمایہ کاری کو ملکی جی ڈی پی کے ساڑھے 4 فیصد کے برابر لے جانے کے لیے جارحانہ حکمت عملی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ملک میں اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا جس کے لیے سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور ملک میں کاروباری لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ کاروبار شروع کرنے کے لیے درکار دورانیے کو بھی کم کیا جائے گا جس کے لیے سرمایہ کاروں کو ایک ہی چھت تلے تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔