سرمایہ کاری پالیسی میں ترامیم اور بی او آئی کی تنظیم نو کا فیصلہ

ارشاد انصاری  بدھ 18 ستمبر 2013
1.115 ٹریلین روپے کے سرمایہ کاری ہدف کیلیے جارحانہ حکمت عملی متعارف، کاروباری لاگت میں کمی، انویسٹرز کو ون ونڈو سہولتیں فراہم کی جائیں گی، ذرائع  فوٹو فائل

1.115 ٹریلین روپے کے سرمایہ کاری ہدف کیلیے جارحانہ حکمت عملی متعارف، کاروباری لاگت میں کمی، انویسٹرز کو ون ونڈو سہولتیں فراہم کی جائیں گی، ذرائع فوٹو فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 1.115 ٹریلین روپے کی سرمایہ کاری کا ہدف حاصل کرنے کے لیے سرمایہ کاری بورڈ کی ری ویمپنگ اور ترمیم شدہ سرمایہ کاری پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے سرمایہ کاری بورڈ نے 3 اکتوبر کو سرمایہ کاری بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ نے ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھانے کے حوالے سے ورکنگ پیپر تیار کرنے کے لیے متعلقہ اداروں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کر لی ہیں اور کہا گیاکہ ورکنگ پیپر کی تیاری کے لیے آئندہ ہفتے تک تجاویز سرمایہ کاری بورڈ کو بھجوائی جائیں۔

اس کے علاوہ سرمایہ کاری بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام ممبران کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ نہ صرف وہ سرمایہ کاری بورڈ کی کی ری ویمپنگ کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں بلکہ 3 اکتوبر کو بلائی جانیوالی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کو بھی یقینی بنائیں۔ اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ رواں مالی سال سرمایہ کاری کو جی ڈی پی کے ساڑھے 4 فیصد تک لے جایا جائے جس کے لیے ملک میں 1.115 ٹریلین روپے کی سرمایہ کاری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو کسی چیلنج سے کم نہیں ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال کے دوران ملک میں سرمایہ کاری کی شرح ملکی جی ڈی پی کے3.7 فیصد کے برابر رہی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران سرمایہ کاری کو ملکی جی ڈی پی کے ساڑھے 4 فیصد کے برابر لے جانے کے لیے جارحانہ حکمت عملی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ملک میں اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا جس کے لیے سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور ملک میں کاروباری لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ کاروبار شروع کرنے کے لیے درکار دورانیے کو بھی کم کیا جائے گا جس کے لیے سرمایہ کاروں کو ایک ہی چھت تلے تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔