- آئرلینڈ کی کرکٹ کنٹریکٹ تنازع میں الجھ گئی
- پاک بھارت تعلقات؛ بہتری کیلیے کرکٹ ڈپلومیسی اپنانے کا مشورہ
- حکومت کو 15روز میں کلائمیٹ اتھارٹی کے قیام کا حکم
- تاجر دوست اسکیم کامیاب بنانے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وزیر خزانہ
- ٹیکس کیسز کا التوا، اٹارنی جنرل آفس کی ایف بی آر کو تجاویز
- اپریل کے دوران ترسیلات زر کی مد میں 2.8 ارب ڈالر آئے
- سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کے لیے 5 سالہ پروگرام تیار
- آئی ایم ایف کا پاکستان سے پنشن پر ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ
- نماز میں خشوع و خضوع
- تربیت اطفال کے اہم راہ نما اصول و ضوابط
- بڑی عمر میں بال سفید ہونے کے عوامل
- ہائی بلڈ پریشر، وجوہات اور علاج
- متوازن غذا کی اہمیت اور حصول کے ذرائع
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ شروع نہیں ہوسکے گا
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار
- دھمکیوں پر خاموش نہیں ہوں گے، جیل کیلیے بھی تیار ہیں، فضل الرحمان
- ورلڈ لیجنڈز کرکٹ لیگ، پاکستان اور بھارت کے کھلاڑی ایک مرتبہ پھر مدمقابل
- ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکا نے اپنی ٹیم کا اعلان کردیا
- الشفا اسپتال سے ایک اور اجتماعی قبر دریافت، 49 ناقابل شناخت لاشیں برآمد
- بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، آسمانی بجلی گرنے سے 74 ہلاکتیں
فیس بک نے میسنجر پر صارفین کی گفتگو تحریر میں بدلنے کا اعتراف کرلیا
سلیکان ویلی: کاروباری و تجارتی خبر رساں ادارے ’’بلومبرگ‘‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فیس بُک نے اپنے میسنجر پر صارفین کے درمیان ہونے والی گفتگو نہ صرف ریکارڈ کی ہے بلکہ اسے دوسرے اداروں کو فراہم کرکے تحریر میں تبدیل بھی کروایا ہے۔
بلومبرگ نے یہ انکشاف اُن اداروں سے رابطہ کرنے کے بعد کیا ہے جو فیس بُک کو ٹرانسکرپشن سروس (گفتگو کو تحریر میں بدلنے کی خدمات) فراہم کرتے رہے ہیں۔ فیس بُک کے ذمہ داران نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ وہ میسنجر پر صارفین کے درمیان ہونے والی بات چیت ریکارڈ کرتے رہے ہیں لیکن اس کا مقصد ان کے خودکار ’’ٹیکسٹ ٹو اسپیچ سسٹم‘‘ (آواز کو متن میں بدلنے والے نظام) کی کارکردگی جانچنا اور اسے بہتر بنانا رہا ہے۔ البتہ، یہ خفیہ پروجیکٹ ایک ہفتہ پہلے ختم کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فیس بُک ماضی میں بھی میسنجر پر صارفین کے مابین تحریری تبادلہ خیال کو جمع کرکے مختلف سرکاری اداروں کو فراہم کرتا رہا ہے لیکن اس کے جواز کےلیے وہ دہشت گردی کے خلاف امریکی قوانین کا سہارا لیتا رہا ہے۔ صارفین کی آواز ریکارڈ کرنا اور اسے ٹرانسکرپشن کےلیے کسی تیسرے ادارے کے سپرد کرنا، صارف کے ساتھ فیس بُک کے اُس معاہدے میں شامل نہیں جسے بالعموم ’’اینڈ یوزر لائسنس‘‘ (ایولا) کہا جاتا ہے۔
صارفین کو اعتماد میں لیے بغیر ان کی گفتگو ریکارڈ کرنے اور اسے تحریر میں تبدیل کروانے پر فیس بک کو ایک اور مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ اس خبر کے نتیجے میں فیس بُک پر صارفین کے اعتماد میں بھی کمی آسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔