افواج پاکستان کی قربانیوں کا دن

وجیہہ تمثیل مرزا  جمعـء 6 ستمبر 2019
پاکستان کے حصول اور بقا میں شہیدوں کا لہو شامل ہے۔ (فوٹو: فائل)

پاکستان کے حصول اور بقا میں شہیدوں کا لہو شامل ہے۔ (فوٹو: فائل)

پاکستان میں ہر سال 6 ستمبر کو ’’یوم دفاع‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن 1965 کی پاک بھارت جنگ میں افواج پاکستان کی دفاعی کارکردگی اور قربانیوں کی یاد سے منسوب ہے۔ 6 ستمبر کی صبح کا آغاز افواج پاکستان کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے اور توپوں کی سلامی دینے سے کیا جاتا ہے۔

پاکستان جب سے معرض وجود میں آیا ہے، تب سے لے کر اب تک قربانیوں اور عظمتوں کی مثال باندھے ہوئے ہے۔ چاہے وہ قربانیاں پاکستان بننے سے قبل کی ہوں، یا اُس کے بعد کی۔ دفاع پاکستان میں پاک فوج نے ہر لحاظ سے پاکستانی عوام کی ڈھارس بندھائی ہے۔ یہ بات تو پاکستان کا ہر فرد جانتا ہے کہ پاکستان جان و مال کی ہر قربانی دے کر حاصل کیا گیا، لیکن بقائے پاکستان کےلیے ہماری فوج بے مثال اور مثبت کردار نبھا رہی ہے۔ پاک فوج کی مثال ایسے گھنے درخت کی سی ہے جس کے سائے تلے پاکستانی قوم آزادی کی سانس لے رہی ہے۔ پاک فوج کے حفاظتی دستے ہماری سرحدوں پر دن اور رات چوکس رہتے ہیں، عوام کو چین کی نیند فراہم کرنے کےلیے اپنی نیندیں قربان کیے رہتے ہیں۔

پاک بری فوج عسکریہ پاکستان کی سب سے بڑی شاخ ہے۔ اس کا سب سے بڑا مقصد ملک کی ارضی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے۔ پاکستان فوج کا قیام 1947 میں پاکستان کی آزادی پر عمل میں آیا تو تھا ہی، لیکن یہ ایک رضاکار پیشہ ور جنگجو قوت بھی مانی جاتی ہے۔ پاک فوج بشمول پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ 1947 میں آزادی کے بعد سے پاک فوج بھارت سے 4 جنگوں اور متعدد سرحدی جھڑپوں میں دفاع وطن کا فریضہ انجام دے چکی ہے۔ جس کے نتیجے میں پاک فوج پوری دنیا کی نظر میں خاص مقام رکھنے والی فوج کہلاتی ہے۔ لڑائیوں کے علاوہ پاک فوج اقوام متحدہ کی امن کوششوں میں بھی حصہ لیتی رہی ہے۔ افریقہ، جنوب ایشیائی اور عرب ممالک کی افواج میں افواج پاکستان کا عملہ بطور مشیر شامل ہوتا ہے، جو کہ پاکستان کےلیے اعزاز ہے۔ پاک فوج سرحدی حدود میں ہماری حفاظت پر مامور ہونے کے علاوہ پاکستان اور بیرون ممالک میں امداد فراہم کرنے کے فرائض کی انجام دہی میں بھی شامل ہے۔

دنیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جو اپنی افواج پر سالانہ کھربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں اور ایسے بھی جن کی عسکری تاریخ صدیوں پر محیط ہے، مگر جب بات معیار کی ہو تو سرفہرست اس ملک کی فوج کا نام آتا ہے جسے قائم ہوئے ابھی صرف ستر سال ہوئے ہیں اور جس کے وسائل بھی بہت محدود ہیں۔ یوں تو ہماری فوج ہر لحاظ سے صف اوّل میں شمار ہوتی ہے، مگر بعض ایسے اعزازات بھی ہیں جو دنیا کی تاریخ میں صرف پاکستانی فوج کے پاس ہیں۔ اور اسی وجہ سے پاک فوج پوری دنیا میں عظمت اور شجاعت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہے، جو کہ پوری قوم کےلیے باعث فخر ہے۔

پاک فوج نے عالمی امن میں بھی اپنا کردار خوب نبھایا ہے۔ امن مشن میں دستے فراہم کرنے والی افواج میں پاکستانی فوج کا نمبر دنیا بھر میں تیسرا ہے۔ اقوام متحدہ کے سب سے زیادہ میڈلز پاکستانی فوج نے حاصل کیے ہیں۔ افرادی قوت کے لحاظ سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ پاک آرمی کا ’’الخالد ٹینک‘‘ گیارہواں بہترین مین بیٹل ٹینک ہے، اور یہ ٹینک پاکستانی فوج خود تیارکرتی ہے۔ خواتین فوجیوں کی تعداد کے لحاظ سے بھی پاکستانی فوج کا شمار دنیا کی سرفہرست افواج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج کی جانب سے افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کا عمل تیزی سے جاری ہے، جس کے تحت پاک فوج کو ترقیاتی کاموں میں پذیرائی دینے والی مسلح افواج کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ہماری سرحدوں پر مامور پاک فوج پاکستان کی ڈھال بنے کھڑی ہے، ان کی دل سے قدر کیجئے۔

صرف پاک بری فوج ہی نہیں بلکہ پاک فضائیہ اور پاک بحریہ بھی اپنے فرائض بڑھ چڑھ کر انجام دے رہی ہیں۔ یوم دفاع پر پوری قوم پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ اس یوم دفاع پر پاک فوج کے ساتھ صرف اپنی محبت و حمایت کا بھرپور اظہار ہی نہیں کیجئے بلکہ ملکی ترقی اور حفاظت میں اپنی فوج کا ہاتھ بھی بٹائیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

وجیہہ تمثیل مرزا

وجیہہ تمثیل مرزا

بلاگر جامعہ پنجاب میں صحافت (جرنلزم) کی طالبہ ہیں۔ ٹیم پیغام پاکستان اور ڈیفنس پاکستان کے تحت منعقد ہونے والے مقابلہ نظم و نثر میں تیسری پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔ قبل ازیں آپ گوجرانوالہ آرٹس کونسل کے تحت تحریری مقابلے میں پہلی پوزیشن کے علاوہ اسلام آباد اسکول آف انٹرنیشنل لاء کے تحت منعقدہ مقابلہ مضمون نگاری میں بھی پانچویں پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔