- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- غزہ پالیسی پر امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے احتجاجاً استعفی دیدیا
- راولپنڈی: خاکروب کی لیڈی ڈاکٹر کو جنسی ہراساں کرنے اور تیزاب پھینکنے کی دھمکی
- یومِ مزدور: سندھ میں یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان
- منفی پروپیگنڈا ہمیں ملک کی ترقی کے اقدامات سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
- پاکستان میں افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر
- بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ کی ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو وائرل
- وزیرداخلہ کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرے کا حکم
- سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی
- عدت پوری کیے بغیر بیوی کی بہن سے شادی غیر قانونی قرار
- حکومت سندھ کا ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ
- ضمنی انتخابات: کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری، نئی پارٹی پوزیشن سامنے آگئی
- ایوریج ٹیم کیخلاف شکست؛ بلاوجہ کی تبدیلیاں "نام نہاد تجربہ" قرار
- حفیظ نے غیرملکی کوچز کی تقرری پر سوال اٹھادیا
- سپریم کورٹ؛ جے ایس ایم یو کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن کی درخواست مسترد
غذائی تحفظ کے 21 منصوبوں کیلیے صرف 33.46 کروڑ جاری
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال میں اب تک ٹراؤٹ کیج فارمنگ، زیتون کی پیداوار کے فروغ، جانوروں میں منہ کھرکی بیماری کے تدارک سمیت غذائی تحفظ کے21 منصوبوں کیلیے 33کروڑ 46لاکھ روپے ترقیاتی فنڈ جاری کیے جاسکے ہیں۔
رواں مالی سال2019-20 کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے غذائی تحفظ و تحقیق کی مد میں وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں 12 ارب روپے سے زائد فنڈ مختص کیے گئے ہیں، تاہم وفاقی ترقیاتی بجٹ کے تحت غذائی تحفظ کے40منصوبوں میں سے21منصوبوں کے لیے صرف 33کروڑ روپے جا ری کیے جاسکے ہیں جس کے باعث رواں مالی سال کے دوران پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت جاری غذائی تحفظ و تحقیق کے منصوبوں کے فنڈ کا مکمل استعمال ( یوٹیلائزیشن) نہ ہونے کا خدشہ ہے۔
رواں مالی سال وفاقی حکومت کی جانب سے وزیراعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت مرغی پال پروگرام، بچھڑے کو فربہ کرنا، گندم، چاول ، گنا ،کپاس سمیت اہم فصلوں کی پیداوار کا فروغ ، واٹر کورسزکی امپرومنٹ سمیت متعدد منصوبے ترقیاتی پروگرام میںشامل کیے گئے تھے تاہم ان منصوبوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی تاحال فنڈ جاری نہیں کیے جاسکے.
دوسری جانب دالوں کی پیداوار کے فروغ کے منصوبے کیلیے بھی فنڈ جاری نہیں کیے جاسکے جبکہ رواں مالی سال کے دوران اب تک ٹراؤٹ کیج فارمنگ ، پاکستان میں زیتون کی پیداوار کے فروغ ، جانوروں میں منہ کھر کی بیماری کے تدارک سمیت 21منصوبوں کیلیے محض 33کروڑ روپے فنڈز جاری کیے گئے ہیں فنڈز کے اجرا اور استعمال میں سست روی سے غذائی تحفظ کے منصوبوں کیلیے مختص فنڈ ز کا بڑا حصہ لیپس ہوجانے کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔