قرآنی آیات موبائل فون کے ذریعے تلاش کرنے کی سہولت

ندیم سبحان  جمعـء 31 اگست 2012
نوجوان سوفٹ ویئر انجینیئر زاہد حسین کا ایک اور کارنامہ  اس سے قبل وہ ’’سرچ قرآن‘‘ اور ’’سرچ حدیث‘‘ سوفٹ ویئر بناچکے ہیں۔ فوٹو: فائل

نوجوان سوفٹ ویئر انجینیئر زاہد حسین کا ایک اور کارنامہ اس سے قبل وہ ’’سرچ قرآن‘‘ اور ’’سرچ حدیث‘‘ سوفٹ ویئر بناچکے ہیں۔ فوٹو: فائل

خالقِ کائنات نے وطن عزیز کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ غیرمعمولی طور پر ذہین نوجوان بھی اس کی عطاکردہ ایک نعمت ہیں۔ پاکستانی نوجوانوں نے بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی صلاحیتیں منوائی ہیں۔ زاہد حسین بھی غیرمعمولی طور پر ذہین اور آہنی عزم کے مالک ایک ایسے ہی نوجوان ہیں جنھوں نے ’’سرچ قرآن‘‘ اور ’’سرچ حدیث‘‘ سوفٹ ویئر بناکر عالمی سطح پر اپنے وطن کا نام روشن کیا ہے۔ یہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا واحد سوفٹ ویئر ہے۔

اگر ہم یہ جاننا چاہیں کہ قرآن کریم میں کسی خاص موضوع مثلاً صبر سے متعلق آیات کہاں کہاں موجود ہیں یا کن آیات میں صبر کا ذکر آیا ہے تو اس کے لیے یا تو ہمیں خود پورا قرآن پڑھنا پڑے گا یا پھر ہم کسی عالم دین یا حافظ سے رابطہ کریں گے، جس میں ظاہر ہے کہ اچھا خاصا وقت صرف ہوجائے گا۔ 2007ء میں ’’سرچ قرآن‘‘ سوفٹ ویئر کی تخلیق پر کام کا آغاز کرتے ہوئے زاہد حسین کے پیش نظر یہی مقصد تھا کہ ایک کِلک کے ساتھ ہی ہماری مطلوبہ معلومات کمپیوٹر اسکرین پر ظاہر ہوجائیں اور کئی برس کی شبانہ روز محنت کے بعد بالآخر وہ اپنے مقصد میں کام یاب ہوگئے۔

اس سوفٹ ویئر کے سرچ باکس میں مطلوبہ لفظ ٹائپ کرنے کے بعد پورے قرآن، ایک سپارے یا کسی مخصوص سورت میں وہ لفظ جہاں جہاں آیا ہے، وہ تمام آیات ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں اسکرین پر دکھائی دینے لگیں گی اور ان آیات میں وہ لفظ بھی ہائی لائٹ ہوگا۔ اس کے ساتھ یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ وہ لفظ قرآن، سپارے یا سورت میں کُل کتنی بار آیا ہے۔

سوفٹ ویئر میں کسی مخصوص لفظ سے متعلق آیات پورے قرآن، ایک سپارے یا ایک سورت میں تلاش کرنے کے لیے مینو بار میں الگ الگ آپشن موجود ہیں اور ہم حسب ضرورت ان میں سے کسی ایک آپشن کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ ’’سرچ قرآن‘‘ میں تین زبانوں؛ اردو، انگریزی اور رومن اردو میں متعلقہ آیات تلاش کرنے کی سہولت موجود ہے۔ گوگل کے مطابق یہ دنیا کا پہلا سوفٹ ویئر ہے جس میں، رومن اردو میں سرچ کرنے کی آسانی فراہم کی گئی ہے۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے ’’سرچ قرآن‘‘ کے خالق نے بتایا کہ موبائل فون کا استعمال عام ہوجانے کے بعد رومن اردو بھی رابطے کی اہم صورت بن گئی ہے۔ موبائل فون پر پیغامات عام طور پر رومن اردو ہی میں بھیجے اور وصول کیے جاتے ہیں۔ اسی لیے ’’سرچ قرآن‘‘ میں اس کا آپشن شامل کیا گیا۔

اہم ترین بات یہ ہے کہ ’’سرچ قرآن‘‘ میں سیاق و سباق کے لحاظ سے بھی آیات تلاش کی جاسکتی ہیں۔ زاہد حسین کے مطابق انھوں نے کم و بیش ایک ہزار موضوعات تیار کیے ہیں، جن سے متعلق آیات اس سوفٹ ویئر کے ذریعے تلاش کی جاسکتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہم ’’بدترین لوگ‘‘ لکھ کر سرچ کریں تو اس سیاق و سباق کی حامل تمام آیات پلک جھپکتے ہی اسکرین پر نمودار ہوجائیں گی۔ ’’سرچ قرآن‘‘ میں حروف تہجی کے لحاظ سے بھی الفاظ ڈھونڈنے کی سہولت موجود ہے۔

’’سرچ قرآن‘‘ کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس سوفٹ ویئر میں عربی عبارت یا اس کے اردو یا رومن اردو میں ترجمے کو دیگر سوفٹ ویئرز جیسے ایم ایس ورڈ میں کاپی بھی کیا جاسکتا ہے۔ جس سے نوٹس وغیرہ بنانے میں بہت مدد ملتی ہے اور وقت کی بچت بھی ہوجاتی ہے۔

یہ باصلاحیت نوجوان اپنے سوفٹ ویئر کی کارکردگی کا مظاہرہ جی ایچ کیو میں بھی کرچکا ہے۔ اس منفرد سوفٹ ویئر کی تخلیق پر جی ایچ کیو کی جانب سے انھیں تعریفی خط بھی دیا گیا ہے۔ گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی بھی زاہد حسین کے غیر معمولی کام کو سراہ چکے ہیں ، جب کہ کئی نام ور علما کے تعریفی خطوط بھی ان کے پاس موجود ہیں۔

’’سرچ قرآن‘‘ ہی کے طرز پر 32 سالہ زاہد حسین نے ’’سرچ حدیث‘‘ سوفٹ ویئر بھی ڈیزائن کیا ہے۔ اس سوفٹ ویئر میں حدیث کی چھے مستند کتابوں (صحاح ستہ) کی مکمل احادیث موجود ہیں۔ اس سے مستفید ہونے کا طریقۂ کار بھی ’’سرچ قرآن‘‘ ہی کی طرح ہے۔ یعنی کوئی بھی لفظ یا عنوان جیسے نماز سرچ کرنے پر، کسی مخصوص کتاب مثلاً صحیح مسلم، میں اس سے متعلق تمام احادیث مع انگریزی اور اردو ترجمہ سامنے آجائیں گی۔ ایک جانب ہمیں صحیح مسلم میں نماز سے متعلق تمام احادیث کی تعداد بھی لکھی ہوئی نظر آئے گی۔

یہ بیش بہا سوفٹ ویئر زاہد حسین کی ویب سائٹ WWW.ZAHIDCHIHPA.COMسے بلامعاوضہ ڈاؤن لوڈ کیے جاسکتے ہیں۔ زاہد حسین کے مطابق یہ سوفٹ ویئر اب تک دس لاکھ سے زاید کی تعداد میں ڈاؤن لوڈ کیے جاچکے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ سوفٹ ویئر سی ڈی میں بھی دست یاب ہیں۔ سی ڈی حاصل کرنے کے لیے زاہد حسین سے فون نمبر 03003012285 یا ای میل ایڈریس [email protected] کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

گذشتہ برس ایکسپریس سنڈے میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں زاہد حسین نے ’’سرچ قرآن‘‘ کو موبائل ایپلی کیشن کے طور پر پیش کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ یہ بلند حوصلہ نوجوان اپنے اس عزم کی تکمیل بھی کرچکا ہے۔ زاہد حسین کے مطابق آئی فون استعمال کرنے والوں کے لیے یہ سوفٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کرنے کا معاوضہ تین ڈالر رکھا گیا ہے اور اس معاوضے کی وجہ بھی آئی فون کے صارفین کو نامناسب اشتہارات سے محفوظ رکھنا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک خاص کمپنی کے موبائل فون سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ اسی لیے ابتدائی مرحلے میں زاہد حسین نے ’’سرچ قرآن‘‘ کو اس کمپنی کے موبائل فون ایپلی کیشن کے طور پر لانچ کیا ہے اور اب وہ اس کے اینڈرائیڈ ورژن پر کام کررہے ہیں۔

زاہد حسین کہتے ہیں کہ اس سوفٹ ویئر کو مذکورہ کمپنی کے ان تمام سیٹوں پر، بلامعاوضہ، ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے، جن کی قیمت کم از کم پانچ ہزار روپے ہے۔ معاوضہ صرف آئی فون کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس کمپنی کے اسٹور سے 11 اگست تک یہ ایپلی کیشن ایک لاکھ چھبیس ہزار سے زاید بار ڈاؤن لوڈ کی جاچکی تھی، جب کہ اسے 17 مئی کو لانچ کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی تعداد 192ہے اور اس تاریخ تک 158ممالک میں یہ ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کی جاچکی تھی۔

’’سرچ قرآن‘‘ کی موبائل فون پر دست یابی کی وجہ سے اس سوفٹ ویئر کی افادیت بے حد وسیع ہوگئی ہے۔ کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ ہر ایک کی دسترس اور استعمال میں نہیں، جب کہ موبائل فون کا استعمال دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے۔ بالخصوص پاکستانی معاشرے میں ہر خاص و عام اس ایجاد سے مستفید ہوتا ہے۔ ’’سرچ قرآن‘‘ موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے کہیں بھی اور کسی بھی وقت قرآنی آیات تلاش کی جاسکتی ہیں۔
زاہد حسین نے حیدرآباد کے ایک ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی جو غربت اور تنگ دستی کا شکار تھا۔ ان کے والد محمد حنیف مسجد میں خطیب تھے اور کپڑے کے کاروبار سے وابستہ تھے۔ آمدنی انتہائی قلیل تھی، جس میں بہ مشکل گزربسر ہوپاتی تھی۔

زاہد حسین کی والدہ بھی گھر چلانے میں شوہر کی مدد کرتی تھیں۔ وہ ایک اسکول میں صفائی کرتی تھیں۔ اسی اسکول میں ان کا یہ ہونہار سپوت زیر تعلیم تھا اور ہر کلاس میں پوزیشن لیتا تھا۔ شعور کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی زاہد حسین کو اپنے دگرگوں معاشی حالات کا اندازہ ہوگیا تھا۔ چناں چہ حصول تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ چھوٹی موٹی ملازمتوں کے ذریعے گھر کے اخراجات میں، حتی المقدور اپنے والدین کا ہاتھ بٹانے لگے۔ سولہ برس کی عمر سے انھوں نے سبزی منڈی میں ریڑھی پر پھل بیچنا شروع کردیے تھے۔ اس دوران تعلیمی سلسلہ جاری رہا۔ بعدازاں وہ سبزی منڈی کے ایک آڑھتی کے پاس چھے برس تک اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کرتے رہے۔ زندگی کے نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے اس پُرعزم اور باہمت نوجوان نے 2004ء میں جام شورو یونی ورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

دوران تعلیم انھوں نے مختلف کمپیوٹر کورسز کیے جن میں ’’ایڈوانسڈ ڈپلوما اِن سوفٹ ویئر انجنیئرنگ‘‘ (ADSE)، ’’ ایپٹک سرٹیفائیڈ کمپیوٹر پروفیشنل‘‘ (ACCP)، ’’ سرٹیفائیڈ انفارمیشن سسٹم آڈیٹر‘‘ (CISA)، اور ’’مائیکرو سوفٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل ‘‘ ( MCP) شامل ہیں۔ زاہد حسین پچھلے چودہ برس سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فیلڈ سے جُڑے ہوئے ہیں اور آج کل ایک بڑی کمپنی میں آئی ٹی مینیجر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

زاہد حسین نے فی الحال ’’سرچ قرآن‘‘ ہی کو موبائل ایپلی کیشن کی شکل دی ہے لیکن وہ ’’سرچ حدیث‘‘ موبائل ایپلی کیشن پر بھی کام کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ تمام مکاتب فکر کے علماء کے تراجم بھی اکٹھے کرکے انھیں سوفٹ ویئر کی شکل میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں انھوں نے کام کا آغاز بھی کردیا ہے اور انھیں امید ہے کہ آئندہ رمضان تک اس اہم کام کی تکمیل ہوجائے گی۔
پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں ذہانت کی قدر نہیں کی جاتی اور ارباب اقتدار ایسے ذہین نوجوانوں کو وسائل مہیا کرنے میں کوئی دل چسپی نہیں لیتے کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے ملک و قوم کو فائدہ پہنچا سکیں۔

دوسری جانب ان کی شاہ خرچیوں کا حال قوم کے سامنے ہے۔ اس کے باوجود دینی و ملّی جذبے سے سرشار یہ غیرمعمولی نوجوان تمام رکاوٹوں کا مقابلہ کرتے ہوئے حصول مقصد کے لیے پیش قدمی جاری رکھتے ہیں۔ زاہد حسین کی مثال کی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ زاہد کے مطابق جن سرکاری عہدے داروں سے ان کی ملاقاتیں ہوئیں، انھوں نے زبانی جمع خرچ اور ان کی پیٹھ تھپکنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ ’’سرچ قرآن‘‘ اور ’’سرچ حدیث‘‘ پروجیکٹس کی تکمیل بھی زاہد حسین کے دوستوں کے تعاون سے ہوپائی تھی۔

زاہد حسین کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ کام خالصتاً دینی جذبے کے تحت شروع کیا تھا۔ اسی لیے ان سوفٹ ویئرز کی ڈاؤن لوڈنگ اور ان کی سی ڈیز کے حصول کی کوئی قیمت نہیں رکھی گئی۔ ارباب اقتدار اور صاحبان ثروت کی بالخصوص، اور ہم سب کی بالعموم یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ایسے ذہین نوجوانوں کو وسائل فراہم کریں، جو بدترین حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے، اپنی غیرمعمولی صلاحیتوں اور آہنی عزم سے کام لے کر عالمی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔