طالبان نے اسیر رہنماؤں کے قطر پہنچنے پر غیرملکی مغوی پروفیسرز رہا کر دیئے

ویب ڈیسک  منگل 19 نومبر 2019
امریکی پروفیسر کیوِن کِنگ (دائیں) اور آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی وِیکس (بائیں) کو اگست 2016 کو اغوا کیا گیا تھا۔ 
فوٹو : فائل

امریکی پروفیسر کیوِن کِنگ (دائیں) اور آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی وِیکس (بائیں) کو اگست 2016 کو اغوا کیا گیا تھا۔ فوٹو : فائل

کابل: افغان جیلوں میں قید 3 طالبان رہنما آزادی کا پروانہ ملنے کے بعد آج قطر میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر پہنچ گئے ہیں جس کے بعد افغان طالبان نے بھی دو غیر ملکی مغوی پروفیسرز کو رہا کر دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان سے رہا ہونے والے 3 اہم طالبان رہنماؤں حاجی ملی خان، حافظ راشد اور انس حقانی آج قطر پہنچ گئے جہاں ان کا استقبال طالبان کے سیاسی دفتر کے عمائدین نے کیا۔ رہا ہونے والوں میں شامل نوجوان رہنما انس حقانی دراصل حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کے بھائی ہیں۔

یہ خبر پڑھیں: افغانستان کا غیرملکی شہریوں کے بدلے 3 طالبان اور حقانی رہنماؤں کی رہائی کا اعلان

طالبان رہنماؤں کے معاہدے کے تحت محفوظ مقام پر پہنچ جانے کے بعد افغان طالبان نے بھی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے مغوی امریکی پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی ویکس کو رہا کر دیا۔ دونوں پروفیسرز امریکن یونیورسٹی آف افغانستان میں درس و تدریس سے منسلک تھے اور دونوں کو اگست 2016 میں کابل سے اغوا کیا گیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان نے 11 ساتھیوں کی رہائی کے بدلے 3 بھارتی شہریوں کو چھوڑ دیا

گزشتہ ہفتے افغان صدر اشرف غنی نے دو غیر ملکی پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں افغان طالبان کے تین اہم قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اعلان کے دو روز بعد افغانستان کیلیے امریکی سفیر جان باس نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں قیدیوں کے تبادلے میں تعطل پیدا ہونے کا انکشاف کیا تھا جس سے معاہدے پر عمل درآمد ناکام ہوتا نظر آرہا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی بھارت سے تعلق رکھنے والے 3 مغوی انجینیئرز کی رہائی کے بدلے حقانی گروپ کے ایک رکن سمیت طالبان کے 10 سرکردہ کمانڈرز کو رہا کیا گیا تھا۔ طالبان رہنماؤں کے بدلے غیر ملکی مغویوں کی رہائی کو فریقین امن مذاکرات کی کامیابی قرار دیتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔