- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
افغانستان کا غیرملکی شہریوں کے بدلے 3 طالبان اور حقانی رہنماؤں کی رہائی کا اعلان
کابل: افغانستان کی حکومت نے مغوی غیر ملکی شہریوں کے بدلے طالبان رہنماؤں کی رہائی کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے 3 عسکریت پسند رہنماؤں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں انس حقانی، حاجی ملی خان اور حافظ راشد شامل ہیں۔ قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے افغانستان اور طالبان کے درمیان ملک میں جنگ کے خاتمے کےلیے امن مذاکرات کی راہ بھی ہموار ہوسکتی ہے۔
انس حقانی کا خطے کے خطرناک ترین ’حقانی گروپ‘ کے اعلیٰ ترین رہنماؤں میں شمار ہوتا ہے، جبکہ حاجی ملی خان اور حافظ راشد کا تعلق طالبان سے ہے۔ ان کی رہائی کے عوض طالبان کی جانب سے دو غیر ملکی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں سے ایک کا تعلق امریکا اور دوسرے کا آسٹریلیا سے ہے۔
امریکی کا نام کیون کنگ اور آسٹریلوی شہری کا نام ٹموتھی ویکز ہے جو کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے پروفیسر تھے اور 2016 میں انہیں یونی ورسٹی کے باہر سے انہیں اغوا کیا گیا تھا۔
صدر اشرف غنی نے سرکاری ٹی وی پر براہ راست اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں کی رہائی مشکل فیصلہ ہے جو ملک و قوم کے مفاد میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کےلیے دو غیر ملکیوں کے بدلے طالبان قیدی رہا کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب امریکا اور طالبان کے درمیان تعطل کا شکار مذاکرات کو بحال کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ گزشتہ ماہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہونے ہی والا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل میں ایک حملے کو جواز بناکر یہ معاہدہ منسوخ کردیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔