پھر وہی پاکستان دشمنی کی گیڈر سنگھی

خرم علی راؤ  جمعـء 27 دسمبر 2019
مودی سرکار کا سنگھاسن بظاہر ڈولتا نظر آرہا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

مودی سرکار کا سنگھاسن بظاہر ڈولتا نظر آرہا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

دراصل اب بی جے پی کے ہاتھ پاؤں پھولنا شروع ہوگئے ہیں اور انڈین شہریت ترمیمی بل کے معاملے پر سارے ہندوستان میں پھوٹ پڑنے والے مظاہرے اور ریلیاں کئی دن گزرنے کے باوجود ختم ہونے کا تو چھوڑیئے کم ہونے کا نام بھی نہیں لے رہیں۔

بی جے پی سرکار جو ماضی میں کیے گئے پے در پے مسلم اور دیگر اقلیت دشمنی کے اقدامات کرنے کے بعد خاطر خواہ یا کسی خطرناک ردعمل نہ آنے پر مزید دلیر اور پراعتماد ہوگئی تھی کہ جب اتنے سارے کام پہلے کرلیے تو انڈیا کے اقلیتی عوام اس شہریت بل کو بھی ٹھنڈے پیٹوں ہضم کرلیں گے یا اگر ہوگا بھی تو کچھ تھوڑا بہت احتجاج ہوجائے گا، دو ایک بار ہلکے پھلکے مظاہرے ہوں گے۔ لیکن یہ اندازہ ذرا غلط ہوگیا اور ایسا سیلابی ریلے کی طرح امڈتا ہوا ردعمل آیا اور مسلسل آرہا ہے کہ بی جے پی کی ٹانگیں محاورتاً نہیں حقیقتاً لرزتی جارہی ہیں اور مودی سرکار کا سنگھاسن بظاہر ڈولتا نظر آرہا ہے۔ اس سارے منظرنامے میں بی جے پی سرکار نے وہی پرانا راگ، وہی گیدڑ سنگھی اور وہی ہمیشہ کام آنے والا پاکستان دشمنی کا ترپ کا اکا نکال لیا ہے۔

چند دن پہلے بی جے پی کے ایک ریاستی وزیر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اکثریت کے ردعمل سے محتاط رہیں۔ یعنی دوسرے الفاظ میں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ابھی ہم بہت برداشت کررہے ہیں، ورنہ اکثریت ہماری ہے اور ہمارا ردعمل سنبھال نہیں سکو گے۔ یہ صاحب بجائے آگ بجھانے کی بات کرنے کے مزید جلتی پر تیل چھڑک رہے ہیں۔ انڈین آرمی چیف کی ایل او سی پار کرنے کی دھمکی بھی اسی پاکستان دشمنی کی گیدڑسنگھی کو استعمال کرنے کے ذیل میں آتی ہے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی کسی حماقت کے کیا نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

اور پھر اب تازہ ترین وارداتِ لفظی میں تو بلی تھیلے سے پوری ہی باہر آگئی، جب بی بی سی اردو کی خبر کے مطابق مہان پردھان منتری مودی جی نے اتوار کو دہلی میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کچھ ارشاد فرمایا۔ بی بی سی اردو کے مطابق ’’انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے پرانی دہلی کے ترکمان گیٹ کے سامنے واقع تاریخی رام لیلا میدان میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حزبِ اختلاف ان کا ساتھ دیتی تو شہریت کا بل ایک اچھا موقع تھا جب پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جاسکتا تھا۔‘‘ انہوں نے مزید اپوزیشن اور خاص طور پر کانگریس پر اس بل کے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

ہائے اس معصومیت پر کون نہ مرجائے اے خدا! آپ اور آپ کی یہ نام نہاد اپوزیشن تو مسلم دشمنی اور دیگر اقلیتوں پر زیادتیوں کے حوالے سے تقریباً ایک ہی پیج پر ہے اور ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں، ورنہ یہ بل لوک سبھا سے کبھی پاس نہ ہوتا جہاں اپوزیشن کی اکثریت ہے۔ بل تو مل بانٹ کر ہی پاس کیا گیا ہے۔ شاید یہ بھی ہو کہ اپوزیشن نے جان بوجھ کر ایک بھیانک غلطی کرنے میں سرکار کی مدد بل کی حمایت میں اپنے ووٹ دے کر کی ہو کہ لیلائے اقتدار تک ان کی رسائی آسان ہوسکے اور اپ اپنے دیرینہ تعصب کی وجہ سے جلد بازی میں بل پاس کرانے کے چکر میں یہ چال بھانپ نہیں سکے اور دانہ چگ لیا۔

بہرحال وہ آپ ہوں یا آپ کی نام نہاد اپوزیشن، بعض معاملات ایسے ہیں جن میں آپ سب ہمیشہ اندر سے ایک ہی ہوا کرتے ہیں اور جن میں پاکستان دشمنی سرفہرست ہے اور آپ کے پاس اپنے عوام کی توجہ بٹانے کا سب سے بڑا اور برا حربہ ہمیشہ یہی پاکستان دشمنی ہوا کرتا ہے۔ چناچہ مودی جی نے اتوار کو بیان دے کر اس حربے کو حسب معمول استعمال کرنے کا آغاز کردیا ہے اور یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اب مودی سرکار کے اعصاب جواب دینا شروع ہوگئے ہیں۔ پھر سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ہندوستانی یونیورسٹیز کے طلبا اس احتجاجی تحریک کا ہراول دستہ بن گئے ہیں۔ اور جب نوجوان کوئی تحریک چلانے پر اتر آئیں تو پھر اس طوفان بلا کا سامنا کرنا آپ ہی کے ملک کی فلم کے ایک ڈائیلاگ کے مطابق ’’مشکل ہی نہیں ناممکن‘‘ ہوجاتا ہے۔

مزید خطرے کی بات یہ ہے کہ ان طلبا میں ہر مذہب، دھرم اور طبقے سے تعلق رکھے والے طلبا شامل ہوتے جارہے ہیں اور بی جے پی کی انسان دشمن پالیسیز کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جارہا ہے۔ چنانچہ آپ نے اس سارے جھگڑے کو نمٹانے کےلیے وہی پرانا گھسا پٹا طریقہ استعمال کرنے کی سوچی ہے کہ ملک میں پاکستان دشمنی پر مبنی ماحول پیدا کیا جائے، جنگی دھمکیاں شروع کردی جائیں اور انڈین کارپوریٹ ورلڈ کے ہاتھوں بکا ہوا 80 فیصد انڈین الیکٹرانک میڈیا اس تاثر کو زبردستی ابھارنا شروع کردے کہ آپ اور آپ کی سرکار تو انڈین کارپوریٹ ورلڈ کے ڈارلنگ ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کوئی چھوٹا موٹا دہشت گردی کا فرضی ڈرامہ بھی اپنے بہت سے سابقہ ناکام ڈراموں کی طرح اسٹیج کرنے کی کوشش کریں تاکہ پاکستان دشمنی کو اور ہوا دے سکیں۔

آپ جو چاہے کریں، لیکن لگتا ہے کہ اب سمے کی دھارا آپ کے خلاف ہوگئی ہے اور جس کا وقت خراب ہوجائے اس کی تو سیدھی بھی الٹی پڑتی ہے اور الٹی تو مزید الٹ پلٹ والی تباہی نازل کر دیتی ہے۔ آپ کی تو بیشتر حرکتیں ظلم اور فساد پر مبنی الٹی حرکتیں ہی ہیں۔ چیونٹی بھی دب کر کاٹ لیتی ہے لیکن آپ اور آپ کی سرکار تو جیتے جاگتے انسانوں کو تباہ کرنے کے منصوبے بنانے میں اور ان منصوبوں کو روبہ عمل لانے میں بڑی سردمہری اور دلجمعی سے مصروف ہے اور اپنے تئیں ایک دھارمک کام یا جدوجہد کررہے ہیں۔ حالانکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا دھرم انسانیت دشمنی کا درس نہیں دیتا۔ لیکن آپ نے تو انسانوں کو ملیچھ سمجھ کر ان کو تباہ و برباد کرنے، ان کے حقوق سلب کرنے یا ان سے سکون سے جینے کا بنیادی انسانی حق چھیننے کےلیے، ہر طرح کے مظالم ڈھانے کےلیے دھرم کی آڑ لی ہوئی ہے۔ لیکن یہ کھیل لگتا ہے کہ آپ کو اب مہنگا پڑنے والا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

خرم علی راؤ

خرم علی راؤ

بلاگر استاد ہیں جبکہ شارٹ اسٹوریز، کونٹینٹ رائٹنگ، شاعری اور ترجمہ نگاری کی مہارت بھی رکھتے ہیں

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔