کراچی میں گیس کی عدم فراہمی اور کم پریشر کے خلاف صنعتکاروں کا احتجاج
حکومتی پالیسی سے صنعتوں کا پہیہ جام جب کہ مزدور بے روزگارہورہے ہیں، صنعتکاروں کا موقف
جان بوجھ کرلوڈشیڈنگ یا کم پریشرکے ساتھ گیس فراہم نہیں کی جارہی، صنعتکار: فوٹو: فائل
LONDON:
شہر قائد کے صنعتکار گیس کی عدم فراہمی اورکم پریشرکے خلاف سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق کراچی میں ایس ایس جی سی دفترکے باہر گیس کی عدم فراہمی پرصنعتکاروں نے احتجاج کیا۔ جس میں شہر کے چھوٹے بڑے صنعتکاروں کے علاوہ محنت کشوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ صنعتکاروں کا موقف تھا کہ حکومتی پالیسی سے صنعتوں کا پہیہ جام جب کہ مزدور بے روزگار ہورہے ہیں کراچی کی صنعتوں کو بند او محنت کشوں کو بے روزگاری سے بچایا جائے۔
ایس ایس جی سی کے سینئیر جنرل منیجر سعید احمد نے سنعتکاروں اور محنت کشوں سے احتجاج ختم کرنے کے لیے مذاکرات کئے، اس دوران انہوں نے اسلام آباد میں متعلقہ اعلیٰ ترین حکام سے بھی ٹیلی فون پربات کی اور انہیں موجودہ صورت حال سے آگاہ کیا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعید احمد نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ جان بوجھ کرگیس لوڈشیڈنگ یا کم پریشرکےساتھ گیس فراہم کی جارہی ہو اورنا ہی ایل این جی کی جبری فروخت کے لئے گیس لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ موسم سرما کی وجہ سے سسٹم میں گیس کی قلت کم پریشر کا باعث بن رہی ہے، صنعت کاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ موجودہ بحرانی کیفیت میں ایس ایس جی سی کے ساتھ تعاون کریں۔
سندھ حکومت صنعتکاروں کی حامی
دوسری جانب سندھ حکومت نے گیس لوڈشیڈنگ پر صنعتکاروں کے مؤقف کی حمایت کااعلان کردیا۔ اس حوالے سے وزیرتوانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے گیس کی فراہمی کے لیے متعدد بار وزیر اعظم کو خطوط لکھے لیکن وزیراعظم نے صوبائی حکومت کے احتجاج کو کوئی اہمیت نہیں دی، وفاقی حکومت گیس فراہمی سےمتعلق آئین سےانکاری ہے، وفاقی وزیرگورنرہاؤس میں جھوٹ بول کر چلے جاتے ہیں، سندھ حکومت صنعتکاروں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے، صنعت کار گیس کی فراہمی میں جس سطح پر احتجاج کریں گے ہم ان کےساتھ ہیں۔
شہر قائد کے صنعتکار گیس کی عدم فراہمی اورکم پریشرکے خلاف سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق کراچی میں ایس ایس جی سی دفترکے باہر گیس کی عدم فراہمی پرصنعتکاروں نے احتجاج کیا۔ جس میں شہر کے چھوٹے بڑے صنعتکاروں کے علاوہ محنت کشوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ صنعتکاروں کا موقف تھا کہ حکومتی پالیسی سے صنعتوں کا پہیہ جام جب کہ مزدور بے روزگار ہورہے ہیں کراچی کی صنعتوں کو بند او محنت کشوں کو بے روزگاری سے بچایا جائے۔
ایس ایس جی سی کے سینئیر جنرل منیجر سعید احمد نے سنعتکاروں اور محنت کشوں سے احتجاج ختم کرنے کے لیے مذاکرات کئے، اس دوران انہوں نے اسلام آباد میں متعلقہ اعلیٰ ترین حکام سے بھی ٹیلی فون پربات کی اور انہیں موجودہ صورت حال سے آگاہ کیا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعید احمد نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ جان بوجھ کرگیس لوڈشیڈنگ یا کم پریشرکےساتھ گیس فراہم کی جارہی ہو اورنا ہی ایل این جی کی جبری فروخت کے لئے گیس لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ موسم سرما کی وجہ سے سسٹم میں گیس کی قلت کم پریشر کا باعث بن رہی ہے، صنعت کاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ موجودہ بحرانی کیفیت میں ایس ایس جی سی کے ساتھ تعاون کریں۔
سندھ حکومت صنعتکاروں کی حامی
دوسری جانب سندھ حکومت نے گیس لوڈشیڈنگ پر صنعتکاروں کے مؤقف کی حمایت کااعلان کردیا۔ اس حوالے سے وزیرتوانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے گیس کی فراہمی کے لیے متعدد بار وزیر اعظم کو خطوط لکھے لیکن وزیراعظم نے صوبائی حکومت کے احتجاج کو کوئی اہمیت نہیں دی، وفاقی حکومت گیس فراہمی سےمتعلق آئین سےانکاری ہے، وفاقی وزیرگورنرہاؤس میں جھوٹ بول کر چلے جاتے ہیں، سندھ حکومت صنعتکاروں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے، صنعت کار گیس کی فراہمی میں جس سطح پر احتجاج کریں گے ہم ان کےساتھ ہیں۔